نیب کو جعلی دستاویزات پر کارروائی کا مکمل اختیار ہے: جسٹس عظمت
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جعلی دستاویزات پر نیب کو کاروائی کا مکمل اختیار ہے۔ عدالت نے ملزم یاسر کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔ سپریم کورٹ میں جعلی دستاویزات پر بھرتیوں سے متعلق کیس کے ملزم یاسر کی درخواست ضمانت کی سماعت جسٹس عظمت سعید کی سربرا ہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ وکیل نیب نے موقف اپنایا کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں جعلی میرٹ لسٹ بنائی گئی میں سے 28 افراد کو بغیر اپلائی کیے فائنل لسٹ میں شامل کیا گیا۔ جس پر ملزموں کے وکیل نے موقف اپنایا کہ یہ کیس نیب کا بنتا ہی نہیں, دفعہ 420 اور 471 نیب قوانین سے نکال دیے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے بعد جعلی دستاویزات پر تعینات ہونے والوں کیخلاف کاروائی نہیں ہوسکتی جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوے کہا نیب قوانین کے تحت جعلی دستاویزات پر 14 سال سزا ہوسکتی ہے۔ نیب جعلی دستاویزات پر تعیناتی کرنے اور اس سے فائدہ لینے والوں کیخلاف بھی کارروائی کر سکتا ہے۔ کیا یہ قانون ختم ہوگیا ہے کہ جعلی دستاویزات پر کاروائی ہوگی؟ وکیل ملزم نے اس مقدمے کیلئے اینٹی کرپشن سمیت دیگر فورمز موجود ہیں کیا پاکستان میں کاروائی کیلئے صرف نیب ہی واحد ادارہ رہ گیا ہے؟ اگر ایسا ہے تو سارے اداروں کے مقدمات نیب کو دے دیں میرا موکل یاسر پنجاب پولیس میں سٹینوگرافر ہے عدالت کیس کے حتمی فیصلے تک ضمانت منظور کرے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا ضمانت کیلئے کوئی غیر معمولی حالات نہیں ہیں۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی کہ کیس جلد مکمل کیا جائے۔