• news

مشرقی سرحد پر کشیدگی باعث تشویش، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو عسکری زرن بنا دیا: شاہ محمود

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ آئی این پی+ وائس آف ایشیائ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا موقف اصولی ہے۔ اس اہم معاملے پر پوری پاکستانی قوم اور پارلیمنٹ یک زبان ہے۔ پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج کا اجلاس میں تمام سیاسی پارٹیوں کی نمائندگی تھی، مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے بے تحاشہ استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہاں حالات بگڑ رہے ہیں۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں وادی میں اتنی فوج کے باوجود بھارت مزید فوج تعینات کر رہا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے امن کے فروغ کیلئے اہم کردار ادا کیا، لیکن بھارت کی جانب سے پلوامہ واقعہ کی آڑ میں پاکستان پر جارحیت کی کوشش کی گئی۔ چیئرمین کشمیر کمیٹی سید فخر امام کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نے امریکی صدر ٹرمپ کو کشمیر پر ثالثی کا کہا اس کے بعد بھارت میں ہر ایک نے شور مچایا مگر نریندر مودی نے تردید نہیں کی ثالثی کی بات کرنا آسان لیکن اس پر عمل مشکل ہے۔گورنر خیبرپی کے شاہ فرمان نے گزشتہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ خیبرپی کے نئے انضمام شدہ علاقوں کی تعمیر و ترقی، اہم پارٹی معاملات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال۔ گورنر خیبرپی کے نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر انضمام شدہ علاقوں میں تعمیر و ترقی ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس موقع پر مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انضمام شدہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کو عملدرآمد ترجیحی بنیادوں پر کیا جا رہا ہے۔ انضمام شدہ علاقوں کے عوام نے ملک کی سلامتی کیلئے بے شمار قربانیاں دیں۔ سعودی عرب کے وزیر اطلاعات ونشریات ترکی بن عبداللہ الشبانہ نے بھی شاہ محمود قریشی سے ملے۔ دفتر خارجہ کے مطابق دوران ملاقات دو طرفہ تعلقات، اطلاعات و ثقافت کے شعبوں میں تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو خاص اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی، ثقافتی اور دیرینہ تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک کی اہم علاقائی اور عالمی امور پر نقطئہ نظر میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان نے دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کیا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعاون کے فروغ کے لیے "پاک سودی سپریم کوارڈینیشن کونسل " کا قیام انتہائی خوش آئند ہے۔ ہم سعودی عرب کی جانب سے حج کوٹہ کو دو لاکھ تک بڑھانے پر سعودی حکومت کے شکرگزار ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین اطلاعات اور ثقافت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی تشویشناک ہے، مقبوضہ کشمیر کو عسکری زون بنا دیا گیا ہے اور ریاستی طاقت کا اندھا استعمال جا ری ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے حالات بگڑتے جا رہے ہیں، بھارت کی جانب سے ہنگامی طور پر مقبوضہ کشمیر میں کمک بھیجنے کا فیصلہ تشویشناک ہے۔ دنیا جان چکی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی مقامی ہے۔ بھارت لائن آف کنٹرول پر مسلسل جارحیت کر رہا ہے، بھارت مسئلہ کشمیر پر حقیقت سے نظریں چرا رہا ہے، بھارت ایل او سی پر لوگوں پر ظلم کر رہا ہے اور سول آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جس طرح آج طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے وہ انتہائی افسوناک ہے بھرپور جواب دینا پاکستان کی مجبوری بن جاتا ہے۔ مودی حکومت نے پاکستان مخالف بیانیے پر ووٹ لئے اس لئے وہ پاکستان کے ساتھ مل بیٹھنے پر ہچکچاہٹ کا شکار ہیں، ایف اے ٹی ایف پر ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں اس کو تسلیم کیا گیا ہے، کوشش ہے آئندہ اجلاس میں زیادہ موثر انداز میں اپنا موقف پیش کر سکیں۔ جبکہ سید فخر امام نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نے کشمیر پر ثالثی کا کہا، بھارت آئین کی 370 اور 35اے جس کے تحت کشمیر کا خصوصی حیثیت ہے ختم کرنا چاہتا ہے، پاکستان کو اس پر چوکس رہنا ہو گا اور عالمی برادری کو آگاہ کرنا ہو گا۔ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہونا شروع ہو گیا ہے، ٹرمپ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش خوش آئند ہے۔ ٹرمپ کے بیان کے بعد ہمیں بی فائیو ممالک سے بات کرنی چاہیے، ٹرمپ کا بیان کا پورا فائدہ سیاسی اور سفارتی سطح پر اٹھانا چاہیے۔ بدھ کو پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کا خصوصی اجلاس وزارتِ خارجہ میں چیرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی سید فخر امام کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں مسئلہ کشمیر کے تاریخی پسِ منظر اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میںوزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کشمیر کی تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے مفصل رپورٹ ارکان کمیٹی کے سامنے رکھی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا جس طرح آج کشمیر کمیٹی کے ممبران کو دفترخارجہ میں دعوت دی گئی تا کہ مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر اظہار خیال کر سکیں، کشمیر کمیٹی میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہے آج تمام جماعتوں کی اجلاس میں شرکت رہی، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹس سامنے آئی ہیں، ہم افغان امن عمل میں اپنا کردار نیک نیتی سے ادا کر رہے ہیں لیکن مشرقی سرحد پر کشیدگی ہمارے لئے تشویشناک ہے، انہوں نے کہاکہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر سے متعلق لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی تشویشناک ہے، مقبوضہ کشمیر کو عسکری زون بنا دیا گیا ہے اور ریاستی طاقت استعمال کی جا رہی ہے، پلوامہ حملے کی آڑ میں بھارت نے پاکستان پر جارحیت کی، مقبوضہ کشمیر کے حالات بگڑتے جا رہے ہیں، اس کے باوجود بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ ڈیمو گرافی میں تبدیلی کی جا رہی ہے، مقبوضہ کشمیر کے خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اگر بھارت کوئی اس طرح کا قدم اٹھاتا ہے تو اس کا خطے کے امن پر کشمیر کی صورتحال پر کیا اثر ہو گا۔ اس پر غور و فکر کی ضرورت ہے، مقبوضہ کشمیر میں اس پر غور و فکر جاری ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس کی بات کی جا رہی ہے۔ حکومت کے سابقہ اتحادی اپنی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ نائن الیون کے بعد بھارت نے چالاکی کے ساتھ تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی کے ساتھ تشبیہہ دینا شروع کر دی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا جان چکی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی مقامی ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں سکیورٹی کی صورتحال کے مزید بگڑنے کا امکانات ہیں۔ انصاف اور جبر کے دو راستے ہیں ہمارا راستہ انصاف کا ہے ۔ حریت کی قیادت کرفیو کے ماحول میں ہیں قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ کشمیر پر قوم متفق تھی اور رہے گی یہ پالیسی ریاست کی ہے۔ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں۔ سید فخر امام نے کہا کہ امریکی صدر نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نے کشمیر پر ثالثی کا کہا، یہ اجلاس کا بڑا نقطہ تھا، بھارت میں اس کا بڑا سخت ردعمل آیا ہے، ہر ایک نے اس کی تردید کی ہے۔ بھارت کے وزیراعظم نے تردید کی، یہ ایک بڑا بیان تھا، پہلی دفعہ امریکی صدر نے ثالثی کی بات کی اور دو دفعہ دہرائی، اس پر عمل کافی مشکل ہے، پاکستان کا موقف رہا ہے کہ کشمیر عالمی مسئلہ ہے۔ عالمی فورم پر حل کیا جائے، ووٹ کے ذریعے کشمیری عوام فیصلہ کریں گے، بھارت آئین کی 370 اور 35اے جس کے تحت کشمیر کا خصوصی حیثیت ہے ختم کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کو اس پر چوکس رہنا ہو گا اور عالمی برادری کو آگاہ کرنا ہو گا۔ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہونا شروع ہو گیا ہے۔11 ستمبر کے بعد بھارت نے حق خود ارادیت کی تحریک کو چالاکی سے دہشت گردی سے تشبیہہ دینا شروع کر دیا جبکہ بھارت نے انتخابات میں بھی پاکستان کارڈ کا استعمال کیا افغانستان کی صورتحال مشرقی سرحد سے لاتعلق نہیں رہ سکتی پاکستان نے امن کے فروغ اور دہشت گردوں کوشکست دینے کیلئے جو کردار ادا کیا وہ دنیا نے دیکھا ہے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس بات سے لاتعلق نہیں ہو سکتے کہ مشرقی سرحد پر توجہ بٹی رہنے سے افغانستان کی صورتحال متاثر ہو سکتی ہے لہذا، اس معاملے کو بھی زیر غور رکھنا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن