پروڈکشن آرڈر قانون میں ترمیم کی منظوری
اسلام آباد ( وقائع نگارخصوصی) وفاقی کابینہ نے پروڈکشن آرڈرکے قانون میں ترمیم کی منظوری دے دی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو پروڈکشن آرڈر جاری کر دیا جاتا ہے۔ رانا ثناء اللہ کی گرفتاری سے حکومت کا کچھ لینا دینا نہیں۔ انہوں نے وزارت داخلہ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ صوبائی حکومتوں سے مل کر سب کے لئے یکساں قانون بنائے۔ طاقتور کیلئے قانون الگ اور غریب شہری کیلئے الگ قانون نہیں ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے سی ڈی اے کو اسلام آباد کے نئے ماسٹر پلان کی ہدایت کی ہے، سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کے اختیارات میں توازن پیدا کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ نے حج کے اضافی کوٹے کو سرکاری کوٹے کے تحت بروئے کارلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 40ہزار روپے کا پرائز بانڈ ختم کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ 40ہزار کا پرائز بانڈ لینے والے کو رجسٹریشن کرانا اور کیش کرانے والے کو رقم اس کے اکاؤنٹ میں ملے گی۔ شاہ جہاں مرزا کو ایم ڈی نجکاری بورڈ، زبیر گیلانی کو سرمایہ کاری بورڈ کا چیئرمین تعینات کیا گیا ہے۔ سینئر سٹیزن پروگرام 2019 قائم کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اوورسیز پاکستانیوں کو بینک اکاؤنٹس کی بائیو میٹرک کیلئے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ کابینہ کے885 فیصلوں میں سے 789 پر عملدرآمد ہوچکا ہے، سابقہ ادوار کی ناقص پالیسیوں سے پاکستان سٹیل ملز جیسے ادارے کو شدید نقصان پہنچا، پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری نہیں کی جائے گی، سٹیل ملز قومی اثاثہ ہے، اس کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے چلایا جائیگا، پاکستان سٹیل ملز چلے گی تو ملک میں ترقی کا پہیہ چلے گا۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہماری حکومت عوامی مفاد کیلئے اقدامات کررہی ہے، شمالی کوریا کے ساتھ ویزوں کے حوالے سے منصوبے کی منظوری دی گئی، اس حج کو سکینڈل فری حج بنانا ہمارا مقصد ہے، حاجیوں کی جیب کو تحفظ دینے کیلئے دیانتدار وزیر کا انتخاب کیا گیا ہے، پہلی بار اسلام آباد ایئرپورٹ سے امیگریشن کے بعد عازمین کی روانگی ہوگی، وزیراعظم پہلی حج فلائٹ کا افتتاح کریں گے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے 13 نکاتی ایجنڈے پر تفصیل سے غور کیا اور اہم فیصلوں کی منظوری دے دی ہے۔ وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2019 کی منظوری دے دی ہے جسے عوامی مفاد کے لیے بنایا گیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے حاجیوں کی سہولیات کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بزرگوں کی سہولت کے لیے سینئر سٹیزن کونسل قائم کی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم، میں اور کابینہ ایک ہی نشے کا شکار ہیں جو انسانی خدمت کا نشہ ہے، انسانی خدمت ہمارا عزم ہے، سینئر سٹیزن کونسل قائم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نیشنل چائلڈ پروٹیکشن کیلئے بہت زیادہ درد رکھتے ہیں، کابینہ نے ایسے بچوں کیلئے جو گمشدہ اور اغوا ہیں، ان کے لئے چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کی منظوری دی ہے، ان کیلئے ایک ڈیٹابیس بنایا جائے گا اور ایک جگہ سے یہ تمام معلومات حاصل ہوسکیں گی۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ بیروزگاری کو کم کرنے کیلئے وزیر اعظم نے وزارت داخلہ کو پالیسی لانے کی ہدایت کی ہے، یہ ایک یونیک آئیڈیا ہے کہ سی ڈی اے اس حوالے سے ایک منصوبہ بنائے تاکہ اسلام آباد میں یوتھ کوکام کرنے کا موقع ملے تاکہ آپ کا کلچر بھی پروموٹ ہو اور نوجوانوں کو کام کرنے کا موقع بھی ملے۔ ان کا کہنا تھا کہ کالا دھن ختم کرنے کیلئے چالیس ہزار کا بانڈز ختم کیا جارہا ہے، اور یہ پالیسی لائی جارہی ہے کہ اس بانڈ کو رجسٹرڈ کرانا ہوگا کہ لیا توکہاں سے لیا؟ اب اگر بانڈ کیش کرانا ہے تو اکائونٹ میں پیسہ کیش ہوکر آئیگا۔ وفاقی کابینہ کو بتایا گیا کہ جو فیصلے کئے گئے ان میں زیادہ تر پر کام ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کویہ خوشخبری ملنے جارہی ہے کہ وہ سٹیل مل جو سفید ہاتھی تھا جس کو اپنا لوہا بیچنے کیلئے بیمار کیا گیا تو اس کے لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ سٹیل مل کو پرائیویٹائز نہیں کریں گے بلکہ اس کو نجی شراکت داری سے چلایا جائے گا اور اگر سٹیل مل چلے گی تو پاکستان میں ترقی کا پہیہ چلے گا۔ اووسیز پاکستانیوں کیلئے ائیر پورٹس پر سہولیاتی مراکز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے ۔کابینہ نے وزیراعظم کی ہدایت کی روشنی میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ صوبوں سے منصوبے لینے کیلئے سپریم کورٹ سے رہنمائی لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل پاکستان میں ایک اعلیٰ شخصیت نے جو کارنامہ سرانجام دیا ، یہ ان کی تاریخ ساز کارستانی تھی، قوم سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ جن کو وہ اپنے رہبر مانتے ہیں، اتنے بڑے رہزن ہیں، ماڈل ٹا ن میں لوگوں کی سسکیاں سنی گئیں لیکن یہ کہیں نہیں سنا گیا کہ وائٹ پاؤڈر کیلئے گاڑیاں سہولت کاری کیلئے استعمال ہورہی ہیں، پوری قوم نے دیکھا کہ اس شخص کی ایسی افسوسناک حرکت ہے جس سے تمام ارکان پارلیمنٹ کے سر شرم سے نیچے ہوگئے ہیں، ان کی جانب سے کل جب یہ کارنامہ سرانجام دیا گیا تو میڈیا میں یہ تاثر پیدا کیا گیا کہ یہ حکومت کی جانب سے بد ترین انتقامی کارروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا استحقاق نہیں ہے اس پر بات کریں لیکن رات میڈیا پر ون سائیڈڈ بیانیہ جو قوم کو دکھایا جارہا تھا مظلومیت کا، تو اس پر وزیر اعظم نے آج یہ ہدایات جاری کی ہیں کہ جرم کی عظمت کی تشہیر کی جائے، جیلوں میں اے کلاس اور پروڈکشن آرڈر لے کر پارلیمنٹ آجانے والے پاکستان میں ایک عام قیدی کے منہ پر طمانچے مار رہے ہیں۔ جو لوگ پروڈکشن آرڈر لیتے ہیں، وہ بجٹ سیشن میں آئے اور زیرو ان پٹ دی جس کیلئے ان کو پروڈکشن آرڈر جاری کئے تھے، جیلیں عبرت کیلئے بنائی جاتی ہیں۔ مجرم کے دل کی دھڑکن کو ٹھیک رکھنے کیلئے 21ڈاکٹرز کی ٹیم ہے جو ان کے دل کی دھڑکن کو دیکھتی ہے، یہاں الٹ کام ہے، ایک بیمار کیلئے سو انار ہیں لیکن وہ مطمئن پھر بھی نہیں ہیں۔ لیکن وہ کونسا مریض ہے؟ جو سری پائے اور ہریسہ کھاتا ہے، یہ غذائیں دل کیلئے کسی صورت بھی مناسب نہیں ہیں اور حکومت کو ان کی صحت کا بڑا خیال ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو 12سو ارب روپے کا قرضہ ادا کرنا ہو گا، اوورسیز پاکستانیوں کو بائیو میٹرک کیلئے سہولیات فراہم کی ہیں، بیرون ملک پاکساتنیوں کو متحرک کرنا اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے رانا ثناء اللہ کے حوالے سے بھی میڈیا سے گفتگو کی ہے، جب رانا ثناء اللہ کو پکڑا گیا تو اسے حکومت کی انتقامی کاروائی قرار دے دیا ہے، 71سال سے جو کام نہیں ہوا وہ ذمہ عمران خان پر لایا گیا، ہمیشہ دوسروں کو داغدار بنانے والے خود داغدار ہو گئے ہیں، عوام کو طرح طرح سے بے وقوف بنایا جا رہا ہے، ایسا کون سا دل کا مریض ہے جو پروٹین کا استعمال کرتا ہو، کیلیبری فونٹ کے نام پر سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا گیا، ایک بیمار کیلئے سو انار ہیں یہ پھر بھی راضی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بہترین کارروائی کی گئی حکومت کو نواز شریف کی صحت کا بہت خیال ہے، قطری لیٹر سے عوام کو گمراہ کیا گیا، عمران خان کے سوالوں کو گولی سمجھ کر دل پر لے لیا جاتا ہے کل فیصلہ کیا گیا کہ ہائی پاور کمیٹی بنائی جائے، اثاثہ ظاہر کرنے کی سکیم کی ڈیڈ لائن ختم ہو جائے گی جبکہ اس حوالے سے ایک سپیشل کمیٹی بنائی گئی ہے، سیاستدان سیاسی پنجہ آزمائی سیاسی میدان میں کر رہے ہیں۔ وہ اس کا غلط فائدہ اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور کرپشن میں ملوث ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہونے چاہئیں۔ منی لانڈرنگ اور کرپشن والے قیدیوں کو جیل میں سیاسی قیدی کا درجہ نہیں ملنا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق معاملہ وزارت قانون کے سپرد کر دیا گیا۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں نئے پاکستان نے سمگلنگ کے ناسور کیخلاف فیصلہ کن کارروائی شروع کر دی۔ اس ناسور کے خاتمے سے مقامی صنعتوں کو فروغ ملے گا اور ملکی معیشت مضبوط ہوگی۔ کابینہ اجلاس میں جرائم پیشہ افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بے نامی جائیدادوں کی ضبطی آج سے شروع ہو گی۔ وزیراعظم عمران خان نے سی ڈی اے کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کیا دنیا میں ایسا کوئی ادارہ ہے جو زمینیں بیچ کر عملے کو تنخواہیں دے؟ سی ڈی اے 1960ء سے زمینیں بیچ کر تنخواہیں ادا کر رہا ہے۔ ملکی ہوائی اڈوں پر جنگی بنیادوں پر سہولیات فراہم کی جائیں۔ ائر پورٹس پر تارکین وطن کے ساتھ احترام سے پیش آئے۔ نے کہا ہے کہ رانا ثناء کی گرفتاری کو سیاسی انتقام کا کا تاثر دیا گیا۔ موصوف اس مکرہ دھندے میں ملوث ہے مجرموں کے ساتھ کسی قسم کی مفاہمت نہیں ہوگی۔ آئی این پی کے مطابق فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اب کوئی چیز بے نامی نہیں رہے گی، تاریخ میں پہلی بار قانون پر عمل درآمد ہونے جارہا ہے جس سے ملک میں کالے دھن کا دور ختم ہوگا، ایف بی آر کی ایڈجیوڈکیٹنگ اتھارٹی بے نامی ٹرانزیکشنز میں چیئرمین، ممبران تعینات اور بے نامی زونز میں ٹیکس کمشنرز مقرر کر دیئے گئے ہیں۔ فردوس عا شق نے ٹو ئٹ کر تے ہو ئے کہا کہ کہ اب کوئی چیز بے نامی نہیں رہے گی، تاریخ میں پہلی بار قانون پر عمل درآمد ہونے جارہا ہے، انہوں نے مز ید کہا کہ ٹیکس کمشنر بے نامی زون کراچی نے سندھ کے معروف سیاسی خاندان کی بے نامی جائیدادوں اور حصص کی بے نامی قانون کے تحت اٹیچمنٹ کردی ہے۔ یہ اقدام ابھرتے ہوئے نئے پاکستان کی جھلک ہے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیرِ اعظم عمران خان سے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء کی وزیرِ اعظم آفس میں ملاقات ہوئی، وزیر دفاعی پیدا وار زبیدہ جلال بھی ملاقا ت کے دوران موجود تھیں۔ ورکشاپ کا انعقاد پاکستان آرمی ، سدرن کمانڈ نے بلوچستان حکومت کے اشتراک سے کیا ہے تاکہ شرکاء کو اہم سیکیورٹی امور سے متعلق آگاہی فراہم کی جاسکے۔ شرکاء میں سیاست دان ، سماجی کارکن ، تعلیم ، صحت ،قانون اور زندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے افرادشامل تھے۔شرکاء نے وزیراعظم کو متوازن بجٹ دینے پر مبارک باد پیش کی اور قومی نوعیت کے معاملات خصوصا بلوچستان کو صحت ، تعلیم ، پانی اور بجلی کے حوالے سے درپیش مسائل اور ماضی میں گذشتہ حکومتوں کی بلوچستان پر عدم توجہ کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے صوبے کی سماجی و معاشی ترقی پر بات چیت کی۔ شرکائ نے کہا کہ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کی وجہ سے بلوچستان میں امن بحال ہوا۔ شرکائنے وزیراعظم کو کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے اقدامات اٹھانے پر خراج تحسین پیش کیا۔ شرکائ کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے نئے پاکستان کا تصور دیا ہے، جو قائد اعظم اورعلامہ اقبال کے خواب اور جدو جہد کا حاصل تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے ریاست مدینہ کے اصولوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان اصولوں کی بنیاد پر بہت کم عرصے میں مسلمانوں نے دنیا بھر میں بلند مقام حاصل کیا۔ وزیراعظم نے مزید کہاکہ جن اقوام نے مدینہ کی ریاست کے اصول اپنائے وہ ترقی سے ہمکنار ہوئیں او رجو قومیں ان اصولوں سے پیچھے ہٹ گئیں وہ ترقی نہ کرسکیں۔ قومیں قانون کی عمل داری اور یکساں اطلاق ، میرٹ کی بالادستی اور حکمران کی جوابدہی کی بنیاد پر ترقی کرتی ہیں۔ بدقسمتی سے ہم قائد اعظم کی وفات کے بعد اپنے نظریہ سے دور ہوگئے۔ ہم اس نظریے سے دور ہو گئے، جس کی بنیاد پر پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور جس کے تحت پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا مقصود تھا۔ وزیراعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا مقصد تحقیقی عمل کا فروغ اور عوام میں آگہی پیدا کرنا ہے کہ مدینہ کی ریاست دنیا کی تاریخ کا بہت بڑا انقلاب تھا۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم یونیورسٹی میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیم کے ساتھ ساتھ یہ بھی ممکن بنائیں گے کہ لوگوں کو تعلیم کیبنیادی مقصد سے روشناس کروایا جائے۔ وزیراعظم نے کہاکہ آج جو مشکلات ہمیں درپیش ہیں ان کی بنیادی وجوہات نظریہ پاکستان سے روگردانی اور کرپشن ہے۔بلوچستان کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ بلوچستان خوشحال صوبہ بنے گا۔ ہمیں صرف گورننس، صحت اور تعلیم کا نظام ٹھیک کرنا ہے جس کے لیے ہم بھرپور اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ سی پیک کی وجہ سے بلوچستان بہت اہمیت کا حامل ہے۔ سی پیک کی وجہ سے بلو چستان میں ترقی اور روزگار کے بے شمار مواقع میسر ہونگے اور گوادر عنقریب ایک ترقی یافتہ علاقہ بنے گا۔ وزیراعظم نے صوبے میں معدنیات اور گیس کے بڑے پیمانے پر ذخائر سے استفادہ کرنے کے حوالے سے حکومتی اقدمات سے بھی شرکاء کو آگاہ کیا اور کہاکہ معدنیات کی آمدن میں بلوچستان کا حصہ پہلے سے زیادہ ہوگا کیونکہ بلوچستان ماضی کی پالیسیوں کی وجہ سے پسماندہ رہ گیا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہاکہ دس سال کے بعد پہلی مرتبہ بلو چستان کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ماضی میں بلوچستان کو اس کا جائز حصہ نہیں دیا جاتا تھا او ر جو حصہ ملتا تھا وہ بھی کرپشن کی نظر ہوجاتا تھا۔ وزیراعظم نے صوبہ بلوچستان میں مقامی حکومتوں کے نظام کو رائج کرنے کے حوالے سے اپنے خیالات سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ جب مقامی لوگوں کو فنڈز براہ راست میسر ہونگے تو وہ اپنے علاقے کی ترقی پر خرچ کرسکیں گے۔وزیراعظم نے صوبے میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کے قیام، بجلی ، پانی اور صحت خصوصاً ہیپاٹائسس پر قابو پانے کے حوالے سے پروگرام پر شرکاء کوآگاہ کیا اور خواتین کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا۔ وزیراعظم عمران خان سے کلین انرجی (شفاف توانائی) کے شعبے سے منسلک معروف امریکی ادارہ راکی ماؤنٹین انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین اموری بلاک لوونز اور ایتھن پال ویمپلر کی وزیرِ اعظم آفس میں ملاقات کی۔ امریکی ماہرین نے ماحول دوست پالیسیوں اور قوانین مرتب کرنے کے ضمن میں اپنی تکنیکی خدمات پیش کیں۔ وزیرِ اعظم نے امریکی ماہرین کی جانب سے تعاون کی پیش کش پر کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے تحت تعمیر کی جانے والی عمارات کے لئے گرین بلڈنگ قوائد مرتب کرنے میں امریکی ماہرین کی تکینکی معاونت کا خیر مقدم کیا جائے گا تاکہ جہاں ان عمارات کو ماحول دوست بنایا جا سکے وہاں توانائی کا بہتر استعمال یقینی بنایا جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ شفاف توانائی کی پیداوار میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے جس سے نہ صرف ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی وہاں ماحول کا تحفظ اور قدرتی وسائل کاصحیح استعمال یقینی بنانے میں مدد بھی ملے گی۔