ماضی کی شاہ خرچیاں بند، عوام پر خرچ کرینگے، عثمان بزدار، مصنوعی مہنگائی کیخلاف کریک ڈائون حکم
لاہور (خصوصی نامہ نگار، نیوز رپورٹر) وزیراعلیٰ عثمان بزدار اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے اتفاق کیا ہے کہ وہ صوبہ کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے مل کر کام کرتے رہیں گے۔ عثمان بزدار سے سپیکر چودھری پرویزالٰہی نے ان کے چیمبر میں ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور، فلاح عامہ کے منصوبوں اور ورکنگ ریلیشن شپ کو مزید بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ عثمان بزدار نے چودھری پرویزالٰہی کو اسمبلی کو احسن طور پہ چلانے پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ بجٹ کی منظوری میں ان کا اہم کردار ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اپوزیشن خود ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اس کا کوئی بھی ڈرامہ نہیں چلے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کا عزم کر رکھا ہے اور وہ پوری نیک نیتی سے اس کیلئے کوشاں ہیں۔ ہم مل کر عوام کی خدمت کرتے رہیں گے۔ پرویزالٰہی نے کہا پچھلے دور میں ترقی کے نام پر تماشا کیا گیا، ’’خادم اعلیٰ‘‘ کی شوبازیاں عوام کے سامنے بے نقاب ہو چکی ہیں، عوام ان کی اصلیت جان گئے ہیں۔ عثمان بزدار نے مصنوعی مہنگائی پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام کیلئے مؤثر اقدامات کئے جائیں اور مصنوعی مہنگائی پیدا کرنے والوں کے خلاف بلا امتیازکارراوئی کی جائے۔ وزیراعلیٰ نے کابینہ سب کمیٹی پرائس کنٹرول کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اشیائے خوردو نوش کی طے شدہ قیمتوں پر دستیابی کو یقینی بنانا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ مصنوعی مہنگائی کے ذ ریعے عوام کو لوٹنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ عوام کو کسی بھی صورت ناجائزمنافع خوروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ پنجاب اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے عثمان بزدار نے کہا ہے کہ پنجاب کا بجٹ بچت اور کفایت شعاری کا بجٹ ہے جس کا آغاز پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے خود سے کیا اور ہم نے وزیراعلیٰ آفس کے بجٹ میں سب سے زیادہ کٹوتی کی ہے اوروزیراعلیٰ آفس کے آپریشنل اخراجات میں 58فیصد کمی کی گئی ہے-تحریک انصاف کی حکومت نے جاری اخراجات میں صرف 2.7 فیصد اضافہ کرکے سب سے کم اضافے کی ایک نئی مثال قائم کی ہے۔ نان سیلری، آپریشنل، ایم اینڈ آر اور دیگر مدات میں 10 سے 20 فیصد تک کمی بچت کیلئے عملی اقدامات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ماضی میں ہونے والی شاہ خرچیوں کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔ سکیورٹی کے نام پر ذاتی رہائش گاہوں کی تعمیر و مرمت کا سلسلہ بھی ختم کر دیا گیا ہے، جس پر سابق دور میں 28 کروڑ روپے خرچ کئے گئے تھے۔ سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 2 ہزار سے کم کرکے 5 سو کردی گئی ہے۔ سابقہ روایات کے برعکس لاہور میں میرا کوئی کیمپ آفس، نجی رہائشگاہ یا کوئی دوسرا دفتر نہیں۔ ہم قومی خزانے کے امین ہیں اور عوام کا پیسہ عوام کی فلاح وبہبود پر ہی خرچ کریں گے۔وزیراعلیٰ نے اسمبلی سٹاف کے لئے 3ماہ کی تنخواہ بطور اعزازیہ دینے کا بھی اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے گزشتہ سال کی نسبت 47 فیصد زیادہ فنڈز مختص کئے ہیں۔عمران خان نے مجھ اور میری ٹیم پر جس غیر متزلزل اعتماد کا اظہار کیاہے۔ اسلامی فلاحی ریاست ہمارا نصب العین ہے اور اسی تصور کے پیش نظر ’’پنجاب احساس پروگرام‘‘ کے تحت 65 سال سے زائد عمر کے شہریوں کیلئے ’’باہمت‘‘ پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ معذور افراد کیلئے ’’ہمقدم‘‘ پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ یتیموں اور بیواؤں کیلئے ’’سرپرست‘‘ پروگرام لایا جا رہا ہے۔ معاشرے کے محروم طبقے کیلئے ’’مساوات پروگرام متعارف کرایا جا رہا ہے۔ تیزاب گردی کا شکار خواتین کی بحالی کیلئے ’’نئی زندگی‘‘ پروگرام لائے جا رہے ہیں۔ پنجاب میں صحت کا سب سے بڑا ڈویلپمنٹ بجٹ دینے جا رہے ہیں جو تقریباً46فیصد ہے۔ہم پنجاب میں 9 نئے ہسپتال بنا رہے ہیں اور 36 اضلاع میں صحت انصاف کارڈ کے ذریعے 70 لاکھ خاندانوں کومعیاری نجی ہسپتالوں میں علاج معالجے کی بہترین سہولت فراہم کرنے کا پروگرام بھی روبہ عمل ہے۔عام آدمی کیلئے نیاپاکستان ہاؤسنگ سکیم کے تحت اگلے 5 سال میں پنجاب میں 25 لاکھ گھر بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ صوبے میں 6 نئی یونیورسٹیاں بنائیں گے۔ کاشتکاروں کو سہولت دینے کے لئے زرعی اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں اور کاشتکاروں کو زرعی کریڈٹ کارڈ بھی دئیے جائیں گے- پنجاب میں نئی ایگریکلچر پالیسی نافذ کر دی گئی ہے۔