پاکستان تنہا ہو رہا تھا، اسے تعاون، وائٹ ہاؤس کے دعوت نامے میں بدل دیا: شاہ محمود
اسلام آباد (آئی این پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت سے پہلے پاکستان کہاں تھا یہ جاننا ہوگا، 5 سال سے پاکستان کا کوئی وزیر خارجہ نہیں تھا، 6 سال سے امریکا میں لابنگ کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ شاہ محمود قریشی نے یادگار امریکی دورے کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت سے قبل کا پاکستان تنہائی کا شکار ملک تھا۔ افغانستان میں پاکستان مخالف جذبات پروان چڑھ رہے تھے، پاکستان کی آئسولیشن کو ہم نے وائٹ ہاؤس کے دعوت نامے میں تبدیل کر دیا۔ پاکستان دنیا میں تنہا ہو رہا تھا ہم نے اسے تعاون میں بدل دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملکوں کی ضرورتیں ہی تعلقات کی بنیاد بنتی ہیں، امریکا افغانستان میں فوجی جارحیت کی بجائے سیاسی سمجھوتے کی راہ پر آ گیا، وزیر اعظم عمران خان کے وژن کا امریکا نے اعتراف کیا بلکہ اس پر عمل درآمد بھی کر رہا ہے۔ ہم نے امریکا سے از سرنو تعلقات کی بنیاد رکھ دی ہے، امریکا آج پاکستان سے تجارت اور توانائی کی بات کر رہا ہے، ہم امریکا اور یورپ کو سرمایہ کاری کے لیے دعوت دے رہے ہیں۔ افغان امن معاملے پر ہم اخلاص اور دیانت داری سے آگے بڑھ رہے ہیں، بلکہ برابری کی سطح پر امریکا سے بات کی۔ شاہ محمود قریشی نے امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر سے متعلق کہا کہ نینسی پلوسی سے وزیر اعظم اور میری ملاقات کو سمجھنا چاہیے، 41 سے زائد کانگریس ارکان ہمارے موقف کا حصہ بن گئے ہیں۔ خیال رہے کہ نینسی پلوسی نے کہا تھا کہ دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے خلاف امریکا کو پاکستان کا تعاون حاصل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میڈیا سنسر شپ کا ارادہ ہے اور نہ اس دور میں یہ ممکن ہے، عمران خان نے تو یہ تک کہا کہ آزاد میڈیا نہ ہوتا تو میرا وجود ہی نہ ہوتا۔