عمر ورک نے کارکنوں پر ایس ایم جی سے گولیاں چلائیں‘ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بیان قلمبند
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) انسداد دہشت گردی عدالت میںسانحہ ماڈل ٹائون استغاثہ کیس کی سماعت کی گئی۔ مدعی جواد حامد نے گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ 17 جون 2014 ء کے دن ماڈل ٹائون میں ایس پی سی آئی اے عمر ورک نے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے قریب واقع پی ٹی سی ایل کی بلڈنگ کے پاس کھڑے ہوئے کارکنان پر ایس ایم جی سے فائرنگ کی، ایک فائر خاور نوید کو پیشانی کے دائیں جانب لگا جسے شدید زخمی حالت میں جناح ہسپتال لاہور پہنچایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 19 جون 2014 ء کو جاں بحق ہو گیا، اس دوران ڈی ایس پی خالد ابوبکر، ڈی ایس پی کاشف خلیل ،ڈی ایس پی سی آئی اے میاں شفقت علی، انسپکٹر سی آئی اے بشیر نیاز، انسپکٹر سی آئی اے کینٹ شاہ نواز نے بھی فائرنگ کی جس سے عمر اور متعدد کارکنان زخمی ہوئے۔ 17 جون 2014 ء کو ڈی ایس پی عمران کرامت نے رضوان خان کو دائیں کندھے کی پشت پر ایس ایم جی کا فائر مارا ،رضوان خان کو شدید زخمی حالت میں جناح ہسپتال لاہور پہنچایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 19 جون 2014 ء کو جاں بحق ہو گئے ،اسی دوران ڈی ایس پی عمران کرامت کے گن مین امجد حسین نے اندھادھند فائرنگ کی، ایک گولی ہارون محمود کی بائیں ٹانگ میں لگی، ایک فائر شکیل وحید کو ٹخنے پر لگا۔جواد حامد نے بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہاکہ ایس پی سلمان علی خان کے حکم پر عبدالرئوف سب انسپکٹر نے شہباز علی پر فائرنگ کی جس کا ایک فائر شہباز کی گردن پر لگا، اسے بھی شدید زخمی حالت میں جناح ہسپتال لاہور پہنچایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 24 جون کو جاں بحق ہو گیا، اس دوران نوید ہیڈ کانسٹیبل ،خرم رفیق ہیڈ کانسٹیبل، ایس پی سلمان کے حکم پر اندھا دھند فائرنگ کرتے رہے اور اس دوران ایس پی سلیمان بآواز بلند حکم دیتے رہے کہ ادارہ منہاج القرآن کو ٹیک اوور کر لیں اور پھر پولیس کی ایک بھاری نفری ادارہ منہاج القرآن کے مرکزی گیٹ پر ٹوٹ پڑی۔ ایس پی سکیورٹی سلمان کے حکم پر پولیس اہلکار اندھا دھند ڈاکٹرطاہرالقادری کی رہائش گاہ پر گولیاں برساتے رہے۔ مزید سماعت آئندہ جمعہ کو ہو گی۔