معاشی نمو سست‘ خسارے میں اضافہ‘ بنیادی اصلاحات کی ضرورت: سٹیٹ بنک
کراچی(کامرس رپورٹر) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے معیشت کی کیفیت پر تیسری سہ ماہی رپورٹ برائے مالی سال 2019ء جاری کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان کی معیشت طلب کو قابو میں کرنے کی پالیسیوں کی مدد سے استحکام کی طرف گامزن رہی، تاہم جولائی تا مارچ مالی سال 19ء کے دوران بیرونی اور مالیاتی شعبوں میں کمزوریاں برقرار رہیں۔ لہٰذا استحکام کا موجودہ ایجنڈا بنیادی نوعیت کی ساختی اصلاحات کے ساتھ نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 19ء کے دوران اقتصادی نمو کی رفتار خاصی سست ہوگئی، جس کی بنیادی وجہ جڑواں خساروں پر قابو پانے کی غرض سے کیے جانے والے پالیسی اقدامات کا ردِ عمل ہے۔ ان اقدامات سے صنعتی شعبے کی کارکردگی متاثر ہوئی اور ملک میں اشیاv سازی کی سرگرمیاں ماند پڑیں۔ دریں اثنا پانی اور موسم سے متعلق خدشات، اور اس کے ساتھ ساتھ اہم خام مال کی بلند قیمتوں نے فصلوں کی پیداوار پر اپنا اثر ڈالا۔ اجناس پیدا کرنے والے شعبوں کی کمزور کارکردگی نے بھی خدمات کے شعبے کی کارکردگی کو محدود کیا۔ اس کے علاوہ مالیاتی خسارے میں اضافہ ہوا کیونکہ نان ٹیکس محاصل میں تیزی سے کمی اور ٹیکس سے آمدنی میں سست روی نے ٹیکس کی مجموعی وصولی کو گذشتہ سال ہی کی سطح پر جامد رکھا۔ دوسری طرف، جولائی تا مارچ مالی سال 19ء کے دوران اخراجات خصوصاً جاری اخراجات تیزی سے بڑھے، جنہوں نے ترقیاتی اخراجات میں کمی سے ہونے والی بچت بھی زائل کردی۔ رپورٹ کے مطابق مہنگائی مسلسل اضافے کی طرف گامزن رہی۔ جنوری 2018ء سے پالیسی ریٹ بڑھانے کے کئی ادوار کے باوجود جولائی تا مارچ مالی سال 2019ء کے دوران اوسط مہنگائی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت (سی پی آئی) پورے سال کے ہدف سے بھی آگے نکل گئی۔ اگرچہ طلب بڑھنے کے دبائو کی شدت مالی سال 2019ء کے اختتام تک کم ہوگئی تاہم غیر غذائی غیر توانائی جز میں اضافہ برقرار رہا جس کا سبب شرح مبادلہ میں کمی اور توانائی کے نرخوں میں اضافے کے بعد دورِ ثانی کے اثرات تھے۔ بیرونی شعبے میں جاری حسابات کا خسارہ کم ہوا جس کی وجوہ اشیاء اور خدمات دونوں کی درآمدی ادائیگیوں میں آنے والی کمی، اور کارکنوں کی ترسیلاتِ زر میں معقول نمو تھی۔ تاہم جاری حسابات کے خسارے کی بلند سطح اور فنانسنگ کا فرق پورا کرنے کے لیے ناکافی بیرونی سرمایہ کاری کے پیش نظر بیرونی قرضہ حاصل کرنے کے لیے ملک کو دوطرفہ اور کمرشل ذرائع اختیار کرنا پڑے۔ رپورٹ میں پاکستان میں بجلی کے نرخوں پر ایک خصوصی سیکشن بھی شامل ہے۔ اس تجزیے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں بجلی کے نرخ طے کرنے کا طریقہ کار کیا ہے، اور اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ ایندھن کی لاگت کم ہونے کے باوجود بجلی کے نرخ کم کیوں نہیں ہو رہے۔ خصوصی سیکشن اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پاکستان میں بجلی کے نرخوں کا بیشتر حصہ کپیسٹی ادائیگیوں پر مشتمل ہے، اور حالیہ برسوں میں ان ادائیگیوں میں تیزی سے ہونے والے اضافے نے ایندھن کی کم ہوتی ہوئی لاگت کا فائدہ مکمل طور پر زائل کر دیا ہے۔ رپورٹ میں ایک اور خصوصی سیکشن پاکستان میں غذائی تحفظ کی صورتِ حال پر ہے۔ اس تجزیے میں زور دیا گیا ہے کہ اگر اصلاح کے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں ملک کو متعلقہ چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جن میں آبادی کی بلند نمو، اور پانی اور موسمیاتی لحاظ سے ناسازگار صورتِ حال شامل ہیں۔ مالی سال 2019میں بیرونی سرمایہ کاری مالی سال 2018 سے 50 فیصد کم رہی۔ بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کا حجم 1.73 ارب ڈالر رہا۔ مالی سال میں بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 32 کروڑ 99 لاکھ ڈالر رہا۔ نجی شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری 59 فیصد ہوئی۔ سٹاک مارکیٹ سے 41 کروڑ ڈالر کا انخلاء ہوا۔ ملکی سرکاری شعبے سے 99 کروڑ ڈالر کا انخلاء ہوا۔