کسٹمز کے مزید 500 سے زائد افسر، اہلکار تبدیل، اشیاء خوردونوش پر ٹیکس نہیں لگایا: چیئرمین ایف بی آر
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی/ آئی این پی/ نوائے وقت نیوز) ایف بی آر نے تبادلوں کے دوسرے مرحلہ میں ملک بھر میں کسٹمز کلیکٹریٹس میں تعینات 5سو سے زائد افسروں اور اہلکاروں کو تبدیل کر دیا۔ تبدیل ہونے والوں میں انسپکٹر، اپریزرز، پرنسپل اپریزرز اور دوسرے مناصب پر تعینات افسر اور اہلکار شامل ہیں، ان کا تعلق اسلام آباد، لاہور، سیالکوٹ، کراچی، ملتان اور پشاور سے ہے۔ کراچی میں تعینات اہلکاروں کو زیادہ تر کراچی ہی ایک کلیکٹریٹ سے دوسری میں تبدیل کیا گیا، فیصل آباد سے زیادہ اہلکاروں کو اسلام آباد اور یہاں سے فیصل آباد ٹرانسفر کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ابھی مزید تبادلے ہوں گے ۔ علاوہ ازیں اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ آٹے اور میدے پر کوئی سیلز ٹیکس نہیں ہے، سیلز ٹیکس سے متعلق افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، ایسا فیصلہ نہیں چاہتے کہ معیشت یا صنعت کو نقصان پہنچے۔ شناختی کارڈ کی ضرورت سیلز ٹیکس کیلئے ہے۔ ہمارا کسی سطح پر کسی سے کوئی ڈیڈلاک نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ کی شرط پر لوگوں میں ابہام پھیلائے جا رہے ہیں۔ زیرو ریٹنگ اور شناختی کارڈ پر مذاکرات ہوئے ہیں اور زیرو ریٹنگ کا معاملہ 10سال بعد واپس آ رہا ہے۔ شبر زیدی کا کہنا تھا اپٹما کے لوگوں کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے اور ملک میں ٹیکسٹائل کی صنعت ترقی کی راہ پر چل پڑی ہے جبکہ تاجروں کی جانب سے شناختی کارڈ کا مسئلہ ختم ہو چکا ہے۔ لاکھوں موبائل باہر سے لائے گئے ہیں بغیر ٹیکس ادا کئے گئے جبکہ موبائل ڈیلرز کہہ رہے ہیںکہ20 ہزار کے موبائل میں 4 سوٹیکس لے لیں۔ انہوں نے کہا کہ سوجی، میدہ، دال اور اشیائے خوردونوش کی کسی آئٹم پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا ہے اور وزیر اعظم سے بھی بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا اس پر ابہام ہے۔ پاکستان کے تمام چیمبرز کے عہدیداروں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ تاجر اگر اپنے دوسرے مسائل شناختی کارڈ کی آڑ میں منوانا چاہتے ہیں وہ ہم نہیں کر سکتے۔ سیلز ٹیکس قانون میں شناختی کارڈ کی شرط آئی انکم ٹیکس قانون میں نہیں جبکہ ملک میں 40ہزار افراد سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں۔ جن میں سے19ہزار افراد ٹیکس دیتے ہیں۔ ایف بی آر میں اصلاحات کا مقصد ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا ذخیرہ اندوز افراد افواہیں پھیلا کر فائدہ اٹھانا چاہ رہے ہیں۔ اسلام آباد کی مقامی انتظامیہ کو کہہ دیا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کریں۔ گاڑیوں پر ٹیکس لگانا ایف بی آر کے دائرہ کار میں نہیں ہے یہ کسٹم والوں کا اختیار ہے اور ہم نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا ہے۔ چھوٹے دکانداروں کیلئے فکس ٹیکس سکیم لانے کیلئے تیار ہیں۔ چھوٹا دکاندار کون ہے‘ اس کا تعین کرنا ابھی باقی ہے۔ مشاورت سے عملدرآمد ہوگا۔ کوئی ایسا فیصلہ نہیں ہوگا جس سے صنعتکار کو نقصان ہو۔ ٹیکس نہیں لگایا پھر بھی روٹی کی قیمت بڑھی ہیں تو میں جوابدہ نہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہے کہ 500 مربع گز سے زیادہ کا گھر رکھنے والے ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کے ذمہ دار ہوں گے۔ ہزار سی سی سے زیادہ گاڑی رکھنے والے بھی ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کے ذمہ دار ہیں۔ سال 2018 ء کی ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں 2 اگست 2019ء تک توسیع کی گئی۔