پاکستان کرکٹ بورڈ اب 5 سالہ وژن کے مطابق چلے گا: وسیم خان
لاہورسپورٹس رپورٹر+نمائندہ سپورٹس)مینجنگ ڈائریکٹر پاکستان کرکٹ بورڈ وسیم خان نے کہا ہے کہ پی سی بی میں پروفیشنل سسٹم لارہے ہیں اور اب بورڈ پانچ سالہ وژن کے مطابق چلے گا۔ ڈومیسٹک کرکٹ کا نیا سٹرکچر قومی کھلاڑیوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرے گا۔نئے ڈومیسٹک کرکٹ سٹرکچر میں 6 ٹیموں میں شامل 66 بہترین کھلاڑی مدمقابل آئیں گے، جہاں فرسٹ اور سیکنڈ الیون کی طرز پر کرکٹ کھیلی جائے گی، انٹر سٹی اور کلب کرکٹ کے مقابلے بھی نئے ڈومیسٹک کرکٹ سٹرکچر کا حصہ ہوں گے۔ اس بار بہترین پچز کی تیاری پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، اب کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک اور انٹر سٹی کرکٹ کھیلنے کا معاضہ دیا جائے گا، ملک بھر میں 6 ہائی پرفارمنس سینٹر قائم کررہے ہیں جہاں کھلاڑیوں کو سائیکالوجسٹ، فزیو، ٹرینر اور نیوٹریشنسٹ موجود ہوں گے۔ ہم نئی سلیکشن کمیٹی کے لیے دو ماڈلز پر غور کررہے ہیں، پہلا یہ کہ ایک چیف سلیکٹر اور 3 ارکان جبکہ دوسرا یہ کہ ایک چیف سلیکٹر کا انتخاب ہم کریں اور پھر وہ 6 صوبائی ٹیموں کے کوچز سے مشاورت کرے، یہاں ہر کوچ اپنی مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں پر مشتمل رپورٹ چیف سلیکٹر کو دے جس کی بنیاد پر قومی کرکٹ ٹیم کا انتخاب کیا جائے۔ نیا ڈومیسٹک کرکٹ مختلف مراحل میں تقسیم ہوگا، ستمبر سے شروع ہونے والے قائد اعظم ٹرافی کے ابتدائی چار راؤنڈز کے بعد نیشنل ٹی ٹوئٹی ٹورنامنٹ کرایا جائے گا، نیشنل ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ کے بعد ایک بار پھر قائد اعظم ٹرافی کے میچز بحال ہوجائیں گے۔ قائداعظم ٹرافی کے چار راؤنڈز پہلے کرانے کا مقصد قومی سلیکٹرز کو طویل فارمیٹ کے کھلاڑیوں کو سری لنکا سے دو ٹیسٹ کی سیریز سے قبل جانچنے کا موقع دینا ہے اور پھر وقفے میں ٹی ٹونٹی کا مقصد آسٹریلیا کیخلاف سیریز اور پی ایس ایل کیلئے سکواڈ تیار کرنا ہے۔ ہر کھلاڑی کو قومی کرکٹ ٹیم میں شمولیت کے قومی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنا ہوگی، اسی طرح کوچز اور امپائرز کو بیرون ملک کورسز کرنے بھیجیں گے۔ خواتین کرکٹ کی بہتری پر کام کرنا چاہتے ہیں، ہم نے خواتین کرکٹرز کو بزنس کلاس دی، ان کی مراعات بڑھائیں، مگر اب بھی کھلاڑیوں کی تعداد محدود ہونے کی وجہ سے ہمارے پاس خواتین کرکٹ کا مضبوط سٹرکچر نہیں، ہماری خواہش ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ خواتین کوچز کو تیار کریں۔ ایم سی سی اجلاس میں شرکت کے لیے آئندہ ہفتے میں انگلینڈ جارہا ہوں جبکہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے نمائندگان جلد پاکستان کا دورہ کررہے ہیں، سری لنکا کرکٹ بورڈ کا سکیورٹی وفد بھی رواں ماہ پاکستان آئے گا، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں پاکستان کی پذیرائی ہورہی ہے، پاکستان کے نمائندگان آئی سی سی کی مختلف کمیٹیوں کا حصہ بن رہے ہیں اور اس سب کے لیے ہم نے آخری 6 ماہ بہت محنت کی ہے۔900 ملازمین کی بورڈ میں موجودگی سے متعلق سوال پر ایم ڈی پی سی بی وسیم خان کا کہنا تھا کہ ہیڈ کوارٹر میں صرف 150 ملازمین کام کرتے ہیں جبکہ زیادہ تر ملازمین مالی، گراؤنڈ سٹاف یا وہ ملازمین ہیں جو پس منظر پر کام کرتے ہیں۔ چیئرمین پی سی بی احسان مانی بورڈ میں احتساب کا عمل چاہتے ہیں، ہم نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو چلانے کے لیے 5 سالہ وژن ترتیب دیدیا ہے جس کے مطابق بورڈ میں کام کرنے والا ہر شخص جوابدہ ہوگا، ماضی میں پی سی بی ون مین شو کی طرح چلایا جارہا تھا، چیئرمین کے پاس سارے اختیارات ہوتے تھے مگر احسان مانی نے اپنے اختیارات کم کردیے، بورڈ میں ا یک چیف ایگزیکٹو ہے،۔ ہم نے بورڈ میں سب کی ذمہ داریاں واضح کردی ہیں۔ کرکٹ کی بہتری کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے کرکٹ کمیٹی قائم کی ہے، میرے، و سیم اکرم، مصباح الحق اور عروج ممتاز پر مشتمل کمیٹی کو متواتر اجلاس کرنے ہونگے تاکہ کرکٹ کی بہتری کیلئے سفارشات تیار کرکے چیئرمین پی سی بی کو بھجواسکیں۔ سخت فیصلے کرنے ہونگے، ہم پاکستان سپر لیگ کا مکمل انعقاد پاکستان میں کروانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں، اس سلسلے میں انفراسٹرکچر تیار کررہے ہیں، قومی ڈومیسٹک کی بہتری کے لیے بھی انفراسٹرکچر پر کام کرنا ہے۔ جانتا ہوں لوگ تبدیلی سے عدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں اور میرے کام کی بجائے مجھ سے تنخواہ کا سوال کرتے ہیں، میرے اہلخانہ رواں ہفتے یہاں آرہے ہیں مگر میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں کام کرنا میرے لیے عزت کا باعث ہے۔