عثمان بزدار پنجاب کا اصل بیٹا
پنجاب میں وزیر اعلی کیلئے عثمان بزدار کا نام سامنے آیاتو پہلے دن سے ہی محترم وزیر اعلی پر ہر طرف سے تنقید ہونے لگی۔ تنقید کے دنوں میں خان صاحب نے وزیر اعلی پنجاب کو وسیم اکرم پلس کہا تو میڈیا اور مخالف سیاسی جماعتوں نے ہر دستیاب فورم پر وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور وسیم اکرم کے بارے ہزار باتیں کہیں ۔ہمیں یاد ہے ذرہ ذرہ کہ وسیم اکرم بھی گلی محلوں سے نکل کے سیدھا قومی کرکٹ ٹیم میں شامل ہوا تھا اور عمران خان کی قیادت میں وسیم اکرم نے بہت جلد دنیا کرکٹ میں اپنا نام بنا لیا۔ایسا ہی کچھ موجودہ وزیر اعلی پنجا ب کر رہے ہیں۔ انہیں بھی ایک پسماندہ سمجھے جانیوالے علاقے سے کپتان نے اپنی ٹیم کی پنجاب میں قیادت کیلئے پسند کیا تو خان صاحب نے تنقید کرنے والوں کے جواب میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو اپنا وسیم اکرم کہا تھا۔اس خطاب کے سنتے ہی ہر طرف سے تنقید ہونے لگی ۔جیسے وسیم اکرم نے اپنی کارکردگی سے اپنا نام بنایا تھا ویسے ہی وزیر اعلی پنجاب کے عوام کے مسائل کو حل کر نے کیلئے دن رات کام کرتے رہے ۔ایک عوامی بندے کو عام لوگوں کے مسائل کا بہت اچھے سے پتہ تھا جیسے جیسے وقت گزرنے لگا تنقید کرنیوالے خاموش ہوتے چلے گئے, اپوزیشن کو سانپ کیوں سونگھ گیا؟ کیونکہ جو منصوبے عثمان بزدار نے عام شہریوں کیلئے شروع کیے تھے ان کے بارے پہلے حکمرانوں نے شائد کبھی سوچا بھی نہ ہو۔ عثمان بزدار نے دکھاوے بازی کی بجائے کام کرنے پر زور رکھا۔ وہ میڈیا کو ساتھ لے کے کسی ’اچانک‘ دورے پر کہیں نہیں گئے اور نہ ہی بڑی ٹوپی اور لانگ شوز پہن کے ٹی وی کیمروں کیساتھ کسی برساتی پانی میں چلنے کا مظاہرہ کر تے نظر آئے ہیں۔اس کے برعکس برسات کا موسم شروع ہونے سے بہت ہفتے پہلے سے وزیراعلی پنجاب نے چھوٹے بڑے شہروں میں نکاسی آب کی تیاری پر کام شروع کروایا ہوا ہے ۔ نشیبی علاقوں سے بارش کے پانی کے اخراج کیلئے مشینری اور دیگر وسائل پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وہ پنجا ب دھرتی کا حق ادا کرنیکی کوشش کرتے نظر آرہے ہیں وہ پنجاب کے عوام کی بنیادی ضروتوں کو حل کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں ۔وہ عوام جس کے بچوں کے پاس تعلیم کا حصول مشکل ہو چکا تھا ؛ وہ عوام جو دو وقت کا کھانا نہیں کھاتی سکتی تھی اور اپنے بچے فروخت کرنے پر مجبور ہوجایا کرتی تھی۔ وہ عوام جو آج بھی انصاف کیلئے دردر کی ٹھوکریں کھا رہی ہے اور وہ عوام جس کی زمینوں پر برسوں تک قبضہ مافیا کا راج رہا۔لیکن بادشاہوں کی زندگی گزارنے والے عوام کے دکھوں کو کم کیا کرتے انہوں نے بڑے بڑے منصوبوں سے اپنی دھاک بٹھانے کو ہی خدمت سمجھ لیا تھا۔ خادم اعلی جن کی ساری زندگی محلوں میں گزری تھی انہیں عوام کے دکھ درد سے بھلا کیا واقفیت ہوتی ۔
خیر الیکشن ہوئے اور پی ٹی آئی پنجاب میں حکومت بنانے کی پوزیشن آئی تو جیسے پنجاب کے عوام کی سنی گئی۔عثمان بزدار نے اس خاموشی اور تیزی سے عوام کے بنیادی حقوق پر کام شروع کیا کہ جس سے وہ گزشتہ ادوار کے تمام وزراء اعلیٰ پر سبقت لیتے جارہے ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب نے اپنے دورِ اقتدار کے صرف دس ماہ میں قبضہ مافیا کو لگام ڈال دی ہے اور ان کیخلاف خصوصی کارروائی مہم شروع کی ہوئی ہے۔ صرف دس ماہ میں قبضہ مافیا کیخلاف 146مقدمات کا اندراج ہونا اور ا 496 افراد کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ قیادت عوام کیساتھ کس حد تک کھڑی ہے ۔وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار بالکل درست کہتے ہیں کہ اتنے زیادہ وسائل سے مالا مال صوبہ پنجا ب کے سابق حکمرا ن اگر بنیادی مسائل پر ذرا بھی توجہ دے لیتے تو آج پنجاب کے عوام ان کیساتھ کھڑے ہوتے۔
حکومت پنجاب امداد باہمی کی تحریک کے ذریعے کاشتکاروں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کی زندگیوں میں معاشی آسانی پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہے، جس کی مثال صوبہ پنجاب کے 13 بارانی اضلاع میں کوآپریٹو سوسائٹیز کے ممبران کو بلاسود ٹریکٹرز کی فراہمی ہے ۔ کوآپریٹوز کے تحت چلنے والے زرعی، ہاسنگ اور صنعتی شعبہ سے متعلقہ اداروں میں انقلابی تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں تاکہ ان کی کارکردگی کو موجودہ حالات کے مطابق ڈھالا جاسکے۔ پنجاب ہمیشہ سے خوشحال ترین علاقہ رہا ہے قدرت نے یہاں ہر نعمت وافر مقدار میں عطا کی ہوئی ہے بس ضرورت ہے کہ حکمران اور ان کے لوگ ترازو برابر رکھیں۔صرف اپنے گھر کی سڑکیں اور سکیورٹی پر توجہ نہ دیں بلکہ عوام کا خیال بھی رکھیں۔پنجابی قوم قدیم ترین تہذیب وتمدن رکھتی ہے،یہاں کے لوگ مہمان نوازی اور اچھے سلوک کی وجہ سے ایک خاص شہرت رکھتے ہیں۔اپنے وطن کے حفاظت کیلئے ہر وقت تیار کھڑے نظر آتے ہیں۔ لیکن کیا کیجیے کہ سابق کسی حکمران نے پنجاب کی ثقافت اور سیاحت پر توجہ پر کبھی توجہ دینے کی کوشش ہی نہ کی۔ آج محترم عثمان بزدار کی قیادت میں پہلی بار پنجاب کی سیاحت پر کام ہونا شروع ہوا ہے۔ساتھیو پنجا ب کی مخصوص ثقافت ہی ہمیںدنیا منفرد بناتی ہے،ہماری زبان وثقافت ہماری طاقت ہے جس پر ہمیں فخر ہونا چاہیے۔اپنے پنجابی ہیروز کو سراہنے میں ہمیں کوئی شرمندگی محسوس نہیں ہونی چاہئے بلکہ ان کی بہادری پر فخر کرنا چاہیے جنہوں نے سامراج کا جوانمردی سے مقابلہ کیا۔ راجہ رنجیت سنگھ کا مجسمہ لاہور میں نصب کیا جانا اس بات کا اشارہ ہے کہ موجودہ قیادت صرف پنجاب پر حکومت نہیں کر رہی ہے۔ عثمان بزدار صرف وزیر اعلیٰ پنجا ب نہیں ہے بلکہ یہ پنجاب دھرتی کابیٹا ہے ۔