کراچی کیلئے بجلی ٹیرف کا نیا نظام جون سے نافذ
کراچی(نوائے وقت نیوز)نیشنل الیکٹرک پاور اتھارٹی نے کے الیکٹرک کے ذریعے کراچی کے صارفین کیلئے بجلی کا نیا ٹیرف متعارف کروایا ہے جس کے تحت رہائشی صارفین کو2 مختلف اوقات میں بجلی مختلف ریٹ پر ملے گی اور اے سی کا استعمال زیادہ ہی مہنگا پڑسکتا ہے۔ٹیرف کا نیا نظام جون سے نافذ ہوگیا ہے۔ اس کے تحت کے الیکٹرک رہائشی صارفین کو پیک آورز اور آف پیک آورز کے حساب سے بجلی فروخت کی جائے گی اور اس کا اطلاق 5 کلو واٹ ( 5 ہزار واٹ)اور اس سے زیادہ کا سینکشن لوڈ رکھنے والے صارفین پر ہوگا۔سینکشن لوڈ کا مطلب یہ ہے کہ مین ٹرانسمیشن لائن سے آپ کے گھر میں کتنے لوڈ کی تار لگی ہوئی ہے یا پھر آپ کے گھر میں بجلی کا لوڈ کتنا ہے۔ دوسرے الفاظ میں اگر آپ کے گھر میں ایک ٹن کا اے سی، استری، ڈیپ فریزر، فریج، مائیکرو ویو اوون، واشنگ مشین، لیپ ٹاپ، واٹر ڈسپنسر، پانج انرجی سیور اور 5 انرجی سیور ہیں تو آپ کا لوڈ 5 کلو واٹ ہے اور آپ پر اس نئے ٹیرف کا نفاذ ہوگا۔نئے نظام الاوقات کے تحت گرمیوں میں یعنی اپریل سے اکتوبر تک شام ساڑھے 6 اور ساڑھے 10 بجے کے درمیان استعمال ہونے والی بجلی کی فی یونٹ قیمت 20 روپے 70 پیسے ہوگی۔ یہ پیک آورز ٹیرف کہلائے گا۔ اس کے علاوہ باقی کے 19 گھنٹے 30 منٹ (نان پیک آورز)کے دوران جو بجلی استعمال ہوگی اس کا ریٹ 14 روپے 38 پیسے فی یونٹ ہوگا۔اسی طرح سردیوں میں یعنی نومبر سے مارچ تک شام 6 بجے سے لیکر 10 بجے تک پیک آورز کے ریٹ جبکہ باقی 20 گھنٹے نان پیک آورز کے ریٹ چارج ہوں گے۔دوسری جانب جن صارفین کا سینکشن لوڈ 5 کلو راٹ ( 5 ہزار واٹ) سے کم ہے ان پر نئے ٹیرف نظام کا اطلاق نہیں ہوگا اور ان کے لیے بجلی کے الگ ریٹ ہیں۔ 50یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو فی یونٹ 2 روپے، 100 یونٹ فی یونٹ 5 روپے 79 پیسے، 200 یونٹ تک فی یونٹ 8 روپے 11 پیسے، 300 یونٹ تک فی یونٹ 10 روپے 20 پیسے، 700 یونٹ تک فی یونٹ 17 روپے 60 پیسے جبکہ 700 یونٹ سے اوپر فی یونٹ 20 روپے 70 پیسے ملے گی۔کے الیکٹرک کے مطابق نئے ٹیرف کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں کہ آپ کا گھر کتنا بڑا ہے بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ آپ کے گھر میں بجلی سے چلنے والی کتنی اشیا استعمال ہوتی ہیں اور بجلی کتنی استعمال ہوتی ہے۔اہلکار کے مطابق اس نئے ٹیرف کا بڑا مقصد عام لوگوں کو آگاہی دینا ہے کہ پیک آورز میں بجلی کی بچت کی جائے۔صارفین کے مطابق پیک آورز میں خاندان کے تمام افراد گھر میں موجود ہوتے ہیں۔ اس لیے بجلی زیادہ استعمال ہوتی ہے۔ نیپرا اور کے الیکٹرک کو لچکدار اور نرمی پر مبنی پالیسی وضع کرنی چاہئے۔