عرفان صدیقی کی چھٹی کے روز ضمانت، اڈیالہ جیل سے رہا
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی/ اپنے سٹاف رپورٹر سے/ وقائع نگار)کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار ہونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے قومی امور عرفان صدیقی کو چھٹی کے روز ضمانت منظور ہونے کے بعد اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔ نواز شریف کے سابق معاون خصوصی کو جمعے کی رات اسلام آباد سے کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز مقامی مجسٹریٹ نے عرفان صدیقی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا۔ اسسٹنٹ کمشنر مہرین بلوچ نے عرفان صدیقی کی ضمانت لی جس کے بعد سپیشل مجسٹریٹ نے 30 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض نواز شریف کے سابق معاون خصوصی کی ضمانت منظور کر لی اور رہائی کا حکم دیا۔ مقامی مجسٹریٹ نے عرفان صدیقی کی ضمانت کے حوالے سے ان کے بیٹے نعمان صدیقی کو بھی آگاہ کیا اور پھر قانونی کارروائی پوری ہونے کے بعد عرفان صدیقی کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے سابق معاون خصوصی اور سینئر کالم نگار عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ انہیں گھسیٹ کر گاڑی میں ڈالا گیا اور دہشت گردوں جیسا سلوک کیا گیا۔ اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد مختصر گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ جس جمہوری حکومت میں انصاف ہو اور جمہوری اقدار کی پاسداری ہو وہاں یہ عمل نہیں ہوسکتا۔ عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ رات ساڑھے 11 بجے ان کے گھر کی گھنٹی بجی تو وہ اس وقت بھی کچھ لکھ رہے تھے، جب وہ گھر سے باہرآئے تو درجنوں پولیس اہلکاروں نے گھیرا ہوا تھا، جس کے بعد انہیں گھسیٹ کر گاڑی میں ڈالا گیا اور دہشت گردوں جیسا سلوک کیا گیا۔ عرفان صدیقی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے گرفتار کرکے رات تھانے میں رکھا گیا۔ اگلے دن دائیں ہاتھ سے ہتھکڑی لگا کر عدالت لایا گیا۔ خاتون جج سے کہا 65 سال سے قلم کے سوا کچھ نہیں اٹھایا۔ اس کے باوجود جج نے ہتھکڑی نہیں کھولی۔ میں نے کوئی شکوہ نہیں کیا نہ کلاس بدلنے کیلئے کہا مجھ سے توہین آمیز رویہ رکھا گیا، دوائیں بھی ساتھ نہیں لے جانے دی گئیں۔ قوم کو یہ کون سا نیا پاکستان دے رہے ہیں یہ کہاں کی آزادی ہے رات کو میرے گھر کا گیٹ توڑ دیا جاتا ہے، جواب دینا چاہئے میرے ساتھ یہ رویہ کیوں رکھا گیا۔ یہ مضحکہ خیز کیفیت تھی آزادی، آبرو دوسروں کے اشارے سے جڑی ہوئی ہے۔ یہ کام کس کے دل کی تسکین کیلئے کیا گیا۔ یہ حکومت اس معاملے کی تحقیقات کا بھی حق نہیں رکھتی۔ تھانے جاکر بتایا کہ ایک گھر کے کرائے نامے کا مسئلہ ہے میں نے بتایا کہ کرائے پر دیا گیا گھر میرا نہیں میرے بیٹے کا ہے۔ اس حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بھی عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگانے کے معاملے پر انسپکٹر جنرل آئی جی اسلام آباد کو رپورٹ سمیت پارلیمنٹ ہائوس میں طلب کرلیا۔ قومی اسمبلی کے سپیکر نے وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر(ر) اعجاز شاہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور عرفان صدیقی کو اسلام آباد پولیس کی جانب سے گرفتار کرنے اور ہتھکڑی لگانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ سپیکر اسمبلی نے کہا کہ عرفان صدیقی ایک بزرگ استاد اور سینئر صحافی ہیں، ہمیں قلم کے تقدس اور آزادی اظہار رائے کا احترام کرنا ہوگا۔ وزیر داخلہ سے گفتگو میں اسد قیصر کا کہنا تھا کہ کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کر کے ہتھکڑی لگانا قابل مذمت ہے، کسی سطح پر بھی کسی کے ساتھ ناانصافی برداشت نہیں کی جاسکتی۔ مہذب معاشروں میں استاد کا احترام لازمی ہوتا ہے، لہٰذا اس معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔