شرح سود میں ایک فیصد اضافہ‘ 13.25 ہو گئی‘ مہنگائی بڑھے گی: گورنر سٹیٹ بنک
کراچی (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کیلئے زری پالیسی میں 100بیسز پوائنٹس یعنی 1فیصد اضافہ سے شرح سود 12.25فیصد سے بڑھا کر 13.25فیصد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ فیصلہ 17 جولائی 2019ء سے مؤثر ہوگا۔ اس فیصلے میں 20 مئی 2019ء کے زری پالیسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے بعد سے شرح مبادلہ میں کمی کی بنا پر مہنگائی کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور یوٹیلٹی کی قیمتوں میں حالیہ ردوبدل کا یکبار کے اثر اور مالی سال 20ء کے بجٹ کے دیگر اقدامات کے نتیجے میں مختصر مدت میں ہونے والی مہنگائی کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ ان عوامل کے پیش نظر زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ مالی سال 2020ء میں اوسط مہنگائی 11-12 فیصد رہے گی جو پہلے کی پیش گوئی سے زیادہ ہے۔ تاہم مالی سال 21ء میں جب حالیہ اضافے کے بعض اسباب کا ایک بار کا اثر گھٹے گا تو مہنگائی میں خاصی کمی آنے کی توقع ہے۔ شرح سود کے بارے میں اس فیصلے کے حوالے سے زری پالیسی کمیٹی اس نقطہ نظر کی حامل ہے کہ ماضی کے عدم توازن کی وجہ سے شرح سود اور شرح مبادلہ میں تبدیلیاں واقع ہوئیں۔ مہنگائی میں غیرمتوقع اضافے جو اس کے منظر نامے پر منفی اثر ڈالیں مزید معتدل سختی کی طرف لے جاسکتے ہیں۔ دوسری طرف ملکی طلب میں توقع سے زیادہ نرمی اور مہنگائی میں کمی زری حالات میں نرمی کی بنیاد فراہم کرے گی۔ گذشتہ زری پالیسی کمیٹی اجلاس کے بعد تین کلیدی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ اوّل، حکومت پاکستان نے مالی سال 2020ء کا بجٹ منظور کیا ہے جس میں محاصل کو بڑھانے کے اقدامات کے ذریعے ٹیکس بیس کو وسیع کرتے ہوئے مالیاتی پائیداری کو معتبر انداز میں بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ توقع ہے کہ یوٹیلٹی کی قیمتوں اور بجٹ کے دیگر اقدامات سے مالی سال 20ء کی پہلی ششماہی میں قیمتوں میں ایک بار خاصا اضافہ ہوگا۔ دوسری طرف حکومت نے سٹیٹ بینک سے قرض لینے کا سلسلہ بھی ختم کرنے کا عزم کیا ہے۔ دوم، آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پہلی قسط کی موصولی، تیل کی سعودی سہولت کے بروئے کار آنے اور کثیر طرفہ و دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے امداد کے دیگر وعدوں کے نتیجے میں بیرونی مالکاری کا منظر نامہ مزید مضبوط ہوا ہے۔ جاری کھاتے کا خسارہ مسلسل گھٹ رہاہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بیرونی دباؤ میں کمی آتی جارہی ہے۔ دوسری جانب پچھلے زری پالیسی کمیٹی اجلاس کے بعد سے شرح مبادلہ میں کمی سے مہنگائی کا دباؤ بڑھا ہے۔ آخراً، بین الاقوامی محاذ پر ابھرتی ہوئی منڈیوں کی جانب احساسات بہتر ہوئے ہیں اور امریکہ میں پالیسی ریٹ میں کٹوتی کی زیادہ توقعات ہیں۔مالی سال 19ء میں ملکی طلب کے کم ہوکر تقریباً 3 فیصد اور جی ڈی پی نمو کے 3.3 فیصد ہوجانے کا امکان ہے۔ اگرچہ موجودہ بلند تعدّد اظہاریے (high frequency indicators) معاشی سرگرمی میں سست رفتاری کی نشاندہی کرتے ہیں تاہم آئی ایم ایف کی مدد سے چلنے والے پروگرام، شعبہ زراعت کی بحالی اور برآمدی صنعتوں کے لیے حکومتی ترغیبات کے بتدریج اثر سے پیدا ہونے والے مارکیٹ کے بہتر احساسات کے نتیجے میں سال کے دوران یہ صورت ِحال تبدیل ہونے کی توقع ہے۔ سٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ مالی سال 20ء میں حقیقی جی ڈی پی نمو لگ بھگ 3.5 فیصد رہے گی۔ بیرونی حالات میں مسلسل بہتری دکھائی دے رہی ہے۔ خسارہ 29.3 فیصد کم ہوکر 12.7 ارب ڈالر ہوگیا ہے جبکہ یہ پچھلے سال کی اسی مدت میں 17.9 ارب ڈالر تھا۔اس بہتری کی بنیادی وجہ درآمدی سکڑاؤ اور کارکنوں کی ترسیلات ِزر کی بھرپور نمو ہے۔ آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت کی پہلی قسط کی موصولی کے بعد 12 جولائی 2019ء کو اسٹیٹ بینک کے زر ِمبادلہ کے ذخائر بڑھ کرتقریباً 8 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔ سعودی تیل کی سہولت سمیت دیگر عالمی قرض دہندگان کی جانب سے مزید رقوم کی آمد اور جاری کھاتے کے خسارے میں مسلسل بہتری کے نتیجے میں توقع ہے کہ ذخائر مالی سال 20ء کے دوران مزید بڑھیں گے۔ سٹیٹ بینک بازار ِمبادلہ میں انتشار سے نمٹنے کے لیے کارروائی کرنے کے لیے تیار ہے۔ مالی سال 19ء میں مجموعی مالیاتی اور بنیادی خسارے دونوں بڑھے۔ زری پالیسی اور مہنگائی کا منظرنامہ، استحکام کے اثرات کی عکاسی کرتے ہوئے نجی شعبے کے قرضے کی نمو بھی کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔ یکم جولائی سے 28 جون مالی سال 19ء کے دوران نجی شعبے کا قرضہ 11.4 فیصد بڑھا ہے جبکہ پچھلے سال کے اسی عرصے میں 14.8 فیصد بڑھا تھا۔ جبکہ خالص ملکی اثاثوں کی نمو میں نمایاں کمی آئے گی۔ سٹیٹ بینک سے بلند حکومتی قرض،شرح مبادلہ میں کمی کے مؤخر اثر،ایندھن کی ملکی قیمتوں میں اضافے اور غذائی اشیا کے بڑھتے ہوئے نرخوں کے باعث مالی سال 19ء میں مہنگائی نمایاں طور پر بڑھ کر 7.3 فیصد ہوگئی۔جون 2019ء میں مہنگائی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت (CPI) 8.9 فیصد تھی اور یوٹیلٹی کی قیمتوں میں ردّوبدل کے ایک بار کے اثر اور مالی سال 2020ء کے بجٹ کے دیگر اقدامات کے باعث مختصر مدت میں اس کے مزید بڑھنے کی توقع ہے۔