• news

پی پی سینیٹر روبینہ خالد کیخلاف ریفرنس دائر، سراج درانی کی درخواست مسترد، سماعت 12 جولائی کو ہوگی

اسلام آباد، کراچی (نوائے وقت رپورٹ) نیب راولپنڈی نے پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد و دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کردیا۔ اعلامیے کے مطابق بیورو کے دائر کردہ ریفرنس میں سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر لوک ورثہ اسلام آباد مظہر الاسلام، لوک ورثہ کے خود تیار کردہ فنڈ (ایس جی ایف) میں کوسموس پروڈکشن کی چیف ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر تابندہ ظفر کے نام بھی شامل ہیں۔ احتساب کے ادارے کے مطابق تفتیش کے دوران حاصل ثبوت یہ ظاہر کرتے ہیں ملزم قومی احتساب آرڈیننس کے تحت کرپشن کے مرتکب ہوئے ہیں۔ مظہر الاسلام نے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور ملزمہ روبینہ خالد اور ڈاکٹر تابندہ ظفر کے ساتھ مل کر غیر قانونی طریقے سے کوسموس پروڈکشن کے ٹھیکے کو بڑھایا۔ نئے ٹینڈرز کے بغیر معاہدے میں توسیع سے ملزم نے غیر قانونی فائدہ اٹھایا اور ان کی طرف سے 50 فیصد جرمانہ بھی جمع نہ کیا جاسکے، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو 3 کروڑ ایک لاکھ 30 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔واضح رہے کہ نومبر 2018 میں نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں مختلف لوگوں کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی گئی تھی، جس میں سینیٹر روبینہ خالد اور کوسموس پروڈکشن کی انتظامیہ بھی شامل تھی۔ ادھر کراچی کی احتساب عدالت نے سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف دائر ریفرنس سماعت کے لیے مقرر کردیا جبکہ نامزد ملزمان کو نوٹسز بھی جاری کر دیئے گئے۔گرفتارملزموں اسپیکر سندھ اسمبلی کو احتساب عدالت کی جج ڈاکٹر شیر بانو کے روبرو پیش کیا، جہاں ان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ بنانے کے کیس میں آغاز سراج درانی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ نیب ریفرنس میں آغا سراج درانی کے خلاف ایک ارب 61 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ہے جس میں 62 گواہوں کے نام شامل ہیں جبکہ 5 ہزار سے زائد دستاویزات ہیں جو بطور شواہد پیش کے گئے۔ ریفرنس میں سپیکر سندھ اسمبلی سمیت ان کی اہلیہ، 4 بیٹیاں، ایک بیٹا، بھائی اور ملازمین سمیت 20 ملزمان نامزد ہیں۔ عدالت نے تمام ملزموں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس کی سماعت 12 جولائی تک ملتوی کردی۔ قبل ازیں کمرہ عدالت میں آغا سراج درانی کی شرجیل میمن سے ملاقات ہوئی جس میں دونوں نے ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی۔ عدالت کے باہر میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ اگر صوبائی حکومت کو گھر بھیجنے کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کریں گے۔ افواہیں تو بہت سے گھومتی رہتی ہیں ملک میں ہیں ہی افواہیں۔ پیپلز پارٹی کے لیے یہ حالات نئے نہیں ہیں بلکہ اس نے اس سے بھی برے حالات کا مقابلہ کیا ہے اور آج بھی ان حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔ سپیکر اسمبلی کے چیمبر کو ذیلی جیل قرار دینے کے فیصلے کے بارے میں آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ 'سب جیل تو ایک کمرہ ہوتا ہے جس میں آپ کو وقت گزارنا ہوتا ہے، تاہم ذیلی جیل بنا کر قانون کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔'

ای پیپر-دی نیشن