• news
  • image

منشیات کیس کے بعد رانا ثناء اللہ پر ایک اور مقدمے کی تیاری

ندیم بسرا
nadeembasra@hotmail.com


ملک میں کڑے احتساب کا عمل جاری ہے ، آئندہ چند مہینوں احتسابی عمل میں مزید شدت آئے گی،کرپٹ افراد اور ملکی دولت لوٹنے والوں کا ریاست ہر حال میں محاسبہ کرے گی،کسی کیلئے چھوٹ نام کی کوئی گنجائش موجود نہیں،منی لانڈرنگ،کرپشن، قبضہ مافیا،بے نامی پراپرٹی کے مالک یا دیگرگھنائونے جرائم میں ملوث عناصر کو کسی نہ کسی طرح گھیر لیا جائے گا،مضبوط ترین سیاسی شخصیت ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ کی گرفتاری سے کرپٹ افراد کی صفوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے ، رانا ثناء اللہ کو کرپشن کیس میں نہیں بلکہ منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا،لیکن اب رانا ثناء اللہ پر اصغرعلی عرف بھولا گجر قتل کیس سمیت دوسرے کیسز بھی کھلنے کو ہیں،ن لیگ اوراپوزیشن جماعتوں نے رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کو سیاسی انتقام قراردیاہے،اپوزیشن جماعتوں نے حکومت مخالف تحریک چلانے،چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی سمیت مزید گرفتاریوں سے بچنے کیلئے آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے سرجوڑ لیے ہیں، ڈی آئی خان زمینوں کے کیس میں سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان کی بھی جلد گرفتاری کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے،اسی طرح پیپلزپارٹی اورن لیگی ارکان اسمبلی کی وزیراعظم سے ملاقاتیں،دونوں جماعتوں میں فاروڈ بلاک بننے کی تیاری کا اشارہ ہے، اگر حکومت نے وفاق اور صوبائی ایوانوں میں اپوزیشن کی نمبرزگیم کومزید کمزور کردیا تونہ صرف اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک دم توڑ جائے گی،بلکہ حکومت قانون سازی یا دیگرمعاملات میں اتحادی جماعتوں کی بلیک میلنگ سے بھی بچنے میں کامیاب ہوجائے گی،وفاقی بجٹ منظور ہونے کے بعد تمام شعبوں اور ضروریات زندگی کی تمام اشیاء پر بے تحاشا ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں،روٹی نان،دالوں ،چینی ،گھی،پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں سمیت ہر چیز پر ٹیکس لگا کر مہنگائی کردی گئی ہے،بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے، جس کا اثر تمام سیکٹرز پر براہ راست پڑے گا،تاہم وزیراعظم عمران خان واضح کیا ہے کہ حکومت کی اولین ترجیح کم آمدنی والانچلا طبقہ ہے،نچلے طبقے کو ہرطرح سے مہنگائی کے بوجھ سے باہر رکھا جائے گا،نچلے طبقے کی ہاؤسنگ اسکیم کیلئے 50 ارب اور نوجوانوں کیلئے 100ارب رکھا ہے،ہاؤسنگ پروگرام سے پوری معیشت کو چلائیں گے، 40 صنعتیں اٹھ جائیں گی، جس سے بے روزگاری کم ہوگی، کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے جلد بڑے پیکج کا اعلان کروں گا،کابینہ اجلاس کو احساس پروگرام سے متعلق بتایا گیاکہ اس وقت آمدنی کے اعتبار سے غربت کی شرح24.3 فیصداور کثیر الجہتی اعتبار سے 38.8 فیصد ہے، غربت کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے احساس پروگرام 115 پالیسی پلرز پر مشتمل ہے جس میں بہتر اسلوب حکمرانی کو یقینی بنانا، غریبوں کے لئے روزگار پیدا کرنا، انسانی وسائل کی تشکیل، غریب ترین طبقہ کے لئے سماجی تحفظ کو وسعت دینا اور پیچھے رہ جانے والے علاقوں کو ترقی دینا شامل ہے،بجلی اور گیس کی قیمتوں کو دیکھا جائے تو حکومت نے کچن گیس صارفین اور بجلی کے 300یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کیلئے قیمتوںاضافہ کیا ہے لیکن ان صارفین کو سبسڈی دی جائے گی،لہذا ایسے صارفین پر اضافے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا،بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی لاگو ہوچکا ہے۔وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان کہ رہے ہیں کہ سابقہ حکومت نے توانائی کے شعبے میں بارودی سرنگیں نصب کیں،گیس سیکٹر میں 180ارب روپے کا گردشی قرضہ چھوڑ کر گئے،بجلی کی مد میں 400ارب سے زائد گردشی قرضہ چھوڑا گیا، وزیراعظم ہائوس کا 10کروڑ روپے بجلی کا بل بھی موجودہ حکومت نے ادا کیا ،لیکن ہماری حکومت بہت حد تک پاور سیکٹرز کی سمت درست کرچکی ہے،پاور سیکٹر نے106ارب کا اضافی ریونیو کمایا ہے، ملک بھر میں 80فیصد فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ صفر کردی ہے،باقی بیس فیصد پر کام جاری ہے، برآمدات بڑھانے کیلئے صنعتوں کو اضافی بجلی دی جارہی ہے، اوور بلنگ پر قابو پر کافی حد تک قابوپالیا، بجلی چوری والے میٹر کنکشن کاٹ دیئے جائیں گے، بلوچستان میں 29ہزار ریگولر ٹیوب ویلز جبکہ بارہ ہزار غیر قانونی ہیں،غیر قانونی کنکشن کاٹ دیئے جائیں گے، جبکہ بلوچستان کو مزید تین گھنٹے اضافی بجلی کی فراہمی کے ساتھ ریگولر ٹیوب ویلز کی سولر انرجی پر منتقلی کا کام جاری ہے،بلوچستان میں بجلی کی پیداوار کیلئے سعودی کمپنی سے بات چیت جاری ہے جہاں 4ارب ڈالر کی لاگت سے منصوبہ زیر غور ہے،اسی طرح گوادر اورمکران کیلئے ایران سے100میگاواٹ بجلی کے منصوبے پر کام جاری ہے،مکران اور گوادر کو پہلی مرتبہ ٹرانسمیشن لائن بچھا کر قومی گرڈ سے منسلک کیا کردیا جائے گا۔ عمر ایوب کا دعوی ہے کہ متوسط اور کم آمدنی والے طبقات ، کمرشل سیکٹرز،اور زرعی شعبے کیلئے ٹیوب ویلوں پر سبسڈی دے رہے ہیں، نیپرا نے190 ارب بجلی کی قیمتوں کے ٹیرف15مہینوں کیلئے بنائے ہیں،پندرہ ماہ کے بعد یہ ٹیرف سسٹم سے خارج ہوجائینگے،تین سو یونٹ بجلی استعمال کرنے والے 75 فیصد صارفین کو حکومت 217ارب روپے سبسڈی دے رہی ہے۔تین سو سے زائد یونٹ استعمال کرنے والوں کیلئے نیپرا کا تجویز کردہ اضافے کا نصف یعنی 50فیصد اضافہ لاگو رہے گا،اور ان کیلئے فی یونٹ ڈیڑھ روپیہ اضافہ کریں گے، زرعی شعبے میں ٹیوب ویل کے صارفین کیلئے54 فیصدریلیف فراہم کیا جا رہا ہے،کمرشل سیکٹرمیں چھوٹے دکانداروں پر بھی کوئی اضافہ نہیں ہوگا،اس مد میں 95فیصدصارفین کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے،اسی طرح 95فیصدگیس صارفین اور تندور صارفین کیلئے گیس قیمت میں بھی کوئی اضافہ نہیں کیاگیا، گیس سیکٹر کا خسارہ 145ارب روپے ہے اور گیس قیمتوں میں تبدیلی سے 112ارب روپے کا ریونیو آئیگا، 15 ہزار گیس چوروں کیخلاف کارروائی کی گئی۔اسی طرح سیکرٹری پاور عرفان علی نے نوائے وقت کو بتایا کہ بجلی چوروں کو مکمل محاسبہ کریں گے اور ان کو پکڑ کر سزائیں دلوائیں گے ان کا کہناتھا کہ بجلی کی تمام کمپنیاں بجلی چوروں کے خلاف کاروائیان جاری رکھیں ہوئیں ہیں اس وجہ سے اچھے نتائج بھی مل رہے ہیں ،دوسری جانب پاورڈسٹریبوشن کمپنیوں کی کارکردگی کودیکھا جائے تولیسکو کا بلاتعطل بجلی کی فراہمی میں بڑا اہم کردارہے چیف ایگزیکٹو لیسکو مجاہد پرو یز چھٹہ کی سربراہی میں لیسکو بجلی کی کامیا ب تقسیم کار کمپنی بن گئی ہے گزشتہ سو ا برس کے عرصہ میں لیسکو نے بجلی چوروں کے خلاف مہم کو چوبیس گھنٹے جاری رکھا ہو اہے یہی وجہ ہے کہ اکتوبر دو ہزار اٹھارہ میں بننے والی وفاقی ٹاسک فورس میں لیسکو کی مجموعی کارکردگی بہت بہتر رہی ہے، لیسکونے گزشتہ نو ماہ میں سترہ ہزار پانچ سو اکسٹھ بجلی چوروں کو پکڑا ہے جس میں پندرہ ہزار آٹھ سو پچپن کے خلاف ایف آئی آر درخواستیں دی جاچکی ہیں اور ان میں بارہ ہزار دو سو چونسٹھ کے خلاف مقدمات قائم ہوئے اور سترہ سو ستر بجلی چور گرفتار ہو چکے ہیں اور ان بجلی چوروں کو چھیالیس کروڑ تراسی لاکھ اٹھاون ہزار دس روپے کے ڈی ٹیکشن بل چارج کئے ہیں اور ان سے تقریبا چھپن فیصد رقم کی ریکوری بھی ہو گئی ہے ۔بلاشبہ لیسکو چیف مجاہد پرویز چھٹہ اپنی ٹیم سے بہترین کام لے رہے ہیں لیسکو خصوصا لاہور کی چاروں سرکلز میں افسران جانفشانی سے کام کررہے ہیں ان افسران کی کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ،گزشتہ نو ماہ کے عرصے لیسکو ٹاسک فورس میں سپر نٹنڈنٹ انجینر فرسٹ سرکل عترت حسین نے انچاس سوتینتالیس بجلی چور پکڑے ،پنتالیس سو تہتر کے خلاف ایف آئی کی درخواستیں دی گئیں اور اڑتیس سو اٹھاسی کے خلاف ایف آئی ہوئیں اور تین سو سات بجلی چو رگرفتار بھی ہوئے ، سپر نٹنڈنٹ انجینر سیکنڈ سرکل محمد نعیم نے پچیس سوستائیس بجلی چور پکڑے ،تئیس سو دس کے خلاف ایف آئی کی درخواستیں دی گئیں اورسترہ سو تینتالیس کے خلاف ایف آئی ہوئیں اور اکسٹھ بجلی چور گرفتار بھی ہوئے، سپر نٹنڈنٹ انجینرتھرڈ سرکل چودھری محمد رشید نے تیرہ سو سے زائد بجلی چور پکڑے ،سات سواکسٹھ کے خلاف ایف آئی آردیں گئیں اورچھ سو کے قریب بجلی چوروں کو پکڑااور چار کروڑ پندرہ لاکھ یونٹس کے ڈی بل جاری کرکے ان سے ریکوری کی گئی ، لیسکو کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تھرڈ سرکل میں ایس سی چودھری محمد رشید نے طاقتور بجلی چور گینگ کو قابو کیا اور ان میں خالد گنجا ،آصف گینگ مشہور بجلی چور شامل ہیں ، اس کے علاوہ تھرڈ سرکل میں میٹر ریورس کرنے والے گینگ کو بھی پکڑا اور ان سے میٹر ریورس کرنے والے آلات پکڑ کر ان کو اب جیل بجھوایا گیا ہے ،سپر نٹنڈنٹ انجینر ففتھ سرکل رمضان بٹ نے تیرہ سوتیس بجلی چور پکڑے ،بارہ سو چوبیس کے خلاف ایف آئی کی درخواستیں دیں اور نو سو پچیس کے خلاف ایف آئی آر ہوئیں اورچھپن بجلی چور گرفتار بھی ہوئے ،چیف ایگزیکٹو لیسکو مجاہد پرویز چھٹہ جہاں بجلی چوری کے ناسورکو ختم کرنے کیلئے دن رات محنت کررہے ہیں وہیں مالی سال کے آخری ماہ جون جو ہر محکمے کی کارکردگی کا آئینہ ہوتا ہے، جون دو ہزار انیس میں ریکوری کی شرح کو سو فیصد رکھتے ہوئے ریکارڈ پنیتیس ہزار ملین روپے کی ریکوری کی ،جس میں سرکاری محکموں سے دو ہزار ملین روپے کی ریکوری بھی شامل ہیں سرکاری محکموں سے بل وصول کرنا واقعی محنت طلب کام ہے یوں سال کے آخری ماہ میں لیسکو چیف مجاہد پرویز چھٹہ نے حکومت پاکستان کے خزانے میں پینتیس ہزار ملین روپے کی رقم جمع کرواکے اپنے محکمے کی عزت میں اضافہ کیا ہے ، جون کی ریکوری کے لئے محکمے کے فیلڈ افسران کی ہفتہ وار چھٹیاں کینسل کی گئیں اور چوبیس گھنٹے مانیٹرنگ کا عمل جاری رکھا گیا ،لیسکو میں اکثر و بیشتر میٹریل کی کمی کی شکایات رہتی تھیں جو ایک برس میں بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے میٹریل کی کمی کو پوراکرنے کئے بڑا منظم پروگرام ترتیب دیا ہے لیسکو کے سٹورز میں چھ ماہ کا میٹریل موجود ہے لیسکو سٹورزمیں ڈھائی سے تین لاکھ کے درمیان سنگل فیز،تھری فیز میٹرز موجود ہیں جو چھہ ماہ کے کوٹے کے برابر ہے اس کے علاوہ پانچ لاکھ سنگل فیز میٹرز کے آرادڑز دئے جاچکے ہیں لیسکو ہر ماہ پچیس سے تیس ہزار سنگل فیز نئے کنکشنوں کی مد میں یا خراب میٹرز کی مد میں بدلتے ہیں،

epaper

ای پیپر-دی نیشن