آصف زرداری پارک لین کیس میں بھی گرفتار، بلاول ملزم نامزد ہیں
اسلام آباد (نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی) قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو پارک لین کیس میں بھی گرفتار کر لیا ہے، آصف زرداری کا احتساب عدالت سے جسمانی ریمانڈ بھی لیا جائے گا۔ نیب ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری کے صاحبزادے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی پارک لین کیس کے ملزم ہیں۔ نیب ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آصف زرداری پر پارک لین کمپنی اور اس کے ذریعے اسلام آباد میں 2ہزار 460کنال اراضی خریدنے کا الزام ہے۔ نیب ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ 2ارب روپے کی یہ اراضی صرف 62کروڑ روپے میں خریدی گئی تھی۔ 24گھنٹوں میں آصف علی زرداری کو احتساب عدالت پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ بلاول زرداری بھی پارک لین کیس میں ملزم ہیں، ان سے بھی پوچھ گچھ ہوچکی ہے، پارک لین کمپنی کے ذریعے جعلی دستاویزات پر قرضے حاصل کئے گئے، پارک لین کیس میں بزنس اینڈ سٹی سینٹر بھی سیل کیا جا چکا ہے جبکہ اس کیس میں دو کمپنیوں کے افسران پہلے ہی گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ نیب کا الزام ہے کہ پارک لین کیس میں اربوں روپے کی ترسیلات جعلی بینک اکائونٹس سے کی گئیں، آصف زرداری پر پارک لین کمپنی میں 1989میں فرنٹ مین کے ذریعے خریداری کا الزام ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا 2009میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو کمپنی کے شیئر ہولڈر بنے، دونوں 25، 25فیصد کے شیئر ہولڈر ہیں، آصف زرداری بطور کمپنی ڈائریکٹر اکائونٹس استعمال کرنے کا اختیار رکھتے تھے جبکہ 2008میں کمپنی کے دستاویز پر آصف زرداری کے بطور ڈائریکٹر دستخط موجود ہیں، پارک لین کمپنی نے قرضوں کی مد میں بھی بینکوں سے اربوں روپے لیے۔ پارک لین جعلی اکائونٹس کیس میں گرفتار ملزم سلیم فیصل آصف زرداری اور بلاول کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گیا تھا، فیصل سلیم نے نیب کی تفتیشی ٹیم کو بیان دیا تھا کہ پارک لین کی انتظامیہ کے حکم پر تمام کام کیے۔ واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو نے سابق صدر آصف زرداری کو گزشتہ ماہ 10جون کو میگا منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ آصف زرداری میگامنی لانڈرنگ کے کیسز میں پہلے ہی سے جسمانی ریمانڈ پر ہیں اور ان سے مختلف معاملات پر تفتیش جاری ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکائونٹس کیس میں آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی جس کے بعد ان کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔ نیب ذرائع کے مطابق نیب راولپنڈی کے افسران نے وارنٹ گرفتاری پہلے سے زیرحراست آصف زرداری کے حوالے کیا۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا پارک لین معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ نیب گرفتار کرنا چاہتا ہے تو گرفتار کر لے، بلاول بھٹو زرداری ضمانت نہیں کرائیں گے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ نیب کی دھمکیوں میں نہ پہلے کبھی آئے ہیں اور نہ اب آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کے شیئرہولڈر بننے کے وقت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی عمر ایک سال تھی تاہم ان کا کبھی بھی کمپنی کے مالی یا انتظامی معاملات سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ ترجمان نے کہا کہ نیب نے پارک لین کے حوالے سے جو بھی سوالات پوچھے چیئرمین پیپلزپارٹی ان سوالات کے جوابات دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ٹرائل کے ذریعے پیپلزپارٹی کی قیادت کے خلاف کردارکشی کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ کٹھ پتلی حکمران اپنے ہتھکنڈے کرلے، جھوٹے اور جعلی مقدمات کا سامنا کرنے کے لئے ہم تیار ہیں۔ این این آئی کے مطابق مرکزی ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی سینیٹر مولابخش چانڈیو نے آصف علی زرداری کی ایک اور کیس میں گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ عمران خان انتقام میں اندھے ہو کر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری کو نہ ماضی میں گرفتاریاں اور جیل جھکا سکیں نہ اب ڈرا اور جھکا پائیں گی۔ میدان چھوڑ کر بھاگنے والوں میں سے نہیں ہیں۔ سابق صدر کو جھوٹے مقدمے میں گرفتار کروانا حکومت کی بے شرمی اور بے حیائی ہے۔ قیادت کو گرفتار کر کے کہتے ہیں کہ سندھ میں تبدیلی لائیں گے۔ سندھ سے یہ پہلے بھی منہ کی کھا کر واپس آئے ہیں اب بھی نامراد لوٹیں گے۔ جادوگر کیا ہم نے کئی سامری جادوگروں کے نام و نشان مٹا دیئے۔