• news

پہلی توجہ افغانستان میچ پر، آسان نہیں لیں گے: سرفراز احمد

بر منگھم (سپورٹس رپورٹر)قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ کے اہم میچ میں روایتی حریف بھارت سے ہار گئے تو بھی ہماری امید نہیں ٹوٹی۔ یقین رکھتے تھے کہ جب صلاحیت کو کارکردگی میں تبدیل کریں گے تو ٹورنامنٹ میں کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتے ہیں۔ دو دن آرام کیا اور بعد میں ہر چیز ایسی لگی کہ جیسے بحال ہو گئی ہو۔ہمارے لئے سب سے زیادہ قیمتی چیز پرستاروں کی حمایت ہے۔ اگر لارڈز میں 80 فیصد سبزشرٹس اور پاکستانی جھنڈے نظر آرھے تھے توایجسبٹن میں یہ سو فیصد تھے۔ یہ مداحوں کی حمایت ہی ہے جو ہمیں حوصلہ دیتی ہے۔ وہ ایک اچھی فیلڈنگ ہو، ایک اچھا شاٹ یا ایک وکٹ ہو جب اسکی تعریف کی جائے تو حوصلہ بڑھتا ہے۔ لہذا ہماری امید اور یقین کے علاوہ، سٹینڈز سے آنے والی تالیاں اور نعروں کی صورت میں ہونے والی حمایت جیت میں اہم عنصر رہی۔سرفراز احمد نے ورلڈ کپ کے حوالے سے اپنے بلاگ میں لکھا کہ جب ہم ایجبسٹن پہنچے تو گہرے بادل تھے اور تھوڑی تھوڑی بوندا باندی تھی۔ لیکن ہمیں میچ نہ ہونے کاکوئی خوف نہیں تھا۔ نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت لیا ،لیکن سکہ ہمارے حق میں گرتا تو میں بھی بیٹنگ ہی کرتا۔ہم نے پچ کو اچھی طرح سے دیکھا تھا اور بنیادی خیال یہ تھا کہ نئی گیندکو گذارنا ہوگا، چاھے بیٹنگ کریں یا بائولنگ۔قسمت اچھی تھی مارٹن گپٹل کی وکٹ جلد مل گئی لیکن کین ولیمسن کی وکٹ اہم تھی۔جب شاداب خان نے اسے آئوٹ کیا تو سوچا کہ نیوزی لینڈ کو جلد آوٹ کر لیں گے لیکن جمی نیشم اور کولین ڈی گرینڈہوم نے زبردست بیٹنگ کی اور نیوزی لینڈ کو237 تک لے گئے۔ یہ مشکل ہدف تھا۔ وقفہ پر ہم نے سوچا کہ یہ ہدف آسان نہیں ہوگا۔ دو ابتدائی وکٹ جلد کھودیے لیکن بابر اعظم اور محمد حفیظ نے اننگز کو مستحکم کیا۔ حارث سہیل نے بابر کو اچھاسٹینڈ دیا۔میں سمجھتا ہوں کہ آج تک ہدف کے تعاقب میں اس سے بہتر اننگز نہیں دیکھی جو بابر نے کھیلی۔شاہین شاہ آفریدی نے شاندار بائولنگ کی۔ وہ پہلے میچوں میں اتنا اچھا نہیں رہا تھا، لیکن اس کا ٹیمپرا منٹ اچھا ہے اور وہ ہمارے کمبی نیشن میں سیٹ ھے۔ ایک بار جب وہ وکٹ لینے لگے تو وہ مہلک ہو جاتا ہے۔ یقین دلاتاہوں شاہین بہت اچھا بائولر ہے اور آنے والے برسوں میں وہ پاکستان کو بہت سے میچ جتواسکتاہے۔ہماری فیلڈنگ اچھی رہی۔فیلڈنگ کوچ گرانٹ بریڈبرن نے بتایا کہ ہمیں فیلڈنگ سے لطف اندوز ہونے کی ضرورت ہے۔یہ پیغام کھلاڑیوں کو دیا گیا۔ میچ میں 300 گیندیں ہیں لہذا ان پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے اور اس چیز نے ہماری فیلڈنگ کو بہتر کیا۔ میں سمجھتا ہوں بابر ہمارے دور کا بہترین کھلاڑی ہے۔ اسکی ایک کلاس ہے۔ وہ تکنیکی طور پر بہت درست ہے اور اسے سیٹ ہونے کے بعدآوٹ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ وہ نیوزی لینڈ کے بائولنگ اٹیک کے خلاف اچھا کھیلا۔ایک بار پھر حارث نے زبردست بیٹنگ کی۔ اس نے نیوزی لینڈ کے بولرز پر شروع سے اٹیک کیا۔ میں بابر اور حارث کو اسلئے بھی زیادہ کریڈٹ دوں گا کیونکہ اس پچ پر کھیلناآسان نہیں تھا۔حارث بہت اچھا کھیل رہا ہے۔ بابر اور حارث ہمارے مڈل آرڈر میں ہیرے ہیں۔ بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حارث باڈی لینگویج میں غیر متاثر کن اور تھوڑا خوفزدہ بھی لگتا ہے۔ لیکن یہ معاملہ نہیں ہے۔اس کی ایک کلاس ہے اور اس طرح کے کھلاڑی بہت ہی کم ہوتے ہیں۔ بھارت سے شکست کے بعد جو غلطیاں کی تھیں انکی نشاندہی کی۔ ہم نے محسوس کیا کہ ہم بھارت کے میچ میں تینوں شعبوں میں اچھی طرح سے نہیں کھیلے لہذا ہم نے ایک دوسرے سے بات کی اور مدد کی۔اس ٹیم کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہیں۔ ہر ایک نے ان دومیچوں کی جیت میں کنٹری بیوٹ کیا ہے اور اس ٹیم کے بارے میں سب سے زیادہ قابل ذکر بات یہی ہے۔ اب ہماری توجہ افغانستان کے خلاف میچ پرہے اور پھر ہم بنگلہ دیش کے بارے میں سوچیں گے۔ ان دو میچوں کو جیت لیا تو سیمی فائنل کے راستے خود ہی ہموار ہوجائیںگے۔ ہم ابھی وہاں تک کا نہیں سوچ رہے۔ افغانستان خطرناک ٹیم ہے لہذا ہمیں ان کو شکست دینے کے لئے پوری کوشش کرنا ہوگی۔ ان کے پاس اعلٰی معیار کے سپنرز ہیں لہذا ہم ان کو ہلکا نہیں لیں گے اور اپنی پوری طاقت سے جائیں گے۔1992 ورلڈ کپ اور اب کی بار میں خاصی مماثلت ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ وابستگی ہمارے عالمی کپ جیتنے تک جائے۔ لیکن جیت کے لئے ہمیں اپنے پاوں زمین پر رکھنا ہوںگے۔ ایک بار ہم اپنے باقی میچوں کو جیتیں تواللہ تعالٰی خودسیمی فائنل کا راستہ بنادیگا۔ ہماری امید زندہ ہیں اور یہ سب سے حوصلہ افزا بات ہے۔ امید ہے شائقین ہماری سپورٹ جاری رکھیں گے اور ہمارے لئے دعا کرتے رہیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن