• news

سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا عمل خود کار کردیا، کاروبار کرنے والے کو ٹیکس تو دینا پڑے گا: چیئرمین ایف بی آر

لاہور(کامرس رپورٹر) چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی نے کہا ہے کہ گھی کی قیمت نہیںبڑھنے دی جائے گی ، چینی اور سیمنٹ کے ڈیلرز پر عائد ٹرن اوور ٹیکس 1.5فیصد سے کم کر کے 0.25 فیصد کردیا گیا ہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال ، سمگلنگ اور انڈر انوائسنگ کا مسئلہ حل کئے بغیر ملکی صنعت نہیں چلے گی ، ریٹیلرز کے لئے تین حصوں پر مشتمل ٹیکس کا نیام نظام تشکیل دیا گیا ہے۔ جس کے تحت 240 گز سے کم رقبے کی دکانوں کے تاجروں سے فکسڈ ٹیکس جبکہ 240 سے 2 ہزار گزکی دکانوں پر بجلی بل کی بنیاد پر ٹیکس وصول کیا جائیگا ، ٹیکس لاء میں سیکشن 99 سی شامل کیا، جس کے تحت کسی بھی ٹیکس کو معطل کرسکتے ہیں اور اس ٹیکس کی وصولی کے لئے نیا نظام تشکیل دے سکتے ہیں ۔ خریدار کے لئے قومی شناختی کارڈ کی تفصیلات حاصل کرنے کی شرط ابھی نافذ نہیں کی گئی۔ اسے اگست سے شروع کیا جائے گا ، پانچ برآمدی سیکٹرز کیلئے ایس آر او 1125دوبارہ نافذ نہیں ہوگا ،مارکیٹیں سمگل شدہ مال سے بھری ہوئی ہیں لیکن چھاپے نہیں ماررہے اس کا سورس ڈھونڈ کر اسے ختم کریں گے ، 3.41لاکھ بجلی کے صارفین ہیں جس میں سے 44ہزار رجسٹرڈ ہیں اور 19ہزار سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں ، 2018کے گوشواروں جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع اس لئے کی ہے تاکہ ٹیکس دہندگان اپنے گوشوارے درست کرلیں۔ پھر ان سے پانچ سال پرانی باتیں نہیں پوچھوں گا ،31لاکھ کمرشل صارفین کا ڈیٹا ہمارے پاس ہے لیکن کسی کا ماضی نہیں کھولیں گے ، وزیرمملکت برائے ریونیو حماداظہر نے کہاکہ خطے میں پاکستان کا ٹیکس ٹوجی ڈی پی ریشو 11فیصد ہے اس میں تین سے چار فیصد اضافہ کرنا ہے نہیں تو فیڈریشن دیوالیہ ہوجائے گی ، ملک میں ٹیکس کا نظام تبدیلی کے مرحلے سے گزر رہا ہے جس میں مسائل بھی آئیں گے ہم بزنس میں کمیونٹی سے کسی بھی وقت دور نہیں رہیں گے اس ضمن میں بزنس کمیونٹی کی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کریں گے ، ہماری توجہ ٹیکس بیس براڈننگ ،ڈاکومنٹیشن اور ڈیٹا بیس کو منٹین کرنے پر ہے کوشش ہے کہ ملک بھر میں سیلز ٹیکس کا ایک نظام ہو ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ روز لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں بزنس میں کمیونٹی سے خطاب اور سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر لاہور چیمبرکے قائم مقام صدر فہیم الرحمن سہگل، صوبائی وزیر برائے صنعت میاں اسلم اقبال، سابق صدور بشیر اے بخش، میاں محمد اشرف، افتخار علی ملک، میاں انجم نثار، شیخ محمد آصف، محمد علی میاں، سہیل لاشاری، سابق سینئر نائب صدر امجد علی جاوا، سابق نائب صدر کاشف انور اور ایگزیکٹو کمیٹی اراکین بھی موجود تھے ۔ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ کا بنیادی مقصد صنعتی شعبے کی ترقی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے، تاجروں کی کسٹم ڈیوٹی، ویلیوایشن اور کلیئرنس سے متعلقہ مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے گرین چینل کی شرح ساٹھ فیصد تک بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے،سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا عمل خودکار کردیا گیا ہے جبکہ امپورٹرز کے لیے سرٹیفیکیشن کا عمل بھی جلد ہی خودکار کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ریفنڈز کے سلسلے میں بانڈز پہلے ہی جاری کیے جا چکے ہیں، اگر ریفنڈز کے موجودہ سسٹم نے کام نہ کیا تو زیروریٹنگ پر دوبارہ کاروباری برادری سے بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر چھوٹے اور درمیانے درجے کے سٹیل میلٹرز کے لیے علیحدہ قانون سازی پر غور کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ خریدار کے قومی شناختی کارڈ کی تفصیلات حاصل کرنے کی شرط ابھی لاگو نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں وزیراعظم اور آرمی چیف کے ساتھ اجلاس میں فیصلہ کیاگیا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے سمگلنگ اور انڈ انوائسنگ کے خاتمے کیلئے جلد آپریشن شروع کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکسز کے حوالے سے بزنس کمیونٹی کے تحفظات دور کریں گے لیکن جس نے کاروبار کرنا ہے اس کو ٹیکس تو دینا ہی پڑے گا ۔حما داظہر نے کہاکہ ملک میں زیر ریٹڈ رجیم جب آیا اس وقت ٹیکسٹائل کی ملک میں پانچ فیصد سیلز تھیں جو اب پچاس فیصد ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہم آڈٹ کم سے کم کریں گے تاکہ کاروباری برادری ہراساں نہ ہو۔ لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر فہیم الرحمن سہگل نے کہا کہ بجٹ کی کچھ شقیں کاروباری سرگرمیوں کے لیے سازگار نہیں، ٹیکسوں کی شرح میںاضافہ خاص طور پر درآمدی ڈیوٹی بڑھنے سے سمگلنگ میںاضافہ ہوگا اور ملک میں بلیک اکانومی مزید فروغ پائے گی، باہمی مشاورت سے ان پر نظرِ ثانی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا سولہ سو سے زائد صنعتی خام مال پر کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ جہاں پاکستانی مصنوعات میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت بہتر بنائے گا لیکن لیکن دوسری طرف کم و بیش تین ہزار اشیاء پر اضافی کسٹم ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے۔ اس کی وجہ سے بہت سی اشیاء کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہو جائے گا، یہ اضافی کسٹم ڈیوٹی واپس لی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نان رجسٹرڈ کاروباری افراد کے ساتھ لین دین پر ٹیکس کریڈٹ کے لئے ان کا شناختی کارڈ فراہم کرنے کی شرط سے بہت سے مسائل پیدا ہونگے، اس شرط کو موخر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دکان کے رقبہ کے بجائے بجلی کے بل کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے کہ ایک ہزار سکوائر فٹ سے زائد رقبہ کے کاروباری مرکز کا سسٹم ایف بی آر سے منسلک ہونا چاہیے یا نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو فائنل ٹیکس ریجیم بحال کیا جائے یا پھر کم از کم ٹیکس ریجیم کو دوفیصد پر منجمد کردیا جائے۔ فہیم الرحمن سہگل نے کہا کہ ایسے سپلائرز جو نان رجسٹرڈ ڈیلرز کو مال دیتے ہیں ان پراب دس فیصد پرافٹ مارجن کے حساب سے ٹیکس لاگو ہوگا جبکہ درحقیقت وہ دو سے تین فیصد مارجن پر کام کر رہے ہوتے ہیں، اس ابہام کو فوری دور کیا جائے، زیرو ریٹنگ ختم ہونے سے بہت سے برآمد کنندگان کو اس بات کا خدشہ ہے کہ پہلی جولائی سے ان کے ریفنڈز پھنس جائیں گے کیونکہ حکومت کے پاس ریفنڈ کی ادائیگیوں کا کوئی موئثر نظام نہیں ہے، وزارت خزانہ کی ہدایت مطابق 50,000 روپے تک کے ریفنڈز فوری ادا ہوجانے چاہئے۔ جب تک ریفنڈز کی ادائیگی کا باقاعدہ سسٹم بن نہیں جاتا اور اس کی ٹیسٹنگ نہیں ہو جاتی اس وقت تک زیرو ریٹنگ کی سہولت کو ختم کرنے کو فیصلے کو مئوخر کردیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پراپرٹی کی اویلوایشن کی شرح میں اضافے سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں کام تقریباََ بند ہو گیا ہے، اس سیکٹر سے کئی صنعتیں وابستہ ہیں لہذا اس پر حکومت کو نظر ِ ثانی کرنی چاہئے۔ شبر زیدی کا کہنا ہے کہ کاروبار کو نقصان پہنچانے والا کوئی اقدام نہیں کریں گے۔ وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ گھی کی قیمت نہیں بڑھنی چاہئے۔ چیمبرز فیصلہ کر لیں وہ ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہتے تو وزیراعظم کو بتا دیتا ہوں۔ مانتا ہوں آڈٹ سے نتائج نہیں آتے۔ لوگ ہراساں ہوتے ہیں۔ ڈیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہتے اس لئے بے چین ہیں۔ انہیں ٹیکس نیٹ میں آنا چاہئے۔ ڈیوڈنڈ پر ٹیکس وہاں لگایا جہاں پہلے نہیں تھا۔ ایک ہی آدمی کا بار بار آڈٹ نہیں ہوگا۔ انڈر انوائسنگ سے بچنے کیلئے درآمدی اشیاء پر ریٹیل قیمت پرنٹ کی جائے گی۔ ہماری زیادہ توجہ گھروں کی تعمیر پر ہے۔ وزیراعظم نے بھی ہدایت کی ہے اس پر توجہ دیں۔ ڈیوٹی کو ایڈجسٹ کرنا پڑا تو کریںگے۔ پراپرٹی پر کیپٹل گین کی شرح میں خاطرخواہ کمی کی گئی ہے۔ کاٹیج انڈسٹری 2018ء کا ریٹرن بھرے۔ ان سے ماضی کا نہیں پوچھیں گے۔
لاہور (کامر س رپورٹر) لاہور چیمبر آف کامرس میں چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی آمد کے موقع پر کاروباری برادری پھٹ پڑی اور گلے شکووں کے انبار لگا دئیے ۔ لاہو رچیمبر آف کامرس کے سابق صدور افتخارعلی ملک ،میاں اشرف ، میاں انجم نثار ، بشیر اے بخش اورشیخ آصف نے کہاکہ ایف بی آر کے قوانین کے باعث تاجروں کی 70فیصد سیلز کم ہوگئی ہیں ،تاجر ٹیکس دینا چاہتے ہیں لیکن طریقہ کار واضح نہیں ہے ۔ حکومت چاہتی ہے کہ صنعت لگے لیکن ٹیکسز کے باعث موجود ہ صنعت شدید مسائل سے دوچار ہے ۔ آپٹماکے نمائندے نے کہاکہ زیرو رییٹڈ رجیم ختم ہونے سے ملک میں ہمارے ممبرز کی 750فیکٹریاں بند ہوگئیں ۔ کاروباری برادری نے کہاکہ انڈسٹری بند ہونے سے 10لاکھ مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں اوراگر یہی صورتحال جاری رہی تو پچاس لاکھ تک مزدور بے روزگار ہوجائیں گے ۔انہوںنے چیئرمین ایف بی آر سے کہاکہ بزنس مین کو چور کہنا ٹھیک نہیں اگر چور کہیں گے تو ہم کام نہیں کریں گے ۔ایف بی آر ٹیکس بیس نیٹ بڑھا ئے جن سے ہم مال خریدتے ہیں وہ ہمیں انوائس نہیں دیتے اگر دیتے بھی ہیں تو انڈ ر انوائس دیتے ہیں اس صورتحال میں ہم کیسے 17فیصد ٹیکس ادا کریں گے ۔

ای پیپر-دی نیشن