ریمانڈ میں 15 جولائی تک توسیع، اعلیٰ شخصیت کیخلاف لندن میں کیس بن رہا ہے امریکہ تک جائیگا: زرداری
اسلام آباد (چودھری شاہد اجمل+نامہ نگار) پارک لین ریفرنس میں گرفتار سابق صدر آصف زرداری کا 13روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے عدالت نے 15 جولائی تک توسیع کردی ہے۔ سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔ زرداری کو 11 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، وکیل نیب نے بتایا پارک لین کیس میں بھی اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ نیب نے پارک لین کمپنی کیس میں زرداری کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ آصف زرداری نے پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی اجلاس میں شرکت کی‘ تفتیش مکمل نہیں ہو سکی، صرف کل ہی ان سے تفتیش ہوسکی، جس پر جج نے کہا ایک کے بعد دوسرے پھر تیسرے کیس میں گرفتار کیا جائیگا، بہتر نہیں کہ تمام مقدمات کے تفتیشی افسروں کو تفتیش کی اجازت دے دیں؟ ایسا کرنے سے بار بارگرفتاری اور ریمانڈ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ جج احتساب عدالت نے استفسار کیا زرداری صاحب بتائیں آپ کو اس سے سہولت رہے گی؟ وکیل نیب نے کہا کہ منی لانڈرنگ والے کیس میں ہی پارک لین تفتیش کی اجازت دے دیں۔ عدالت نے پارک لین اور منی لانڈرنگ کے تفتیشی افسروں کو روسٹرم پر بلایا، جج احتساب عدالت نے کہا کیاآپ دونوں ایک ہی ریمانڈ پر تفتیش نہیں کرسکتے؟ تفتیشی افسروں نے کہا جیسے عدالت کہے گی ہم کرلیں گے، جج نے پوچھا کیا نیب بتا نہیں سکتا اور کتنے کیسز میں زرداری کو گرفتار کرنا ہے؟ وکیل نیب نے بتایا کسی کیس میں ملزم کا کردار سامنے آیا تب ہی بتاسکتے ہیں، پیشگی بتانا ممکن نہیں کہ کتنے کیسز میں گرفتاری ہو سکتی ہے۔ احتساب عدالت نے کہا ایسے تو آپ 22 مقدمات میں ان سے تفتیش شروع کر دیں گے، ہر تفتیشی افسر نے ایک ایک گھنٹہ بھی لیا تو دن میں 22گھنٹے تفتیش ہو گی۔ دریں اثنا زرداری نے رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا رانا ثناء اللہ کے کیس میں منشیات برآمدگی ڈالی گئی۔ ان پر بنائے گئے کیس کی سزا موت ہے۔ الزام بڑا بھونڈا ہے۔ کیا رانا ثناء اللہ منشیات اپنی ہی گاڑی میں لیکر جا رہے ہونگے؟ مجھ پر بھی منشیات کا کیس بنایا گیا تھا۔ مجھے منشیات کیس سے نکلنے میں 5 سال لگے۔ میرے کیس میں منشیات کی برآمدگی نہیں تھی۔ حکومت نے گاڑیوں پر بھی ٹیکس لگا دیا۔ ان سے ملک نہیں چل رہا۔ لگتا ہے جیسے بندر کے ہاتھ میں استرا آگیا۔ بونگوں کی باتیں سننے کیلئے میرے پاس وقت نہیں۔ نیب نے مجھے گرفتار نہیں کیا بلکہ میں نے گرفتاری دی ہے۔ یہ گرفتاریاں ہوتی رہیں گی‘ لیکن ہم مقابلہ کریں گے اور گرفتاری دیکر بھی ہم مقابلہ کررہے ہیں۔ صحافی نے آصف زرداری سے سوال کیا کہ کیا آپ نے وزیراعظم عمران خان کی تقریر سنی ہے؟ جس پر سابق صدر نے جواب دیا کہ بونگے کی باتیں میں کیوں سنوں‘ میرے پاس وقت نہیں۔ آصف علی زرداری چیئرمین سینٹ کی تبدیلی کے سوال پر جواب دیئے بغیر خدا حافظ کہہ کر چلے گئے۔ فی الحال اس حکومت کو طاقتور قوت کی سپورٹ ہے، سیاستدانوں اور میڈیا کو کمزور لوگ قابو کرتے ہیں اور یہ زیادہ دیر نہیں چلے گا۔ کمزور لوگوں نے ٹی وی چینل پر میرا انٹرویو نشر ہونے سے روکا اور ایک اعلیٰ شخصیت کیخلاف لندن میں کیس بن رہا ہے جو امریکہ تک جائے گا۔ اس کیس کی تحقیقات لندن اور امریکہ میں ہورہی ہیں۔ جب ہماری حکومت آئے گی تو نیب اس کیس کا نوٹس لے گا، میرے انٹرویو میں یہ ہی تو اصل بات تھی۔ ان سے ملک چل نہیں رہا اور حکمران ٹیکس لگاتے جارہے ہیں۔ ملک یمن، شام یا موجودہ حالت میں ہی رہے، ہم تو لڑ ہی رہے ہیں اور لڑتے رہیں گے اپنی گرفتاری خود دے کر ہم لڑ رہے ہیں۔