• news

عمران، ٹرمپ ملاقات 22 جولائی کو ہوگی، سعودیہ نے پاکستانی قیدیوں کی رہائی کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا: دفتر خارجہ

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نمائندہ نوائے وقت) دفتر خارجہ نے وزیر اعظم عمران خان کے رواں ماہ دورہ امریکہ کی سرکاری طور پر تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان بائیس جولائی کو واشنگٹن میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار وار پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان صدر امریکہ کی دعوت پر واشنگٹن کا دورہ کررہے ہیں۔ سفارتی ذرائع سے ملاقات کا ایجنڈا تیار کیا جا رہا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ اس دورے کے دوران دوطرفہ تعلقات کی تجدید نو پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ اس دیرینہ تنازعہ کا حل کشمیری عوام کی خواہش اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عملدرآمد میں ہے۔ کنٹرول لائن پر دھماکے کے بارے میں ترجمان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس کے پیچھے بھارت ہے۔ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ انڈر ورلڈ ڈان دائود ابراہیم پاکستان میں نہیں ہے۔ ایک اور سوال پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے افغان امن عمل کیلئے سہولت فراہم کرنے اور اس عمل کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان اور افغانستان ،دونوں اپنے دوطرفہ تجارتی تعلقات کو آگے بڑھانے کے عمل کو ایشیائی اہمیت دیتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت عالمی برادری کو گمراہ نہ کرے اور جموں کشمیر کے زمینی حقائق کو تسلیم کرے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کو کرتارپور راہداری کے بارے میں اجلاس سے متعلق اس ماہ کی چودہ تاریخ کی توثیق کی ہے۔ کرتار پور راہداری کے افتتاح کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم مودی کو دعوت سے متعلق کوئی اطلاع نہیں۔ مودی کو کرتار پور راہداری کے افتتاح کے موقع پر آنے کی دعوت سے متعلق سوال بہت قبل از وقت ہے۔ امریکہ کی طرف سے بلوچستان لبریشن آرمی کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینا پاکستان کے موقف کا اعتراف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پاک افغان میچ کے دوران پاکستان مخالف بینرز لہرانے کا معاملہ برطانیہ کے ساتھ اٹھایا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ طورخم بارڈر اب چوبیس گھنٹے کھولے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دفتر خارجہ حکام نے بتایا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستانی قیدیوں کی رہائی کیلئے تاحال کوئی اقدام نہیں کیا۔ جمعرات کو اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں سعودی جیل میں قید ملتان کے رہائشی مرید عباس کے معاملے پر غور کیا گیا۔ دفتر خارجہ کے حکام نے کمیٹی کو مرید عباس سمیت سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملتان کا رہائشی مرید عباس بحیثیت ڈرائیور سعودی عرب گیا تھا، اس پر وہاں 27 ہزار ریال جرمانہ عائد ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ان کے کفیل سے رابطہ کرکے مرید عباس کو رہا کرائیں۔ حکام نے بتایا کہ سعودی عرب میں 3 ہزار سے زائد پاکستانی قید ہیں، جدہ میں 128 پاکستانی شہری ہیں، دارالحکومت ریاض میں 114 پاکستان ایسے ہیں جن کے جرمانے ادا کرنے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی رہائی کے لئے 8 ملین سے 22 ملین ریال تک رقم درکار ہے۔چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے پاکستانی قیدیوں کی رہائی سے متعلق اعلان میں کیا پیش رفت ہوئی؟۔ ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ محمد ندیم خان نے انکشاف کیا۔سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی رہائی سے متعلق تا حال کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا، ہم نے بار بار سعودی حکام کو پاکستانیوں قیدیوں کی رہائی سے متعلق یاد دہانی کرائی ہے، وزیر اعظم کی سطح پر بھی اس بارے میں سعودی حکام کو توجہ دلائی گئی ہے۔ عمران خان نے مئی میں اپنے دورے کے موقع پر بھی سعودی شہزادے کو یاد دلایا، لیکن سعودی حکام ایک ہی جواب دیتے ہیں اس پر کام شروع کرتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن