وادی نیلم میں بادل پھٹنے کے بعد سیلاب‘ تبلیغی جماعت کے 10 ارکان سمیت 24 جاں بحق
راولا کوٹ، مظفر آباد/ اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی+سٹاف رپورٹر+ آن لا ئن) وادی نیلم میں لیسوا کے مقام پر بادل پھٹنے سے طوفانی بارش اور سیلاب نے تباہی مچا دی۔ جس کے نتیجے میں 24 افراد جاں بحق اور بیسیوں لاپتہ ہوگئے۔ دیگر شہروں میں حادثات میں 19افراد جاں بحق، 18 زخمی‘ جاں بحق ہونے والوں میں تبلیغی جماعت کے 10 ارکان شامل ہیں۔ چار افراد کا تعلق لاہور، 5 کا فیصل آباد اور ایک کا شیخوپورہ سے ہے۔ تفصیلات کے مطابق مظفر آباد سے 60 کلو میٹر دور آزاد کشمیر کے علاقے لیسوا میں کلاؤڈ برسٹ ہوگیا، جس کے نتیجے میں خوفناک گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلے سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ علاقے میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیا اور موبائل و انٹرنیٹ سروس معطل ہوگئیں۔ سیلابی ریلے کی لپیٹ میں آکر 2 مساجد اور ڈیڑھ درجن سے زائد مکانات بہہ گئے اور 23 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ جن کی لاشیں سیلابی ریلے میں بہہ کر دریائے نیلم میں چلی گئیں۔ جبکہ نجی ٹی کے مطابق 15 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ سے لیسوا بازار مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔ مقامی انتظامیہ اور سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر آپریشن سعید الرحمن قریشی نے تصدیق کی ہے کہ سیلابی ریلے میں 24 افراد جاں بحق جبکہ خواتین اور بچوں سمیت بیسیوں لاپتہ ہوگئے، جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔ 2 بنیادی مراکز صحت بھی ریلے میں بہہ گئے ہیں۔ سعید الرحمن قریشی نے مزید کہا کہ کئی گھروں پر آسمانی بجلی گری اور کلاؤڈ برسٹ ہو گیا۔ ڈپٹی کمشنر نیلم، ایس ڈی ایم اے اور پولیس کی ٹیمیں متاثرہ علاقے میں پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں ہیں۔ پرفضا مقام ہونے کے باعث لیسوا میں سیاحوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی اور ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے۔ انتظامیہ نے مظفرآباد میں ایمر جنسی کنٹرول روم قائم کر دیا ہے۔ جس کا نمبر 05821921643 ہے۔ بی بی سی کے مطابق ایک مسجد کو جزوی طور پر بھی نقصان پہنچا ہے۔ 150 کے قریب مکانات متاثر ہوئے جبکہ 6 پن چکیاں 6 گاڑیاں اور دس موٹرسائیکل سیلابی ریلے میں بہہ گئیں، دو گاڑیاں سیاحوں کی تھیں۔ امدادی کارروائیوں میں ایس ڈی ایم اے، پاک فوج، مقامی انتظامیہ، ریسکیو ٹیمیں اور محکمہ صحت کے اہلکار اور مقامی افراد حصہ لے رہے ہیں۔ سید شاہد اکبر کے مطابق متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا کام تیزی سے جاری ہے۔ دریں اثناء صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے وادی نیلم میں قدرتی آفت سے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ، رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے حکومت تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے متاثرین کی امداد کیلئے ان کی بھرپور آبادکاری کریگی۔ جبکہ تباہی کی اطلاع پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر شاہ غلام قادر خبر سن کر راولپنڈی میں مصروفیات ترک کرکے وادی نیلم پہنچ گئے۔ مزید برآں وزیراعظم عمران خان نے آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں طوفانی بارش اور سیلابی ریلے کے باعث قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے بیان میں بے گھر ہونے والے افراد کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا۔ وزیراعظم نے متعلقہ اداروں کو فوری طور پر متاثرہ علاقے میں بحالی کا کام شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ مزید براں ٹوبہ ٹیک سنگھ سے نامہ نگار کے مطابق گزشتہ روز چنیوٹ اور گردونواح کے علاوہ ٹوبہ ٹیک سنگھ اور مضافات میں بھی موسلادھار بارش ہوئی جس سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا تاہم ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاقہ نواحی چک 301 گ ب میں محنت کش ندیم اسلم، عابد اور عدنان مکان کی دیوار گرنے سے شدید زخمی ہوگئے، جنہیں طبی امداد کیلئے ڈسٹرکٹ ہسپتال پہنچایا گیا جبکہ چک 469 ج ب داورآنہ میں محت کش آصف کے مکان کی چھت گر گئی جس کے نیچے آکر آصف کے تین کمسن بچے 8 سالہ رمشا، 5 سالہ رمضان اور 3 سالہ بلال شدید زخمی ہوگئے۔ دوسری طرف چنیوٹ میں موسلا دھار بارش سے نظام حیات معطل ہوکر رہ گیا۔ سیوریج لائنیں بند، بارش کا پانی، گھروں، دکانوں اور مارکیٹوں میں داخل ہوگیا جبکہ چھتیں گرنے سے پانچ سالہ کیف محمد جاں بحق اور مختلف مقامات پر ایسے ہی واقعات میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ اسی طرح ڈی پی او ڈی آٰفس کے علاوہ دیگر سرکاری دفاتر بھی ڈوب گئے۔ لاہور میں بھی بادل کھل کر برسے جس سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا۔ فیصل آباد کے مدرسے کے 5 طلباء بھی وادی نیلم میں سیلابی ریلے کے ساتھ بہہ گئے۔ پانچوں طلباء تبلیغی جماعت کے ساتھ گئے تھے۔ جبکہ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج بھی دیگر ریسکیو اداروں کے ساتھ امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے 52 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔