• news

پاکستان کی سوچ تبدیل ہوئی ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کی جائے: افغان صدر

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے نجی ٹی وی پر انٹرویو میں شاعر مشرق علامہ اقبال کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقبال افغانوں کو سمجھتے تھے۔ وزیراعظم پاکستان غربت ختم کرنا چاہتے ہیں ان پالیسیوں کا جائزہ لے رہے ہیں جو پاکستان کیلئے فائدہ مند نہیں۔ انہوں نے علاقائی تعاون اور روابط پر توجہ مرکوز کی ہے۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ پاکستان کے ایجنڈے میں منظم اور خوشگوار افغانستان دیکھا ہے اب ہم اکٹھے ہوئے ہیں اس لئے ماضی پر بات کرنے کی ضرورت نہیں۔ ایک ایٹمی طاقت ملک کو ضرورت کہاں ہے کہ وہ اپنے علاقے میں تزویرانی گہرائی پر سوچے۔ پاکستان کے اندرونی حالات نے مجھے امید دلائی ہے کہ ہم مل بیٹھیں۔ عالمی حالات بدلنے جا رہے ہیں غیر یقینی صورتحال ہے۔ اگر علاقائی تعاون نہ ہو اور ہم اکٹھے مل کر نہ چلیں تو ہمیں نقصان ہوگا۔ اس تناظر سے وزیراعظم عمران خان اور جنرل باجوہ دونوں کی توجہ علاقائی خوشحالی پر مرکوز ہے نہ کہ ملکی خوشحالی پر یہ سوچ ہمارے لئے ہیں اہمیت کی حامل ہے کوئی مجھے بتا سکتا ہے کہ کراچی بندرگاہ بدانتظامی، رشوت سے پاک ہے اگر کراچی باکو پورٹ، باتوعی پورٹ باچا بہار پورٹ سے مقابلہ کرنا چاہئے تو اسے رویہ تبدیل کرنا پڑیگا ہمارے سامان کی چیکنگ پر یہ راضی ہیں مگر چیکینگ مشن کام نہیں کرتی ہم اپنے سامان کی 25 فیصد چیکنگ پر راضی ہیں جبکہ وہاں پر ہم گندم، اون اور خوراک میں خود کفیل ہو چکے ہیں ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کا ایجنڈا کسی کے مفاد میں نہیں۔ اب خوش قسمتی سے اس بات پر رضامند ہوئے ہیں کہ طورخم بارڈر 24 گھنٹے کھلا رکھا جائے گا آپ اس کا اثر دیکھیں گے۔ واہگہ بارڈر پر ہمارے ٹرکوں کو 6 کلو میٹر پر ریلوے ہائی ویز اور فائبر آپٹکس روابط بنانے کے اہم ستون ہیں ان کو بچانے میں ہماری طرف سے کوئی بھی مخالفت نہیں کریگا ہم روابط چاہتے ہیں۔ ہم پاکستان کو وسط اشیاء تک رسائی دیں گے۔ اس طرح افغانستان کو جنوبی اشیاء تک رسائی ملے گی ہم صرف بھارت نہیں بنگلہ دیش اور سری لنکا کی طرف بھی دیکھ رہے ہیں۔ اگر ہم واقعی غربت کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو یہ ایک رات میں ممکن نہیں ماضی میں ہماری ایک ڈرائی پورٹ تھی اب تین ہیں وسط ایشیاء کے ممالک قازقستان کرغیزستان ترکمانستان ازبکستان تاجکستان سے مثالی روابط ہیں ہمارا مقصد یہ ہے ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کی جائے میں نہیں چاہتا کہ افغانستان کو بیرونی قرضوں پر چلایا جائے میں چاہتا ہوں کہ افغانستان کو اس کے اپنے وسائل سے چلایا جائے۔ ہمارے پاس بہت وسائل ہیں ہم اپنے لوگوں کیلئے افغانستان بنا سکتے ہیں ماضی میں لوگ سوچتے تھے کہ طالبان جیت جائیں گے افغان حکومت گر جائے گی افغان حکومت کو گرانے کا کوئی خطرہ نہیں ہماری فورسز ضلع در ضلع قبضے کر رہے ہیں اب تبدیلی آئی ہے بحیثیت کمانڈر انچیف مجھے اپنی فورسز پر فخر ہے میں نے پاکستان میں ایک سنجیدہ تبدیلی کی شروعات دیکھی ہے جنرل باجوہ اور وزیراعظم عمران خان دونوں کی خواہش ہے کہ امن کو ایک اور موقع دیا جائے اب ہم اکٹھے کام کریں گے تمام تر تفصیلات کیلئے ٹاسک فورس اور ورکنگ گروپ تشکیل دیے جائیں گے ہمیں اپنے مستقبل کو دیکھنا چاہئے ہمیں باہمی ملاقاتوں کو جاری رکھنا ہوگا کیونکہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے ہمیں اعتماد بحال کرنا ہوگا بداعتمادی کی وجہ ہم نے بہت نقصان اٹھایا۔

ای پیپر-دی نیشن