وزیراعظم سے ملنے والے لیگی ارکان نے انی پارٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا : شاہ محمود
ملتان+ اسلام آباد ( نیوز رپورٹر + آئی این پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے کچھ ممبران اسمبلی نے وزیراعظم سے بنی گالا میں ملاقات کی اور اعتماد کا اظہار کیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان اراکین اسمبلی نے اپنی پارٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ جس طرح انکی پارٹی سیاست کررہی ہے وہ شاید اسمبلی میں اپنی پارٹی کے رویہ سے دل برداشتہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے حکومت کیساتھ ہاتھ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیا منتخب نمائندوں کو زبردستی لے جایا جاسکتا ہے، اراکین اسمبلی اپنی مرضی سے بنی گالا گئے۔ انتخابات کو سال مکمل نہیں ہوا نادان دوستوں نے مڈٹرم انتخابات کا راگ الاپنا شروع کر دیا۔ ہم نے ہر مرحلہ پر اپوزیشن کے نقطہ نظر کو سنا۔ اپوزیشن کے بجٹ کے پاس نہ ہونے کے دعوے غلط ثابت ہوئے۔ کھیل کے میدان میں سیاست کا عنصر نامناسب ہے۔ افغانی شائقین کا رویہ کرکٹ میچ میں افسوسناک تھا۔ میرے علم میں ہے کہ ایک اور میچ میں بھی ایسا کرنے کی کوشش کی گئی۔ جسکی برطانیہ کی حکومت نے اجازت نہیں دی۔ آئی سی سی نے بھی اس واقعہ کا نوٹس لیا ہے۔ وزارت خارجہ نے کل سٹیڈیم والے واقعات پر نوٹس لیا ہے۔ ہم تحقیقات کررہے ہیں کہ اسکے پیچھے کون سے عناصر ہیں، یقیناً وہی قوتیں ہیں جنہوں نے ہمیشہ پاکستان کے تشخص کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے جہانیاں کے نواحی گائوں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے مڈٹرم الیکشن اور ان ہاؤس تبدیلی کا مطالبہ بے بنیاد ہے۔ اپوزیشن کی خواہشات پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔ اپوزیشن حکومت کو نیچا دکھانے کیلئے بجٹ اجلاس میں اکٹھی ہوگئی لیکن اس کے باوجود بجٹ پاس ہو گیا۔ بجٹ کی منظوری سے حکومت کی اکثریت ثابت ہوچکی ہے۔ اپوزیشن جتنی مرضی اے پی سی بلا لے حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ انہوں نے کہا ملک کو اندرونی و بیرونی چیلنجز درپیش ہیں۔ پاکستان مخالف قوتیں سازشوں کے تانے بانے بنا رہی ہے۔ بھارت سے معاملات چل رہے ہیں۔ افغانستان سے مذاکرات اور معاملات آگے بڑھ رہے ہیں۔ امیر قطر کا دورہ کامیاب رہا۔ ملتان میں این اے 156کی یونین کونسل 20مشتاق کالونی میں واٹر فلٹریشن پلانٹ اور گرین بیلٹ کے افتتاح کے موقع پر معززین علاقہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا 40سال کا بگاڑ ایک سال میں ٹھیک نہیں ہوسکتا۔ ہمیں مشکل حالات میں حکومت ملی۔ لیکن راتوں رات مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ حالات بہتر ہونے میں وقت لگے گا۔ اس کے لیے ہم نے مشکل فیصلے کئے ہیں اور کرنا پڑیں گے۔ عوام کی مشکلات کا احساس ہے۔ قوم ساتھ دے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم عمران خان قوم کو صاف بتا چکے ہیں لٹیروں کو این آر او نہیں ملے گا۔ جس نے قومی خزانہ لوٹا چاہے اس کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہے اس کو حساب دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا جنوبی پنجاب سب سول سیکرٹریٹ کے لیے جگہ کا انتخاب ہونا تاحال باقی ہے۔ جس کیلئے مشاورت کا عمل جاری ہے کچھ دوست بہاولپور اور کچھ دوست ملتان میں سیکٹریٹ بنانے کے حامی ہیں۔ لیکن کچھ قوتیں سیکرٹریٹ ایشو پر تقسیم کرکے رکاوٹیں ڈالنا چاہتی ہیں۔ ہم ان قوتوں کی حوصلہ شکنی کریں گے۔ میرٹ، اعدادوشمار اور موقع محل کے حوالے سے ملتان سیکٹریٹ کیلئے موضوع ترین شہر ہے۔ ہم اس پر لوگوں کو قائل کریں گے۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے اقتدار کی پچ پر لگاتار کھیلنے والوں کو سرکاری وسائل کے بغیر رہنے کی اب عادت ڈالنا ہوگی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ٹویٹ میں کہا کہ اپنے دور میں میں آئینی مدت پوری کرنے کی حمایت کرنے والے کس منہ سے مڈ ٹرم انتخابات کی بات کر رہے ہیں؟ یہ لوگ 10 ماہ اقتدار کے بغیر نہیں گزار سکتے؟ اقتدار کے بغیر ایسے تڑپ رہے ہیں جیسے مچھلی پانی کے بغیر۔ اب انہیں چار سال ایسے ہی تڑپنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار کی پچ پر لگاتار کھیلنے والوں کو سرکاری وسائل کے بغیر رہنے کی اب عادت ڈالنا ہوگی۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ کوئی ذہنی ہیجان اور بیماری والا شخص ہی مڈٹرم کی بات کر سکتا ہے۔ ان کے حکومت اور اپوزیشن کیلئے الگ الگ معیار ہیں۔ شہباز شریف کو سمجھ نہیں آ رہی کہ مریم صفدر کے پارٹی پر قبضہ کرنے کے بعد وہ کیا بیانیہ لیں اور کیا منجن بیچیں؟ جب کبھی انتخابات ہوئے عمران خان ہی کلین سویپ کریں گے۔ شہباز شریف ایک پریشان اور بکھرے ہوئے شخص ہیں ان کی اپنی جماعت کا شیرازہ بکھرنے کو ہے۔ اپوزیشن کی تمام تر سازشوں کے باوجود بجٹ پاس ہوا۔