عدلیہ جج ویڈیو لیک کا نوٹس لے، مکمل سہولت دینگے: عمران
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی ترجمانوںکے اجلاس میں مختلف قومی، معاشی اور سیاسی ایشوز کے بارے میں حکومتی موقف کو اجاگر کرنے کے متعلق غور کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم نے مسلم لیگ ن کی جانب سے ویڈیو لیک کے معاملہ پر کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ وڈیو لیک کا نوٹس لینا چاہیے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملکی وقار اور قومی اداروں پر حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے، اداروں کو متنازع بنانے کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ عدلیہ پر دباؤ اور حملے ن لیگ کا ماضی اور تاریخ رہے ہیں، عدلیہ وڈیو لیک کا نوٹس لے، جو فیصلہ کرے حکومت مکمل سہولت دے گی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف کیخلاف فیصلہ دینے والے جج کو بلیک میل کیا گیا، مریم نواز ویڈیو سامنے لے آئیں۔ یہ نیا پاکستان ہے اور اس میں عدلیہ اور ججز آزاد ہیں، حکومت کو جواب دہ نہیں ہیں، اپوزیشن حکومتی اقدامات پر اعتراضات اٹھا سکتی ہے اس لیے معاملہ عدلیہ پر چھوڑنا چاہتے ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ کو احتساب عدالت کے جج کی مبینہ ویڈیو لیک ہونے کا نوٹس لینا چاہیے، مبینہ ویڈیو کا فارنزک آڈٹ ضروری ہے، چاہتے ہیں عدلیہ حکم دے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کوئی بھی ہتھکنڈا استعمال کر لے، احتساب کا عمل جاری رہے گا، نئے پاکستان میں اپوزیشن کا کوئی بھی حربہ کارگر ثابت نہیں ہو گا۔ وزیراعظم نے معاشی اقدامات پر حکومتی مؤقف واضح انداز میں پہنچانے کی ہدایت جاری کی۔ ترجمانوں سے کہا گیا ہے کہ حکومت پر حملوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے، احتساب کو نہیں روکا جائے گا۔ اس بارے میں اپوزیشن کے اعتراضات کا جواب ہر سطح سے دیا جائے۔ وزیراعظم عمران خان سے وزیر اعلیٰ خیبر پی کے محمود خان کی وزیراعظم آفس میں ملاقات کی جس میں صوبے کے امور کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا ۔ملاقات میں صوبہ خیبر پی کے مجموعی صورتحال اور ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت پر بھی بات چیت کی گئی ۔وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت "احساس اسٹیرنگ کمیٹی" وزیرِ اعظم آفس میں پہلا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیرِ تعلیم شفقت محمود، وزیرِ برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر، معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا، معاون خصوصی ندیم افضل گوندل، وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیرِ اعلیٰ خیبر پی کے محمود خان، وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن، وزیرِ اعظم آزاد جموں و کشمیر راجا فاروق حیدر، چئیرمین قومی اسمبلی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے خزانہ اسد عمر، صوبہ بلوچستان اور سندھ کے نمائندے اور سینئر افسران شریک، معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی جانب سے شرکائکو سماجی تحفظ کے ضمن میں حکومت کی جانب سے شروع کیے جانے والے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے "احساس پروگرام " کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے شروع کیا جانے والا "احساس" پروگرام جہاں ملکی تاریخ کا سب سے مفصل پروگرام ہے وہاں اس پروگرام کا مقصد ریاست کی جانب سے معاشرے کے کمزور طبقات اور ضرورتمند افرادکی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں سماجی تحفظ کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی پروگراموں میں باہمی ربط اور کوارڈینیشن کا فقدان رہا جس کے نتیجے میں جہاں ایک طرف وسائل کا زیاں سامنے آیا وہاں بسااوقات حقدار بھی اپنے حق سے محروم رہے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ غربت کے حوالے سے اب تک موجود اعداد و شمار خصوصا غربت سروے پر مختلف حلقوں کے تحفظات کو مد نظر رکھتے ہوئے موجودہ حکومت نے غربت کے سروے کو از سر نو کرانے کا فیصلہ کیا تاکہ غربت کے حوالے سے صحیح اعداو شمار مرتب کئے جا سکیں۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ غربت کے سروے کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی کوشش کی جائے۔ وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام پر پیش رفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیرِ قانون ڈاکٹر فروغ نسیم، وزیر آبی وسائل فیصل واؤڈا، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، رکن صوبائی اسمبلی علیم خان ، سیکرٹری ہاؤسنگ ڈاکٹر عمران زیب، چئیرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی لیفٹینٹ جنرل (ر) انور علی حیدر، ڈی جی ایف ڈبلیو او میجر جنرل انعام حیدر ملک، چئیرمین سی ڈی اے عامر علی احمد و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے، اجلاس میں نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام پر عمل درآمد کے حوالے سے قانونی، انتظامی و دیگر معاملات پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور وزیرِ اعظم کو ہاؤسنگ منصوبے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی ، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے شروع کیا جانے والا نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ سب سے اہم پروگرام ہے جس سے نہ صرف ملک میں گھروں کی کمی کو پورا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ معاشی عمل تیز ہوگا اور ہنرمندوں اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ پروگرام کے تحت کم آمدنی والے افراد اور غریب خاندانوں کا اپنی ذاتی رہائش کے حصول کاخواب پورا ہوگا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ منصوبے میں سمندر پار پاکستانیوں کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے خصوصی اقدامات کیے جارہے ہیں۔وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت ائیر پورٹس کے بہتر انتظام، خصوصاً مسافروں کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیرِ داخلہ برگیڈئیر (ر) اعجاز شاہ، سیکرٹری داخلہ میجر (ر) اعظم سلیمان خان، سیکرٹری نارکاٹیکس کنٹرول امجد جاوید سلیمی، سیکرٹری ہوابازی شاہ رخ نصرت، ڈی جی اینٹی نارکاٹیکس فورس میجر جنرل محمد عارف، ڈی جی ائیرپورٹ سیکیورٹی فورس میجر جنرل ظفر الحق، ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے ، اجلاس میں ملکی ہوائی اڈوں کے بہتر انتظامات خصوصا مسافروں کو ائیر پورٹس پ سیکیورٹی، امیگریشن و دیگر مختلف ضروری مراحل کے دوران پیش آنے والے مختلف مسائل اور انکے حل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، سرمایہ کاری، سیاحت کا فروغ اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیرِ اعظم بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں ان کے مسائل کے حل پر خصوصی توجہ دی جائے: ائیرپورٹس پر کرپشن کے خلاف زیرو ٹالیرنس پالیسی اختیار کی جائے۔ مسافروں کے لئے مسائل پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف فوری کاروائی کو یقینی بنایا جائے، ائیر پورٹس پرمتعین مختلف اداروں کے درمیان کوارڈینیشن کو مزید بہتر بنایا جائے تاکہ مسافروں کو مختلف مراحل کے دوران کسی قسم کی کوئی دقت نہ ہو۔
اسلام آباد (نا مہ نگار)وفاقی وزیر مواصلات و پوسٹل سروسزمراد سعید اور وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ جج ویڈیو اسکینڈل کی اعلی عدلیہ خود تحقیقات کرے، حکومت تحقیقات کرے گی تو اپوزیشن اعتراض کرے گی،جج کی مبینہ ویڈیو کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگائے اور پھر خاموش ہوگئے، اب وہ دور نہیں ہے کرپشن پر کسی قسم کی خاموشی نہیں ہوگی، ن لیگ پی پی نے چارٹر آف ڈکیتی کیا، احسن اقبال نے قومی خزانہ کو پچاس ارب روپے کا نقصان پہنچایا،جن لوگوں کو عدالت نے سسلین مافیا کہا وہ اب نیب اور چیئرمین نیب کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ان خیالات کاا ظہار انہو ں نے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ ایک سیاسی گروہ کچھ دنوں سے دھمکیاں دے رہا ہے جس میں کچھ دائیں کچھ بائیں اور مرکزی خیال کے لوگ ہیں۔ ان کا کوئی مشترکہ نظریہ نہیں تاہم منی لانڈرنگ اور کرپشن ان کا مشترکہ ایجنڈا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 90 کی دہائی میں یہ ایک دوسرے کو جیلوں میں ڈالتے تھے اور کرپشن کے الزامات لگاتے تھے اور آج یہی داستانیں کرپشن کی صورت میں کھل کر سامنے آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 6 ہزار ارب کا قرضہ 10 سال میں 30 ہزار ارب تک پہنچانے میں انہی لوگوں کی کارستانیاں کار فرما ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان کو عوام نے منتخب کیا اور وہ چوروں اور لٹیروں کے احتساب کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں اور اپوزیشن کا یہ شور اپنی کرپشن اور لوٹ مار بچانے کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ کہتے ہیں کہ ماضی کو ٹھیک نہ کریں اور آگے بڑھیں لیکن ماضی کی غلطیوں کو ٹھیک کئے بغیر آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ 80 اور 90 کی دہائیوں میں چھانگا مانگا کی سیاست نے اداروں کو تباہ کیا اور سیاست کی جگہ پیسہ نظریہ بن کر سامنے آیا۔ یہی لوگ ماضی میں عدلیہ سے فیصلے لکھواتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 ماہ میں ہم نے اس نظریئے کا راستہ روکا ہے۔ جے آئی ٹی نے بھی اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اداروں کو جکڑا جاتا رہا اور یہ وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے اداروں کو یرغمال بنا کر کرپشن کی گئی اور 10 سال میں 6 ہزار ارب کا قرضہ30 ہزار ارب تک چلا گیا ۔ ایان علی اور زرداری ایک ہی ایئرلائن سے سفر کرتے رہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ جو ادارے تابع کرلئے جاتے ہیں۔ ان سے لوگ بری ہو جاتے ہیں ۔آپس کی ملی بھگت کے بعد اداروںکو تابع بنانے کی کھلی کرپشن کی گئی۔ انہوں نے ایک کالم نگار کے کالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ لکھتے ہیں کہ نواز شریف کہتے تھے میں اس وقت تک کسی ادارے پر اعتماد نہیں کرتا جب تک اسے خرید نہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ جو ایک دھیلہ کرپشن نہ کرنے کے دعوے کرتے تھے انہوں نے اپنے ایمپائر کھڑے کئے۔ پانچ گھروںکو بطور وزیر اعلیٰ کیمپ آفس قرار دیا اور سرکاری خزانے سے ان کے اخراجات پورے کئے۔ انہوں نے کہا کہ نیب ، ایف آئی اے اور ایس ای سی پی اب آزاد ہو چکے ہیں۔ کرپشن اور منی لانڈرنگ کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ کل سے ایک مبینہ ویڈیو دکھاکر دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس ویڈیو کی اور اس سے جڑے محرکات کی تحقیقات عدلیہ کرے گی، تاکہ یہ منتازعہ نہ بن سکے۔ آئندہ دنوں میں ان کی بڑی چوریاں دستاویزی ثبوت کے ساتھ لے کرآئیں گے کس طرح ادارے یرغمال بنائے گئے اور کس طرح قومی خزانے کو لوٹا گیا۔ وفاقی وزیرمواصلات وپوسٹل سروسز مراد سعید نے کہاکہ پی پی اور ن لیگ ماضی میں آپس میں الزام لگاتے تھے اور ایک کہتا تھاکہ آپ نے پپو پٹواری کے ذریعے کرپشن کی اور دوسرا کوئی اور الزام لگاتا تھا۔ پھر چارٹر آف ڈکیتی کے نام پر ایک دوسرے کی کرپشن کو کھلی آزادی دی۔ انہوں نے کہا کہ حسن نثار نے ایک مرتبہ کہا کہ نواز شریف کا ہاتھ صاف ہے ، زرداری کا ہاتھ صاف ہے اور خزانہ بھی صاف ہے۔ یہ عجیب ماجرا ہے کہ 24 ہزار ارب روپے آپ نے کہاں کئے۔ انہوں نے کہا کہ اب ادارے آزادی کے ساتھ ان کی کرپشن کے ثبوت پیش کر رہے ہیں۔ شہباز شریف بطور وزیر اعلیٰ ذاتی احکامات سے احسن اقبال کے بھائی مصطفیٰ کمال کو پہلے ہارٹیکلچر ٹاسک فورس کا سربراہ لگاتے ہیں اور پھر لاہور میٹرو، اسلام آباد میٹرو سمیت پانچ ٹھیکے پیپرا رول کے خلاف ان کو جاری کئے جاتے ہیں اور ان کے باقاعدہ نوٹیفکیشن پنجاب حکومت نے جاری کئے۔ احسن اقبال جو افلاطون بنے پھرتے ہیں انہو ں نے 50 ارب روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اور ایک ٹھیکہ مخصوص کمپنی کو نواز شریف کے کہنے پر جاری کیا جس کا وہ ٹی وی پروگرام میں اعتراف بھی کرچکے ہیں، لاڑکانہ کی سڑکوں کا کیس بھی جعلی اکائونٹس والوں کو دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ملتان سکھر موٹر وے کا معاملہ تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیشن کو بھجوا دیا گیا ہے۔ مراد سعید نے کہا کہ ہم نے 10 ماہ میں اپنی کوششوں سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں 788 کروڑ روپے ٹھیکیداروں سے ریکور کئے ہیں جن میں سے بعض ٹھیکیدار اراکین قومی اسمبلی بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری عوام کے پیسے کا تحفظ کرنا ہے اور عوام سے لی گئی ایک ایک پائی کاحساب دیا جائے گا۔ شہبا زشریف نے اپنے 5 گھروں کو سی ایم آفس ڈکلیئر کیا اور ان کے اخراجات پنجاب حکومت نے ادا کئے۔ نااہلی کے باوجود رائیونڈ کا گھر بھی پی ایم ہائوس ڈکلیئر کیا گیا اور ان کے اخراجات قومی خزانے سے ادا ہوتے رہے۔ نواز شریف کے جیل میں ہونے کے باوجود بی ایم ڈبلیو جاتی امراء میں چھپائی گئی تھی جو برآمد کر لی گئی ہے جس پر یہ ساری چیخ و پکار کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز 90 گاڑیاں بغیر ٹول ٹیکس ادا کئے بغیر گزر گئیں، اگر ان کو موقع پر روک لیا جاتا تو ایک اور الزام حکومت پر لگاتے۔ اس لئے حکمت عملی کے تحت انہیں نوٹس بھجوا دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف ، احسن اقبال کمال مصطفیٰ کوچیلنج کرتا ہوں کہ وہ ان دستاویزات کو ٖغلط ثابت کریں ورنہ احتساب کے لئے تیار رہیں۔ شہزادہ اکبر نے ککہاک ہے کہ جج کی ویڈیو پر عدالتی کمشن بننا چاہئے اسلام آباد ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ کو تحیقات کرنی چاہئے حکومت نے ویڈیو کی تحقیقات کی تو الزامات لگیں گے فارنزاک آڈٹ بھی ہونا چاہئے ہم نے تحقیقات کی تو سوال اٹھیں گے اپوزیشن بات کرے انہوں نے دعویٰ کیا کہ شریف خاندان کیخلاف مزید دستاویز ثبوت سامنے لیکر آئیں گے ۔ مراد سعید نے الزام لگایا کہ احسن اقبال کے بھائی کو پنجاب پارٹی کلچر ٹاسک فورس کا چیئرمین لگا دیا گیا شہباز شریف نے کمال مصطفیٰ کو پراجیکٹ دیا جو احسن اقبال کا بھائی ہے مراد سعید نے کہا کہ شہباز شریف نے 2008ء میں کمال مصطفیٰ کو چیف منسٹر ٹاسک فورس کا چیئرمین تعینات کیا اس کے بعد مصطفیٰ کو ٹھیکے دیئے گئے ہم نے نیب کو یہ کیس بھیج دیا ہے اور اس نے ٹیک اپ کر لیا ہے مراد سعید نے کہا کہ نواز شریف جیل گئے تو وزیراعظم کی گاڑی ان کی صاحبزادی استعمال کرتی رہی۔ وزیراعظم کی گاڑی رائیونڈ میں برآمد کی گئی، شریف خاندان کو مفت خوری کی عادت پڑ گئی ہے۔ وزیر موصلات مراد سعید نے اعلان کیا کہ حکومت مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کیخلاف مزید 5 کیسز اعلیٰ سطح قرض تحقیقاتی کمشن کو بھیج رہے ہیں یہ کیسز شہباز شریف کے بطور وزیراعلیٰ پنجاب دور میں ٹھیکوں کے دیئے جانے میں بے باقاعدگیوں سے متعلق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل احتساب بیورو نے ان کرپشن کسٹمز کو پہلے ہی ٹیک اپ کر لیا اب ہم انہیں کمشن کو بھجوا رہے ہیں۔