• news

سندھ میں انسانی حقوق کی وزارت کے فوکل پرسن افتخار لوند کی تعیناتی پر تنازعہ

اسلام آباد (وائس آف ایشیا، بی بی سی) چیئرمین قائمہ کمیٹی سینٹ برائے انسانی حقوق نے ڈرائیور پر وحشیانہ تشدد کرنے والے افتخار لوند کی تعیناتی کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی اور گھوٹکی کو ڈرائیور پر تشدد کے مقدمے کے ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ۔ جمعہ کو چیئرمن قائمہ کمیٹی سینٹ برائے انسانی حقوق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے افتخار لوند کی تعیناتی کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی اور گھوٹکی کو ڈرائیور پر تشدد کے مقدمے کے رکارڈ سمیت طلب کر لیا ۔ مصطفی نواز کھوکھر نے کہاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ملزم کو کس ضابطے کے تحت تعینات کیا گیا ہے ؟ انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف حکومت چن چن کر انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے والوں کو آگے لا رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ برداشت نہیں کیا جا سکتا کی قانون کی دھجیاں اڑانے والوں کو انسانی حقوق کا ترجمان بنایا جائے۔ نوٹیفکیشن وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی سپیشل اسسٹنٹ خولہ بتول کے دستخط سے جاری کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر جب ان کے دفتر سے ٹیلیفون کے ذریعے رابطہ کیا گیا تھا کہ میر افتخار لوند تشدد کے الزام کے بعد ایک متنازعہ شخصیت رہے ہیں تو ان کی تعیناتی کن بنیادوں پر ہوئی، تو وفاقی سیکرٹری وزرات انسانی حقوق سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا گیا اور جب سیکرٹری کے دفتر رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈی جی محمد ارشد سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ڈی جی وزرات انسانی حقوق محمد ارشد نے واضح کیا تھا کہ وہ میر افتخار کی تعیناتی اور ان کے پس منظر سے لاعلم ہیں لہذا وزارت سے ہی رابطہ کیا جائے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے ذریعے بھی وفاقی وزیر شیریں مزاری کا مؤقف جاننے کی کوشش کی گئی تھی تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ یاد رہے سندھ میں انسانی حقوق کی وزارت کے نئے فوکل پرسن افتخار لوند کو تعینات کیا گیا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن