اے پی سی ذیلی کمیٹی کا اجلاس، ہیرو کارڈ منصوبے کے تحت جمع کئے گئے فنڈز کی تفصیل طلب
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی ذیلی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا ہیرو کارڈ منصوبے سے حاصل کئے گئے پیسوں کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ پاکستان سپورٹس ٹرسٹ کے نام پرسات بینک اکائونٹس تھے، وزارت بین الصوبائی رابطہ کے سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ ادارہ سیف گیمز کے لئے بنایا گیا تھا اور اب یہ غیر فعال ہے نہ ہی اس کا کوئی دفتر ہے، اس کا تعلق پاکستان سپورٹس بورڈ سے نہیں ہے۔ بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا۔ جس میں مختلف وزارتوں کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا، وزارت بین الصوبائی رابطہ کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا ۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ وزارت نے پیسے کیوں جاری کیئے اسے پیسے نہیں دینے چاہیئے تھے۔ ریکارڈ فراہم کریں کہ حکومت نے جو پیسہ جاری کیا وہ کس ضابطے کے تحت دیا ۔ کیا یہ قانونی تھا کہ اس طرح کی ایک سوسائٹی قائم کی جائے، کمیٹی کو بتایا گیا کہ عارف حسن اس ٹرسٹ کو دیکھ رہے تھے۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ وہ تو پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے بھی عہدیدار ہیں۔ اگر یہ کیس ایف آئی اے کو بھیجا گیا تو کتنی بدنامی ہو گی۔کمیٹی نے ہدایت کی کہ حکومت کا نام استعمال کر کے جو فنڈز اکٹھے کیے گئے اس کی تمام تفصیلات فراہم کی جائیں اور آڈٹ حکام 30 دنوں پر معاملے کو دوبارہ دیکھ کر کمیٹی کو رپورٹ کریں۔