ایران کا افغان میڈیا کو پروپیگنڈا کے لیے اپنی گرفت میں لینے کا انکشاف
تہران (این این آئی)گذشتہ چند برسوں کے دوران افغانستان میں ذرائع ابلاغ کی تعداد میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ افغان حکومت اس امر کو ملک کے مفاد میں کامیابی شمار کرتی ہے۔ تاہم ایرانی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی ویب سائٹ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران نے کس طرح سے افغان میڈیا کی خود مختاری کو سلب کیا اور اسے اپنی پالیسیوں کے پروپیگنڈے کے واسطے استعمال کیا۔رپورٹ نے افغان سیکورٹی کے قومی محکمے کے ترجمان لطف اللہ مشعل کے سابقہ بیانات کے حوالے سے بتایا کہ دو ٹی وی چینلز ایرانی نظام کے ساتھ مربوط ہیں۔ مشعل نے باور کرایا کہ نور چینل کے سیاسی پروگرام واضح طور پر ایران کے حق میں جانب دار نظر آتے ہیں۔ چینل کا مقصد افغان عوام کو امریکی افواج کے خلاف اْکسانا اور افغانستان میں ایرانی پالیسیوں کو سپورٹ کرنا ہے۔ ترجمان کے مطابق تمدّن چینل کے زیادہ تر موضوعات، تجزیات، خبریں اور سیاسی پروگرام ایرانی نظام کے ذمے داران کی ہدایات پر مبنی ہوتے ہیں۔شیخ آصف محسنی تمدّن نیٹ ورک کا بانی شمار کیا جاتا ہے۔ ایران میں مذہبی ادارں میں تعلیم حاصل کرنے والی یہ شیعہ افغان شخصیت افغانستان میں ایرانی نظام کے اہم ترین افراد میں سے ہے۔ محسنی نے تمدّن چینل کے قیام کے علاوہ دینی مدرسہ بھی بنایا۔ یہ ایرانی سپورٹ کے ساتھ چلنے والا کابل کا ایک سب سے بڑا شیعہ تعلیمی مرکز ہے۔رپورٹ کے مطابق کابل میں واقع ٹی وی چینل کے تمام تر اخراجات ایرانی نظام بھی برداشت کرتا ہے۔ اسی وجہ سے ایران اس نیٹ ورک کی پالیسیوں کا تعین کرتا ہے۔