• news

وزیر اعظم نے ڈومورکامطالبہ کرنے والوں کو نومور کا بیانیہ دیدیا: فردوس عاشق

کراچی (سٹاف رپورٹر، نوائے وقت نیوز) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اے پی این ایس کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وفاقی حکومت آزادی صحافت کو اپنا نصب العین سمجھتی ہے اور اخباری صنعت کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اے پی این ایس ہائوس کا دورہ کیا اور اے پی این ایس اراکین سے ملاقات کی جہاں انہیں اخباری صنعت کو درپیش شدید مالی بحران کی صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ اے پی این ایس کے صدر حمید ہارون اور سیکرٹری جنرل سرمد علی نے صورت حال کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے ذمہ طویل عرصہ سے واجب الادا رقوم کی عدم ادائیگی، معاشی ابتری کے باعث نجی شعبہ کے اشتہارات میں کمی اور پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے باعث اخباری درآمدات کی لاگت میں اضافہ کے باعث اخباری صنعت شدید مشکلات اور مالی بحران سے دوچار ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ وفاقی حکومت اخباری صنعت کی مدد کیلئے بیل آئوٹ پیکج کا اعلان کرے، واجبات کی ادائیگی جلد از جلد کی جائے اور اے پی این ایس رکن مطبوعات کیلئے اشتہارات کے حجم میں اضافہ کیا جائے۔ اے پی این ایس عہدیداران نے نشاندہی کی کہ گزشتہ اٹھارہ سال میں سرکاری اشتہارات کے نرخوں میں محض 50فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ افراط زر میں 200فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرکاری اشتہارات کے نرخوں میں افراط زر اور C.P.Iکے مطابق اضافہ کیا جائے۔ اجلاس میں موجود اراکین نے معاون خصوصی کو بتایا کہ سرکاری اشتہارات کے اجراء میں علاقائی کوٹہ پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا اور سندھ کے اخبارات خصوصاً علاقائی زبانوں کے اخبارات کو وفاقی حکومت کے اشتہارات جاری نہیں کیئے جارہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اے پی این ایس کو مطلع کیا کہ وفاقی حکومت واجبات کی ادائیگی کو اولین ترجیح سمجھتی ہے اور توثیق شدہ واجبات کی قابل ذکر رقوم کی ادائیگی کردی گئی ہے جبکہ باقی ماندہ رقوم کی ادائیگی بھی اگلے ماہ کردی جائے گی۔ انہوں نے سرکاری اشتہارات کے نرخوں میں اضافہ کے مطالبہ سے اصولی طور پر اتفاق کیا تاکہ اخبارات کی مالی صلاحیت میں اضافہ کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جلد ہی وزارت اطلاعات اور اے پی این ایس کے عہدیداران کا اجلاس طلب کیا جائے گا جس میں اشتہاری پالیسی اور دیگر معاملات پر مشاورت کی جائے گی ۔ دریں اثناء پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ملک سے کھلواڑ کرنے والوں سے عوام کنارہ کش ہو چکے ہیں۔ 25جولائی کو اپوزیشن اپنے اقدام پر ماتم کریگی۔ عوام یوم سیاہ سے لاتعلق رہیں گے۔ مہنگائی کنٹرول کرنا صوبائی حکومتوں کا کام ہے۔ سندھ کے عوام کو سیاسی وراثتی نظام سے آزاد کرانا ہمارا عزم ہے۔ کراچی میں امن کی صورتحال بہتر ہونے سے بیرونی سرمایہ کار آئینگے۔کراچی ہمارا چہرہ ہے جسے یکھ کر دنیا فیصلے کرتی ہے ۔ چیئرمین سینٹ کو ہٹانا وفاق پر حملہ ہے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی صدر ٹرمپ سے کامیاب ملاقات ہوئی، وزیراعظم کی ملاقات سے بھارتی میڈیا چاروں شانے چت ہوگیاہے ۔ پاکستانی میڈیا نے دورہ امریکہ کو مثبت انداز میں اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی امریکی صدر سے ملاقات میں 3ترجیحات طے کی گئیں تھیں۔ وزیراعظم عمران خان کا ملک کو کرپشن سے پاک ریاست بنانا عزم ہے۔ ٹرمپ عمران ملاقا ت سے پاکستانی قوم کا اصل تشخص بحال ہوا ہے ۔ یہ کسی بھی پاکستانی حکمران کا پہلا دورہ تھا جس میں امداد پر بات نہیں ہوئی۔ ایک سوال جواب میں معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ گھوٹکی کے ضمنی انتخاب میں سندھ کے وسائل کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ سندھ میں پولیس کے پروٹوکول میں انتخابی مہم چلائی گئی۔ مہنگائی اور دیگر لا قانونیت نہ روکنے پر سندھ حکومت کا محاسبہ ہونا چاہیے۔ وفاقی حکومت نے اشیائے خوردونوش پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا تو پھر سندھ میں مہنگائی کیوں ہے؟۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سینٹ نے آئین کے تحت چلنا ہے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی امریکی صدر سے ملاقات انتہائی خوش آئند رہی،جو ڈو مور کا مطالبہ کرتے تھے وزیراعظم نے انکو نو مور کا بیانیہ دیا، پاکستان سے انتہا پسندی کا لیبل ہٹا اور اصل چہرہ دنیا کے سامنے آیا یہ پہلا دورہ تھا جس میں وزیراعظم بھکاری بن کر نہیں گئے۔ خراج تحسین پیش کرتی ہوں کل کی مثبت ملاقات کے بعد بھارتی میڈیا کے بے بنیاد الزامات مسترد ہوئے ہیں، بھارتی میڈیا کو پاکستانی میڈیا نے چاروں شانے چت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی امریکی صدر سے ملاقات انتہائی خوش آئند رہی، عمران خان کا ملک کو کرپشن فری اور اداروں کو بااختیار بنانے کا عزم ہے۔ ملاقات میں انہوں نے اپنے اس بیانیے کو پوری قوم کی شناخت سے جوڑا۔ امریکی صدر کا انکے ٹویٹس کے ذریعے ماضی میں پاکستان کے بارے میں منفی رویہ تھا وہ کل مثبت ہوا ہے، اسکا سہرا قوم کے سربراہ کو جاتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن