• news

وکٹری کا نشان بنانے سے بے قصور ثابت نہیں ہوسکتے، 35سے 40 برس برسراقتدار رہنے والوں کا پہلے حساب ضروری ہے: چیئرمین نیب

اسلام آباد ( نامہ نگار+ ایجنسیاں ) چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے سیاسی انتقام ثابت کریں نیب چھوڑ دوں گا۔ 35 سے40 سال برسر اقتدار رہنے والوں کا حساب پہلے ضروری ہے، مہینوں سے برسر اقتدار کا بھی احتساب ہو رہا ہے، نیب میں ہمیشہ کیس کو دیکھا جاتا ہے، چہرے کو نہیں، نیب کا جوڑ توڑ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، صرف اور صرف کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ کرپشن کے خاتمے کیلئے ہر قدم اٹھائیں گے۔ اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 70 کی دہائی میں موٹر سائیکلوں پر گھومنے والوں کے پاس اربوں روپے کی جائیدادیں کہاں سے آگئیں؟ منی لانڈرنگ کے حوالے سے شواہد موجود ہیں وقت آنے پر عدالتوں میں پیش کردیے جائینگے۔ نیب ضرور پوچھے گا کہ انہوں نے جائیدادیں کہاں سے بنائی ہیں؟ قانون کے ہاتھ ہمیشہ لمبے ہوتے ہیں لیکن قانون تیز رفتاری سے حرکت میں نہیں آتا۔ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ نیب سیاسی انتقام کیلئے استعمال کیاجا رہا ہے، یہ سراسر جھوٹ اور لغو الزام ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتا، ہمارا سیاست سے کیا کام ہوسکتا ہے؟ ہم صرف کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں، سیاسی انتقام ثابت کریں، کوئی سیاسی ملاقات ثابت کریں، نیب چھوڑ دوں گا، یہ نعرہ لگانا بہت آسان ہے کہ نیب انتقامی کارروائی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں ہمیشہ کیس کو دیکھا جاتا ہے، چہرے کو نہیں، ہمارا کسی کے ساتھ جائیداد کا کوئی تنازعہ نہیں، ہماری وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر پر باہر آنے والے کہتے ہیں سیاسی انتقام لیا جارہا ہے، چند لوگوں کو اکٹھا کرکے وکٹری کا نشان بنانے سے آپ بے قصور ثابت نہ ہو سکتے جب کہ بیوروکریسی اپنا کام ٹھیک کرے تو نیب آپ کی طرف کیوں دیکھے گی لیکن جو کرے گا وہ بھرے گا، یہ نیب کی پالیسی ہے، سیاسی انتقام اور یکطرفہ کارروائیوں کا کہنا بہت آسان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل انجینئرنگ کے بارے میں وہ کچھ بھی نہیں جانتے، نیب کا جوڑ توڑ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، صرف اور صرف کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 35 سے 40 سال برسر اقتدار رہنے والوں کا حساب پہلے ضروری ہے، مہینوں سے برسر اقتدار کا بھی احتساب ہو رہا ہے، تمام انکوائریوں کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، نیب کیلئے سب برابر ہیں چاہے وہ برسراقتدار ہیں یا نہیں، اتنے برسوں میں ایسا ہسپتال بھی نہ بن سکا جس میں تمام سہولیات موجود ہوں، زکام ہونے پر لوگ کہتے ہیں۔ ہمیں علاج کرانے کیلئے باہر جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ تصور بھی نہیں کرسکتے تھے، کہ ایسے لوگوں سے پوچھ گچھ ہوگی، نیب کو ارکان اسمبلی کا مکمل احترام ہے، انہوں نے کہا کہ نیب کے مکمل آڈٹ میں چند معمولی بے ضابطگیوں کے علاوہ کچھ نہ نکلا، ماضی میں جو ہوا اگر نہ ہوتا تو ملک ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوتا، نیب کو ملنے والا بجٹ قوم کی امانت ہے، خیانت نہیں کریں گے، نیب کے خلاف کوئی تحریک پارلیمنٹ میں پاس نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ نیب راولپنڈی ادارے کی کارکردگی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، نیب واحد ادارہ ہے جو عوام کو لوٹی ہوئی رقم واپس کرتا ہے، نیب نے جانفشانی سے عوام کی لوٹی ہوئی رقم واپس کرنے کی ذمہ داری نبھائی ہے۔ انہوں نے کہا گذشتہ 14ماہ میں 5 بلین 26 کروڑ کی رقم قومی خزانے میں جمع ہوئی،جوکچھ نیب پر خرچ ہو رہا ہے اس سے کئی گنا واپس لوٹا رہے ہیں، یقین دلاتاہوں نیب کو ملنے والا ایک ایک پیسہ جائز طریقے سے خرچ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوٹی ہوئی رقم کو واپس لانا ناممکنات میں شامل تھا، عوام کو سہانے خواب دکھا کر رقم لوٹی گئی، لوگ محتاط رہیں اور دوبارہ ایسے فریب کا شکار نہ ہوں، عوام احتیاط کریں تو متاثرین کی تعداد اتنی زیادہ نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں آپ کو ہر موڑ پر ڈکیت ملیں گے، سپریم کورٹ سے فارغ ہو کر ڈی ایچ اے میں سرمایہ کاری کی، سرمایہ کاری کے بعد پتہ چلا ڈی ایچ اے نے ابھی زمین ہی نہیں خریدی، ادارے نے رابطہ کر کے کہا آپ کے پیسے واپس کر دیں گے، نیب کی وجہ سے آج لوگوں کو رقوم مل رہی ہیں، کسی ادارے نے متاثرین کی مدد نہیں کی، سی ڈی اے صحیح کام کرتا تو لوگ اتنی سرمایہ کاری نہ کرتے، نیب واحد ادارہ ہے جو لوگوں کی رقوم واپس دلا رہا ہے، غیر قانونی سوسائٹیوں کی نشاندہی سی ڈی اے کا کام تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جتنے کیسز موجود ہیں وہ بغیر وجہ کے نہیں، ان کے ٹھوس شواہد ہیں، منی لانڈنگ کے کیس میں شواہد ہیں اور وقت بتائے گا نیب جس طریقے سے مقدمات کی پیروی اور تفتیش کر رہا ہے اس کا نتیجہ بہت بہتر ہوگا، ہم ہوا میں معلق نہیں، بنیاد موجود ہے، اربوں کی منی لانڈرنگ کے مکمل شواہد ہیں جو وقت آنے پر عدالتوں کے سامنے پیش کیے جائیں گے، نیب کو لعن طعن کرنے کی بجائے بہتر ہے یہ وقت اپنے دفاع پر خرچ کریں تاکہ اپنا بہتر دفاع عدالت کے سامنے کریں کیونکہ نیب کا کام کسی کو سزا دینا نہیں، ہم شہادتیں عدالتوں کے سامنے رکھ دیتے ہیں باقی عدالت کا کام ہے۔چیئرمین نیب نے کہا کہ ماضی میں جو کچھ ہوا اور جو ماضی قریب میں ہوا اگر یہ سب نہ ہوتا تو آپ کے ہاتھ میں کشکول نہ ہوتا، آپ فخر سے سر اٹھا کر چلتے اور ترقی یافتہ ممالک کی صف میں ہوتے، ہم دیوالیہ ہونے سے بچنے کے لیے ادھر ادھر اپنی توانائی صرف نہ کررہے ہوتے، اگر اس کرپشن کا حساب نہ لیا جائے تو نیب خود مجرم ہے، موجودہ حالات میں خاموش رہنا ناممکنات میں سے ہے۔جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھاکہ ’100 ارب ڈالرز کا زیادہ تر قرض اللے تللے پر خرچ ہوا، ہسپتالوں اور درسگاہوں کی حالت دیکھیں، کوئی ایسا ہسپتال نہیں بنا جہاں ہرچیز میسر ہو، جو برداشت کرسکتے ہیں وہ زکام کا علاج کرانے بھی باہر چلے جاتے ہیں، نیب کی ہمدردی ان لوگوں کے ساتھ ہے جو زندہ رہنے کی جسستجو کررہے ہیں، یقین دلاتا ہوں کرپشن ختم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور اراکین کا مکمل احترام ہے، وہ عوام کے نمائندے ہیں، چند ایسے ممبران تھے جن کے خلاف نیب کیسز ہیں، انہوں نے بجٹ میں کٹوتی کی تحریک پیش کردی کہ نیب کے افسران کی تنخواہیں جو بڑھی ہیں وہ ختم ہونی چاہیے، کچھ کا خیال تھا کہ بطور ادارہ نیب کو ہی ختم ہوناچا ہیے، لیکن ایسی کوئی تحریک منظور نہیں ہوئی، عوام کو یقین دلاتا ہوں جو کچھ نیب پر خرچ ہو رہا ہے نیب کئی گنا زیادہ واپس لوٹا رہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن