رانا ثنا کے ریمانڈ میں گیارہ روز توسیع، فیصلہ قانون کے مطابق ہو گا: عدالت
لاہور (اپنے نامہ نگارسے) رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 11 روز کی توسیع کر دی گئی ہے۔ سپیشل سینٹرل عدالت کے جج خالد بشیر نے سماعت کی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر اے این ایف حکام سے چالان کی تفصیلی کاپیاں طلب کر لی ہے۔ سماعت اب 9 اگست کو ہو گی۔ جج خالد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ رانا ثناء اللہ کمرہ عدالت میں موجود ہیں، اگر موجود ہیں تو انہیں روسٹرم پر بلوا لیں، اس دوران لیگی رہنما کو روسٹرم پر بلوایا گیا۔ رانا ثنا کے وکیل نے کہا میرے موکل کو سیاسی بنیادوں میں کیس میں ملوث کیا گیا۔ سیاسی بنیادوں پر گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ قانون کے مطابق کیس کا فیصلہ کرینگے۔ رانا ثناء اللہ کے وکیل نے کہا کہ لیگی رہنما دل کے عارضے میں مبتلا ہیں، اوپن ہارٹ سرجری ہوچکی ہے۔ گھر سے ادویات منگوانے کی اجازت دی جائے، میرے موکل کو گھر کا کھانا نہیں دیا جا رہا۔ جیل میں گھر کا کھانا دینے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ آپ تحریری درخواست دائر کریں، اس پر اے این ایف اور جیل حکام کا جواب ریکارڈ پر آجائے گا۔ عدالت کی جانب سے ملزم سے پوچھا گیا کہ آپ کا جیل میں میڈیکل کیا گیا تھا، جس پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میرا معمول کے مطابق میڈیکل کیا گیا مگر میری میڈیکل رپورٹس اور ادویات نہیں دی جا رہی ہیں۔ اے این ایف حکام نے گرفتار کرکے تھانے منتقل کیا تو وہاں کوئی سوال جواب نہیں کیا گیا۔ گرفتاری کے اگلے دن مجھے ضلع کچہری پیش کیا گیا اور کہا گیا ہماری تحقیقات مکمل ہے۔ گرفتاری سے ایک ہفتہ پہلے پولیس کی سکیورٹی واپس لی گئی۔ رانا ثناء اللہ نے اس دوران عدالت سے استدعا کی کہ میری میڈیکل رپورٹس جمع کرائی جائیں۔ عدالت نے جواب طلب کرتے ہوئے 31 اگست تک جیل حکام کو رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ سماعت شروع ہونے سے قبل قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف اور سابق ایم این اے طلال چودھری نے رانا ثناء اللہ سے ملاقات کی۔ شہباز شریف نے انہیں گلے بھی لگایا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا سچ کی فتح ہوگی، رانا ثناء اللہ نے کہا جھوٹے مقدمات میرا حوصلہ پست نہیں کر سکتے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جیل انتظامیہ سے متعدد بار رانا ثناء اللہ سے ملنے کی درخواست کی۔ بارہا کہنے کے باوجود ملنے نہیں دیا گیا۔ رانا ثناء پارٹی کے سینئر رہنما ہیں۔ ملنے آنا میرا بنیادی حق ہے۔ گاڑی روک دی گئی جس کی وجہ سے میں پیدل آ گیا۔ رانا ثناء اللہ کی احتساب عدالت میں پیشی کے دوران شہباز شریف کو پولیس کی جانب سے احتساب عدالت میں جانے سے روکا گیا، انہیں ایم اے او کالج چوک رکاوٹ پر روکا گیا، وہ پیدل چلتے ہوئے اے این ایف عدالت پہنچے۔ انہیں عدالت کے مرکزی دروازے پر بھی روکا گیا، اس دوران شہباز شریف کو دھکم پیل کا سامنا بھی کرنا پڑا، عدالت میں بھی اپوزیشن لیڈر کو دھکم پیل کا سامنا کرنا پڑا۔ پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میرے خلاف فرضی کہانی بنائی گئی، وہ ویڈیو کدھر ہے جس کا ذکر کیا جارہا تھا، تھانے جانے تک میرے ساتھ کوئی بات نہیں ہوئی اور اگلے روز کہہ دیا گیا کہ آپ سے 15کلو ہیروئن برآمد ہوئی ہے، انہیں اپنے فراڈ کو ثابت کرنے کے لئے مرضی کا جج چاہیے۔ ویڈیو کے بارے میں شہریار آفریدی نے دعویٰ کیا تھا کہ منشیات برآمدگی کا ثبوت اس میں موجود ہے، یہ ویڈیو کی بات کرتے ہیں میں انہیں کہتا ہوں کہ مدعی میجر عزیز اللہ کی گاڑی میں میرے ساتھ بیٹھنے یا بات کرنے کی کوئی تصویر دکھا دیں جس میں وہ مجھ سے کوئی سوال کر رہا ہو کہ ہم نے آپ کی گاڑی سے کوئی برآمدگی کی ہے۔ مجھے پکڑا گیا اور وہاں سے تھانے لے آئے اور یہاں بھی ایک لفظ گفتگو نہیں کی گئی۔ اگلے روز کہہ دیا گیا چالان پیش کر کے اپنی مرضی کا متن لکھ لیا گیا ہے اور میرا بیان ہی نہیں لیا گیا۔ میرے اعترافی بیان کی بھی فرضی کہانی ہے، ان شاء اللہ ہم سرخرو ہوں گے اور اللہ تعالیٰ ان کے جھوٹ کو ایکسپوز کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی پارٹی، لیڈر نواز شریف اور شہباز شریف کے ساتھ ہوں، پہلے میں سو فیصد تھا اب میں ایک ہزار فیصد ساتھ ہوں۔ چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گی۔ مریم نواز کا استقبال کرنے پر فیصل آباد کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ دوسری جانب اے این ایف کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان میں رانا ثناء اللہ کا اندرون و بیرون ملک منشیات سمگل کرنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ چالان میں کہا گیا ہے جب منشیات سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی تو رانا ثناء اللہ نے نیلا سوٹ کیس کھول دیا، رانا ثناء اللہ نے ہیروئن کی موجودگی تسلیم کی اور مومی لفافے میں بند ہیروئن کھول دی۔ رانا ثناء اللہ کے گارڈز نے اے این ایف حکام سے ہاتھا پائی کی اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، موقع سے ملزم رانا ثناء اللہ سے نائن ایم ایم پسٹل بریٹا بھی برآمد کیا گیا، رانا ثناء اللہ نے اقرار جرم کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ گزشتہ چند سالوں سے منشیات سمگلنگ سے منسلک ہیں۔