• news

پاکستان نے بجٹ میں 733 ارب 50 کروڑ ٹیکس لگائے پارلیمنٹ کو 516 ارب بتائے: آئی ایم ایف

واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ، ایجنسیاں) آئی ایم ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے، کہ پاکستان کو آئندہ ماہ بجلی کے ریٹس ڈھائی روپے فی یونٹ بڑھانا ہوں گے۔ پاکستان نے بجٹ میں 733 ارب 50 کروڑ روپے کے نئے ٹیکس لگائے ہیں۔ پارلیمنٹ کو بتایا گیا کہ 516 ارب روپے کے ٹیکس لگائے گئے ہیں جو حقیقت میں 733 ارب 50 کروڑ روپے کے تھے۔ رپورٹ کی مزید تفصیلات کے مطابق رئیل اسٹیٹ سیکٹر اور زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، ٹیکس مراعات اور چھوٹ ختم کرنے پر اتفاق ہوا ہے پراپرٹی کی قیمتیں مارکیٹ ویلیو کے قریب لانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے ٹیکس کی شرح میں جی ڈی پی کا 4 سے 5 فیصد بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستانی سیگریٹ چینی اور سیمنٹ پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان نے درآمدی گیس اور لگژری اشیاء پر ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بنک اور نیپرا کی خود مختاری کا بل دسمبر 2019ء میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ اوگرا کی خود مختاری کا ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ نیسرا 2020ء کے بجلی ٹیرف کا اعلان ستمبر 2019ء میں طے کرے گا پاکستان گیس سیکٹر کے واجبات کی وصولی یقینی بنائے گا۔ گیس واجبات کی وصولی کا پلان ستمبر 2019ء میں پیش کیا جائے گا رپورٹ کے مطابق رواں سال مہنگائی کی شرح 13 فیصد تک جائے گی۔ اگلے سال پاکستان میں مہنگائی کی شرح 8.3 فیصد رہے گی۔ رواں سال پاکستان کا بجٹ خسارہ 7.3 فیصد اور اگلے سال خسارہ 5.4فیصد رہے گا۔ پاکستان آئندہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہیں دے گا اور ٹیکس محصولات 5503ارب روپے ہونگے۔ عالمی مالیاتی ادارے کی رپورٹ کی مزید تفصیلات کے مطابق حکومت پر سٹیٹ بنک سے بجٹ خسارے کو پورا کرنے کیلیے نیا قرض لینے پرپابندی عائد کردی گئی ہے اور پاکستان آئندہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم نہیں دیگا۔ پاکستان اکتوبر تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے فریم ورک پر موثر اقدامات اٹھائے گا۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ دسمبر تک پاکستان سٹیل ملز اور پی آئی اے کا کسی نامور عالمی ادارے سے آڈٹ کرایا جائے گا۔ اعلامیے میں کہا گیا سرکاری اداروں میں گورننس اور شفافیت کو بہتر بنانے کیلئے پارلیمنٹ میں قانون کا مسودہ پیش کرنا ہوگا۔ ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی میں ایک ہزار 71 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنا ہے۔ستمبر تک حکومت کو تعلیم و صحت پر349 ارب روپے خرچ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت پہلی سہ ماہی میں 45 ارب روپے خرچ، ستمبر تک پاور سیکٹر کو ستمبر تک 23 ارب روپے کے بقایاجات کی ادائیگی، ستمبر تک حکومت کو 75ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کرنی ہے۔ آئی ایم ایف مذکورہ اہداف پرپیش رفت کا جائزہ لیکر ستمبر کے بعد نئی قسط جاری کرنے کا فیصلہ کرے گا جبکہ پاکستان حکومت پیشگی شرائط پر عمل کر چکی ہے، بینکوں کی شرح سوداورگیس وبجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیاجا چکا ہے۔ آئی ایم ایف نے تخمینہ لگایاہے کہ پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی کیلئے مالی سال 2019-20 میں 25.5ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک 5سال میں 10ارب ڈالر دے گا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس30 ارب ڈالر آئیں گے، 25.5ارب ڈالرکی ادائیگیوں کے بعد4ارب ڈالر سے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا جائیگا۔ پاکستان کاطویل عرصے سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پورا کرنے قرضوں اور سود کی ادائیگی کیلئے عالمی قرضوں پر انحصار ہے اور یہ برآمدات اور قرضوں کے علاوہ دیگر نوعیت کی ترسیلات زر بڑھانے میں ناکام رہاہے۔ رپورٹ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نئی کنٹری اسٹرٹیجی کے تحت آئندہ5سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کیلئے پاکستان کو مجموعی طور پر10 ارب ڈالر فراہم کرے گا۔رپورٹ میںکہا گیا 16 مئی سے پاکستان نے اوپن ایکسچینج ریٹ لاگو کر رھا ہے۔ 39 ماہ کے 6 ارب ڈالر پیکیج کے تحت کوئی نئی ٹیکس ایمنسٹی سکیم متعارف کرنے پر بھی مستقل پابندی ہوگی۔ پاکستان حالیہ جنرل سیلز ٹیکس کی جگہ پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے نفاذ کا بھی پابند ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومت نجکاری کیلئے 7 اداروں کا انتخاب کر چکی ہے۔ پی آئی اے اور سٹیل ملز کا آڈٹ غیرملکی فرم سے کرایا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق قومی ایئرلائن‘ پاکستان ریلویز اور سٹیل ملز کا خسارہ بڑھ رہا ہے۔ سرکاری اداروں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کیلئے انہیں پہلے 3 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ اس کے بعد کچھ اداروں کو فروخت‘ کچھ کو بند اور کچھ کو سرکار کی ہی تحویل میں ہی رکھنے کا فیصلہ لیا جائے گا۔
اسلام آباد (عترت جعفری)آئی ایم ایف کے پروگرام کی قسط کا اجراء جائزہ سے مشروط ہو گا ،پہلا ریویو دسمبر میں ہو گا اور پروگرام کے عرصے میں جو 2022تک جاری رہے گا کل 8ریویو ہوں گے ،آئی ایم ایف نے ایک ارب ڈالر قرضہ کی پہلی قسط جاری کی گئی جو قرض کے کل حجم کا 35فیصد ہے ،پروگرام کا دوسرا ریویو مارچ2020میں ہو گا ،آئی ایم ایف کی دستاویز بتاتی ہے کہ پروگرام کی نگرانی روزانہ ،ہفتہ وار ،ماہانہ اور سہماہی بنیاد پر ہو گی ، سٹیٹ بینک کو ہفتہ وار بیلنس شیٹ دینا ہو گی ،زرمبادلہ کے ذخائر کے بارے میں روزانہ آئی ایم ایف کو بتانا ہو گا ،ٹی بلز کی آکشن کے بارے میں ہر 15دن بعد بتانا ہو گا ،وزارت خزانہ تمام شارٹ ترم ،درمیانی اور طویل مدت کے قرضوں کا بتائے گی ،ایف بی آر کو ری فنڈ اور ریونیو رپورٹ کرنا ہو گا ،پاکستان کو اس سال کے دوران 16,4ارب ڈالر دوطرفہ اور کثیر القومی ذارئع سے مل سکتے ہیں ،اس میں سے ایک ارب ڈالر بانڈ سے لئے جائیں گے ،بانڈتین ماہ جاری ہو گا ،3200ملین ڈالر کا سعودی تیل اس سال ملے گا ،پاکستان نے جو سب سے اہم ٹارگٹ آئی ایم ایف سے طے کیا ہے اس کے مطابق ٹیکس ریونیو کو پروگرام کے عرصہ میںجی ڈی پی کے 17-6فیصد کے برابر لانا ہو گا ،اس وقت یہ شرح 12.6فی صد ہے ایک سال کے اندر اس کو 14.2فیصد پر لانا ہو گا ،ماہر اقتصادیات حفیظ پاشا نے اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ تین سال میں پاکستان کو 2ہزار ارب روپے کی اضافی ٹیکسیشن کرنا ہو گی اورریونیو میں 80سے90فیصد اضافہ کرنا پڑے گا ۔

ای پیپر-دی نیشن