• news

عوام کیلئے جلد خوشخبری لائیں گے، چیئرمین سینٹ ٹپس پر گھوم اور کھما رہے ہیں: زرداری

اسلام آباد (وقائع نگارخصوصی+نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، ہم حکومت کو گرانا چاہتے ہیں، مجھ پر کئی کیسز ہیں۔ اب تو ایوان میں سپیکر کی بھی نہیں چلتی۔ اپنے نقصان کی بات نہیں کرتا ملک کا نقصان نہیں ہونا چاہئے۔ میں تو کہتا ہوں کہ ڈالر 200 روپے تک جائے۔ اپوزیشن کی اے پی سی کامیاب رہی۔ ہم جلد عوام کیلئے خوشخبری لائیں گے۔ حکومت کو احساس نہیں کہ غریبوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، لوگوں کا ملکی کرنسی پر اعتبار نہیں، ڈالر بیرون ملک منتقل کیا جا رہا ہے۔ میں کبھی آئی ایم ایف سربراہ سے نہیں ملتا تھا، فنانس منسٹر ملتا تھا۔ وزیراعظم کو افغان صدر کا خود استقبال کرنا چاہئے تھا، ان کو افغان صدر کو بھی رسیو کرنا چاہئے تھا یا کسی کو نہ کرتے یا انہیں بھی کرتے۔ افغانستان دوست بھی ہے ہمسایہ بھی، یہ گستاخی کی گئی ہے، باقی دوستوں کو رسیو کرنے چلے گئے۔ مینگل صاحب اپنے ووٹ لیکر آئے ہم اپنے ووٹ لیکر آئے ہیں، مینگل صاحب کی اپنی مرضی، جمہوریت ہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ اے پی سی میں بلاول نے تحریک کی مخالفت کیوں کی۔ انہوں نے کہا اس چیئرمین سینٹ کو اس لئے لائے کہ بلوچستان کو گلہ تھا کہ وفاق سے کچھ نہیں ملتا، چیئرمین سینٹ کا جو دس ماہ میں کام دیکھا تو یہ سب کو ٹپس پر گھما رہے ہیں، وہ خود بھی ٹپس پر گھوم رہے ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے کوئی بامعنی بات کی ہے نہ کوئی کام کیا۔ اے پی سی میں سب نے ملکر جامع پروگرام بنایا، سب مل کر بیٹھے۔ نہیں سمجھتا ہم سب میں کوئی باہر کی پولیٹیکل فورس کی سوچ ہے۔ آئندہ کا لائحہ عمل عوام کیلئے خوشخبری لائے گا۔ صحافی نے سوال کیا کہ لگتا ہے آپ چیئرمین سینٹ کا اعلان کرنے جا رہے ہیں؟۔ آصف زرداری نے کہا کہ میں نے تو پہلے ہی کہا کہ میں خود چیئرمین سینٹ بنوں گا۔ ضمانت درخواستیں واپس لینے کی وجہ یہ ہے کہ ان کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتے۔ میں یہ سمجھ رہا تھا کہ بلوچستان میں غم ہے، بہت ایشوز ہیں۔ چیئرمین سینٹ کی تبدیلی بتائے گی ہم میں ہم آہنگی ہے، ساتھ ہیں۔ رہبر کمیٹی آگے لیکر چلے گی اور بہت اچھا ہوگا۔
اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سردار اختر مینگل کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران بلاول نے اختر مینگل سے مکالمہ کیا کہ بے شک اپنے چھ نکات کی تکمیل کے حوالے سے آپ پی ٹی آئی کے ساتھ رہیں۔ پراڈکشن آرڈرز پر ہمارا ساتھ دیں۔ سردار اختر مینگل نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے پروڈکشن آرڈرز کے حوالے سے نکتے پر اتفاق کیا۔ ذرائع کے مطابق پراڈکشن آرڈرز کے اجراء کے حوالے سے کمیٹی کی تشکیل پر غور، پی ٹی آئی کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔ صحافی نے چیئرمین پییلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور نئے چیئرمین سینٹ کے ناموں پر سوال کیا تو بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ لوگ سسپنس کا مزہ لیں۔ صباح نیوز کے مطابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ حکومت اور بلوچستان نیشنل پارٹی( بی این پی)مینگل کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے بلکہ ملکی مفاد میں دونوں جماعتیں مل کر کام کررہی ہیں۔ پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بی این پی اور ہمارے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہوگئی تھیں تاہم اب چھ نکاتی ایجنڈے پر مکمل اتفاق ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حقوق کے لیے نہ صرف اپنا کردار ادا کریں گے بلکہ ہم بلوچستان میں ریفائنری بنائیں گے اوربلوچستان میں پانی کے لیے سمال ڈیم بھی بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ دو بڑے ڈیموں کی فزیبلٹی کے بعد کام شروع ہوجائے گا، بلوچستان کے لوگوں کو سرکاری نوکریوں میں 6فیصد کوٹہ دیں گے اورافغان مہاجرین کی باعزت واپسی کو بھی یقینی بنائیں گے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر سردار اختر جان مینگل نے اس موقع پر کہا کہ ہم تحریک انصاف کے شکرگزار ہیں ہمارے مطالبات سنے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چھ نکاتی ایجنڈے پر کام نہ ہونے سے دوریاں پیدا ہوئی تھیں۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لوگوں کو لاٹھی سے سمجھانے کے نتائج ماضی کی طرح برے نکلیں گے۔ لاپتہ افراد کے مسئلے پر وزیراعظم کی مشاورت سے آئندہ چند دنوں میں پیشرفت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے منتخب نمائندوں کی کمیٹی بنائی جائے جو وہاں جا کر حالات کا جائزہ لے ۔بی این پی مینگل کے صدر نے یہ بھی کہا کہ ہم صوبائی خودمختاری پر سمجھوتے کے کسی معاملے میں شریک نہیں ہوں گے۔

ای پیپر-دی نیشن