• news

بادشاہ سے سفارش کرائیں یا کسی کے گھٹنے دبائیں این آر او نہیں ملے گا، جواب لوں گا: عمران

راولپنڈی (وقائع نگارخصوصی+نوائے وقت رپورٹ)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جس مرضی بادشاہ سے سفارش کرا لیں، جہاں مرضی جائیں، جس کے گھٹنے دبائیں، این آر او نہیں دوں گا۔ راولپنڈی میں سرسید ایکسپریس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں عمران خان نے وزیر ریلوے شیخ رشید اور ان کی وزارت کو مبارک باد دی اور کہا کہ جس جنون سے آپ پاکستان ریلوے کو بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں سارا پاکستان آپ کو دعا دے گا۔ عام آدمی کے لیے سب سے آسان سفر کا طریقہ ریلوے ہے جو سستا بھی ہے، سارے مہذب معاشروں میں ریلوے پر خاص زور دیا جاتا ہے۔ جن لوگوں کے پاس گاڑیاں نہیں جو لوگ طویل سفر نہیں کرسکتے ان کے لیے ریلوے کا سفر بہترین ہے اور مجھے ہر نئی ٹرین کے آغاز پر خوشی ہوتی ہے۔ ریلوے سٹیشن پر احساس پروگرام کے تحت ایک ہزار کھوکھے دیے جائیں گے جس سے روزگار ملے گا۔ ریلوے کا 36 ارب روپے کا خسارہ تھا جسے کم کرکے 32 ارب تک لایا گیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ کوئی بھی دیانت داری سے کام کرتا تو بہتری آجاتی۔ ملک کا ایک ایک ادارہ ریکارڈ خسارے میں چل رہا تھا، پی آئی اے، ریلوے، بجلی و گیس، کیا وجہ تھی کہ ایسا ہوا، شیخ رشید نے بالکل واضح کیا کہ اس کے پیچھے کرپشن تھی۔ ملک وسائل کی کمی کی وجہ سے نہیں کرپشن کی وجہ سے غریب ہوتا ہے، بھارت میں ریلوے میں اربوں روپے کا منافع ہوتا ہے جبکہ یہاں خسارے میں چلتا ہے، وہاں بھی کرپشن تھی تو خسارے میں تھا۔ ہمارا ملک آج مشکل وقت میں ہے کیونکہ 10 سال میں دو حکومتیں 6 سو ارب روپے سے قرضہ 30 ہزار ارب تک لے کر گئیں۔ شریف اور زرداری کے خاندان ان کے بچے ارب پتی بن گئے ہیں۔ شور کرتے ہیں کہ انتقامی کارروائی کررہے ہیں، انتقامی کارروائی میرے خلاف ہوئی میں نے جب پاناما کی بات کی تو مجھ پر سپریم کورٹ میں 2 کیس کیے گئے، 32 ایف آئی آر کاٹیں اور 6 کیس الیکشن کمشن میں کیے گئے کیونکہ میں کہہ رہا تھا کہ جواب دیں۔ ان پر میں نے کوئی مقدمات نہیں کیے، یہ پرانے ہیں، جب مجھ پر کیس ہوئے تو میں نے جواب دیے اور ثابت ہوا کہ میں صادق اور امین ہوں۔ جتنا مرضی شور کرنا ہے کریں، میں نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ ان سے جواب لوں گا، جو مرضی کرنا ہے کریں قوم سے وعدہ کرکے آیا تھا کوئی این آر او کی چھوٹ نہیں دوں گا، جس مرضی بادشاہ سے سفارش کروالیں، جس کے گھٹنے دبالیں، میں نے جواب لینا ہے۔ میں نے اس لیے جواب لینا ہے کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ آج میری قوم کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، سب کے پاس اربوں کی جائیداد ہے۔ شریف اور زرداری خاندان ملک کا چوری کیا ہوا آدھا پیسہ واپس لے آئیں تو روپیہ اوپر چلا جائے گا، ڈالر نیچے آئے گا۔ نیا پاکستان بننا شروع ہوگیا ہے، کبھی بھی اتنے بڑے بڑے ڈاکوؤں پر کسی نے ہاتھ نہیں ڈالا تھا، کبھی ایسے لوگوں کا احتساب نہیں ہوا تھا، جیلوں میں صرف غریب لوگ دکھائی دیتے ہیں۔ ایک شخص کا سپریم کورٹ میں کیس تھا کہ وہ رمضان میں پبلک میں کھانا کھا رہا تھا وہ 6 سال جیل میں رہا اور جیل ہی میں مرگیا۔ جو لوگ اربوں روپے کی چوری کرکے ملک سے پیسہ باہر لیکر گئے ہیں وہ کہتے ہیں کہ باہر سے کھانا آنا چاہیے، وی آئی پی جیل ہونی چاہیے، ایئر کنڈیشنر ہونا چاہیے۔ یہاں تو ہمارے 80 فیصد عوام کے ساتھ ایئر کنڈیشنر نہیں ہے اور یہاں جیل میں اے سی اور ٹی وی بھی چاہیے۔ یہ تو پیغام دیا جارہا ہے کہ ڈاکہ ڈالنا ہے تو بڑا ڈالو صرف چھوٹے چوروں کو نقصان کا سامنا ہے، جیل میں بڑے ڈاکو اور چھوٹے ڈاکو کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا جائے گا۔ ہم نے عام آدمی کی زندگی بہتر کرنی ہے، عام آدمی پستا رہا ہے، تعلیم صرف امیر طبقے کے لیے ہے، ملک کا دیوالیہ غریب لوگوں نے نہیں ان تھوڑے سے لوگوں نے کیا جو آج بھاگ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ انتقامی کارروائی کی جارہی ہے۔ کبھی بڑے لوگوں پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔ جمہوریت میں عوامی نمائندہ جوابدہ ہوتا ہے۔ جیلوں میں جائیں تو صرف غریب لوگ ملتے ہیں۔ ان ڈاکوئوں کو وی آئی پی کھانا‘ اے سی‘ ٹی وی چاہئے۔ سپریم کورٹ نے مجھے صادق اور امین قرار دیا۔ وہاں دس ماہ میں ایک ایک چیز کا جواب دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے بجلی واجبات کی وصولی کیلئے وزارت توانائی کی بہترین کارکردگی پر تعریف کی ہے، موجودہ حکومت کے دور میں وصولیوں میں 75 فیصد اضافہ ہوگیا ہے اور اکتوبر2018 سے مئی 2019ء تک کے آٹھ ماہ میں بجلی میں 106 ارب روپے کے اضافی ریونیو کو یقینی بنایا گیا ہے۔ عمران خان کی زیرِصدارت گیس کی فراہمی سے متعلق معاملات پر اجلاس میں وزیراعظم کو گیس کی طلب و رسد اور آئندہ مہینوں میں گیس کی ضروریات کو پورا کرنے کے سلسلے میں اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے گیس چوری کے خلاف مہم کو مزید موثر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ گیس چوری میں ملوث عناصر کے بلا تفریق کارروائی کے ساتھ ساتھ ایسے عناصر کو بے نقاب کیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن