بیس کنیزیں
انگریز ریذیڈنٹ کی انگریزی سے متاثر ہو کر برٹش انڈیا کی ایک چھوٹی سی ریاست کے مہاراج نے اپنے اکلوتے بیٹے کو اعلیٰ تعلیم کیلئے لندن بھجوا دیا۔ جہاں نوجوان شہزادے نے تعلیم تو جیسی تیسی حاصل کی، البتہ عشق میں بہت نام کمایا۔ لاہور کی ایک ہندو لڑکی پر دل و جان سے فدا ہو گیا جو کسی انگریز فیملی ساتھ میڈ کے طور پر انگلستان گئی تھی۔ صاحبزاد ے واپس ریاست پہنچے، تو بضد ہوئے کہ اہتمام وصل فی الفور ہو، ورنہ جان سے گزر جائینگے۔ مہاراج پر تو گویا بجلی گر گئی، مگر بظاہر خوشدلی سے گویا ہوئے، یہ کیا مشکل؟ ابھی انتظام کئے دیتے ہیں۔ لڑکی والوں کو سندیسہ بھیجا کہ تمہارا نصیب راجوں مہاراجوں کے ساتھ جڑنے جا رہا ہے۔ صرف ایک شرط کہ دلہن کے ہمراہ بیس کنیزیں آنا چاہئیں۔ مقصد یہ کہ نہ نو من تیل ہو گا اور نہ رادھا ناچے گی۔ ادھر دلہن والے بھی کایاں تھے۔ لڑکی کی رخصتی ہوئی تو برادری کی تمام خواتین کنیز کے روپ میں ہمراہ تھیں۔
معلوم نہیں کچھ جوڑ میل بنتا ہے یا نہیں۔ مگر جس دن سے پنجاب میں 40 ترجمانوں کا تقرر ہوا ہے، یہ کہانی مجھے مسلسل کچولے مار رہی تھی۔ سو نکال باہر کی ناگوار گزرے تو معاف فرمائیے گا۔