بارشیں جاری، کراچی ڈوبارہا، مزید 10 جاںبحق، مدد کیلئے فوج طلب، لاہور میں جل تھل ایک
لاہور (خصوصی نامہ نگار/ سپورٹس رپورٹر) لاہور میں گزشتہ روز ہونے والی بارش سے ایک بار پھر شہر میں جھل تھل ایک ہو گیا، باران رحمت شہریوں کے لئے زحمت بن گئی، بروقت نکاسی آب نہ ہونے کے باعث گھر بھی بارش کے پانی سے محفوظ نہ رہ سکے، اور پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ اہم شاہراہوں پر کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہونے سے گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہونے سے ٹریفک جام رہی جس کے باعث لوگوںکو شدید مشکلات کا سامنا رہا ۔ واسا ترجمان کے مطابق شہر میں دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب شروع ہونے والی بارش کا دورانیہ تین گھنٹے تھا اور شام چار بجکر 40منٹ تک بارش جاری رہے، سب سے زیادہ بارش لکشمی چوک 70 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی، اندرون شہر پانی والا تالاب میں 62 ملی لیٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی. تاج پورہ کے علاقے میں سب سے کم بارش ریکارڈ کی گئی۔ ترجمان کے مطابق شہر میں بارش کے دوران ایم ڈی واسا سید زاہد عزیز نے نشیبی علاقوں کا دورہ کیا ۔ ملک کے مختلف حصوں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج بدھ کے روز ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہیگا۔ تاہم راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور ڈویژن، کشمیر اور اسلام آباد میں کہیں کہیں جبکہ مالاکنڈ، ہزارہ، مردان، ژوب ڈویژن اور گلگت بلتستان میں چند مقامات پر تیزہواوں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات نے بدھ (شام) سے جمعہ کے دوران ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں تیز ہواؤں/ آندھی اور گرج چمک کیساتھ مون سون بارش کی پیشگوئی کر دی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 29 جولائی سے ہونے والی بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ملک بھر میں مجموعی طور پر 83 افراد جاں بحق جبکہ 74 افراد زخمی ہوئے۔
کراچی (قمر خان) کراچی میں منگل کو بھی دن بھر وقفے وقفے سے موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ جبکہ آخری اطلاعات آنے تک کرنٹ لگنے سے گزشتہ روز بھی تین بچوں سمیت مزید 9افراد لقمہ اجل بن گئے۔ جبکہ چھت تلے دب کر ایک بچہ جاں بحق ہوگیا۔ دو روز سے جاری مون سون بارشوں کے دوران مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے کے واقعات اور مکان کی چھت گرنے سے 6 بچوں سمیت 24افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں پانی کھڑا ہوگیا اور مختلف سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں جبکہ ٹریفک کی روانی بھی بری طرح متاثر ہوئی۔ شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی منگل کو30گھنٹوں سے زائد وقت گزرنے کے بعد بھی مکمل طور پر بحال نہ ہوسکی۔ بارش کے بعد اسکیم 33، ناردرن بائی پاس اور سپر ہائی وے کے علاقے اربن فلڈنگ کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔ لٹھ ڈیم اور کیرتھر کینال سے آنے والے ریلوں کا پانی شہباز گوٹھ اور سعدی گارڈن میں داخل ہوگیا ہے جس کے بعد سعدی ٹاؤن اور اسکیم 33 کے دیگر علاقوں میں بھی پانی داخل ہونے کا خدشہ ہے۔ پاک فوج نے کشتیوں کے ساتھ متاثرہ علاقے میں امدادی کارروائیاں شروع کردی ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے زیادہ بارش سرجانی ٹاون میں 123.7 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جب کہ صدر میں 104، فیصل بیس پر 77، نارتھ کراچی 68، گلشن حدید 64، ناظم آباد 41، لانڈھی 46، اولڈ ائیرپورٹ 57.7، یونیورسٹی روڈ 61 اور جناح ٹرمینل پر 64 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں راجستھان سے آنے والابارش کا سسٹم کمزور ہوگیا ہے، بارش کے سسٹم کا کچھ حصہ سمندر کی طرف چلا گیا ہے ۔ منگل کو ہونے والی ہلاکتوں کی تفصیلات کے مطابق نارتھ ناظم آباد بلاک ایل میں 12 سالہ ابیر اور 14 سالہ احمد عمر‘ سرجانی یوسف گوٹھ میں 20 سالہ عاطف علی‘ نارتھ کراچی 5 سی 3 میں 9 سالہ عاصمہ‘ کھارادر مچھی میانی میں 30 سالہ جبار‘ کالاپل ہزارہ کالونی میں 40 سالہ باغ ضمیر‘ گلشن اقبال 13 ڈی میں 22 سالہ کامران‘ لیاری ہنگورآباد جونا مسجد میں 36 سالہ آدم جبکہ ڈیفنس فیز فائیو میں پی ٹی سی ایل ایکسچنج کے قریب کرنٹ لگنے سے نوجوان کھمبے سے چیک کر جاں بحق ہوا۔ گلشن معمارسولنگی گوٹھ میں چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر 6 ماہ کا بچہ جاں بحق جبکہ 5 افراد زخمی ہوگئے۔ کلفٹن پر خسروپارک میں ایک شخص کرنٹ لگنے سے جاباحق ہوا، ادھر دوسرے روز بھی بعض علاقے بدستور بجلیسے محروم ہیں، شہریوں نے شکوہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کے عملے نے شکایت سننا بھی بند کردی ہے۔وفاقی حکومت نے کراچی میں بارشوں کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پاک فوج کی مدد طلب کر لی وفاقی وزیر علی زیدی نے این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کے اعلیٰ حکام سے رابطے کر لئے پاک فوج سمیت ایس ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او امدادی کاموں میں حصہ لے گی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر علی زیدی آج کراچی روانہ ہونگے۔بارش کے باعث متعدد ٹرینیں تاخیر کا شکار ہو گئیں۔ محکمہ ریلوے کی جانب سے ٹرینوں کی تاخیر کی پیشگی اطلاع نہ دیئے جانے کے باعث سٹیشنوں پر مسافر پریشان ہو گئے۔