وزیراعظم کا ہر دعویٰ جھوٹا: بلاول، مریم کو فون، چیئرمین سینٹ کے معاملے پر مشاورت
اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ قائم ہوا ہے دونوں رہنمائوں نے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کا میابی کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا۔ مریم نواز آج میاں نواز شریف سے ملاقات کے دوران انہیں بلاول بھٹو زرداری سے ہونے والی بات چیت سے آگاہ کریں گی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان چیئرمین سینٹ اور اپوزیشن لیڈر کے مناصب پر انڈر سٹینڈنگ ہو جانے کا امکان ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیابی سے ہمکنار کرنے اور آئندہ چیئرمین کے انتخاب میں اپنی پارلیمانی کے بھرپور مظاہرے لئے حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ تمام سینیٹرز کو پارلیمنٹ لاجز میں پہچنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ آخری وقت میں اپوزیشن کے سینیٹرز کے ’’اغوا ‘‘ کی کوئی واردات نہ ہو جائے سینٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق جو سینٹ کے چیئرمین کے لئے ’’فیورٹ‘‘ امیدوار ہیں کا اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے سینیٹرز سے براہ راست رابطہ ہے اور وہ لمحہ بہ لمحہ صورت حال کو مانیٹر کر رہے ہیں اپوزیشن حلقوں میں چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک اعتماد میں حکومتی مداخلت کے خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ راجا محمد ظفر الحق نے روزانہ کی بنیاد پر اپوزیشن سینیٹرز سے رابطہ قائم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا چیمبر اپوزیشن سینیٹرز کی سرگرمیوں کا’’ مرکز‘‘ بنا ہوا ہے اپوزیشن لیڈر آفس میں’’ میلہ ‘‘ کا سماں رہتا ہے۔ بیرون ملک سے سینیٹر چوہدری تنویر خان ،سینیٹر ساجد میر اور سینیٹر طلحہ محمود نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد’’ ٹیبل‘‘ ہونے پر وطن واپس آنے کی یقین دہانی کرائی ہے ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کا وفد جماعت اسلامی کی قیادت سے ملاقات کرے گا اور جماعت اسلامی کی حمایت حاصل کی جائے گی ۔ سینیٹ کی چیئرمین شپ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ملنے کا قوی امکان ہے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں شہباز شریف بھی چیئرمین سینیٹ کے لئے امیدوار بارے مشاورت کریں گے دوسری طرف چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا۔ قبائلی اضلاع سے 7 ارکان سینٹ نے چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی کی حمایت کا اعلان کر دیا ۔ حکمران اتحاد چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے لیے سرگرم ہے۔ ایم کیو ایم کے ارکان نے بھی چیئرمین سینٹ سے ملاقات کی ہے ۔ بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر سرگرمیاں جاری رہیں۔ جبکہ عدم اعتماد کی قرار داد کے نوٹس سے تمام ارکان سینٹ کو آگاہ کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے ۔ چیئرمین سینٹ کو باضابطہ طور پر عدم اعتماد کی قرار داد اور اجلاس کی ریکوزیشن سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ سیکرٹری سینیٹ نے ان سے ملاقات کی اور متذکرہ قرار داد اور اجلاس کے لیے 44 ارکان سینٹ کی درخواست سے آگاہ کیا قبائلی ارکان سینٹ مومن خان ، سجاد طوری ، اورنگزیب خان ، مرزا محمد آفریدی ، ہدایت اللہ خان ، تاج خان آفریدی ، فدا محمد خان اور ایم کیو ایم کے سینیٹر عتیق شیخ نے چیئرمین سینیٹ سے ملاقاتیں کیں ۔ چیئرمین سینٹ کی ایوان بالا میں پوزیشن انتہائی کمزور ہے کیونکہ وہ اپوزیشن کی جس بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان سینٹ کے ووٹوں سے منتخب ہوئے تھے وہ اپنی حمایت سے قرار داد پر دستخظ کرنے کے بعد باضابطہ طور پر دستبردار ہو گئی ہے ۔ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ( ن ) اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن میں قوم پرست جماعتوں کے ارکان یکجا ہیں اور پارٹی قیادت کے فیصلے کی پاسداری کی جا رہی ہے ۔
سکھر (صباح نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آج جمعرات کو مہنگائی کے خلاف دھرنے کا اعلان کیا ہے۔ بجٹ میں کرپٹ کو کھلی چھوٹ دینا اور قربانی کے جانور تک کا منی ٹریل مانگنا کون سا نظام ہے، جب تک ہمارے جمہوری و آئینی حقوق محفوظ نہیں ہوں گے، معاشی حقوق بھی محفوظ نہیں ہو سکتے۔ سکھر میں ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوریت کے لیے اور قربانیاں دینے کے لیے تیار ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے عوام کے لئے آئینی، معاشی اور جمہوری حقوق جانیں دے کر چھینے ہیں۔ جیالوں کو آئین اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے آج پھر مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں جیل بھیج کر ڈرا لیں گے۔ میرے پورے خاندان اور پارٹی کو جیل بھیج دیں مگر ہم آئین کے تحفظ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے عالمی معاشی بحران کے باوجود پینشن اور تنخواہوں میں اضافہ کیا، اگر پاکستان پیپلزپارٹی سے سیاسی لڑائی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پورے صوبے کو ٹارگٹ کیا جائے۔ پنجاب، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور سندھ کا معاشی قتل کیا جارہا ہے، آج سکھر میں مہنگائی کے خلاف دھرنا دیا جائے گا اور سکھر سے پنجاب بارڈر تک ریلی نکالی جائے گی۔