آصف زرداری نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا
بالآخرپارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میںدوسرے روز بحث جاری رہی کشمیر کی صورتحال پر ہونیوالی بحث کاافسوسناک پہلویہ ہے بعض ارکان کا طرز عمل ایوان کا ماحول خراب کرنے کا باعث بن گیا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن)کے مشاہد اللہ خان اوروفاقی وزیر فوادچوہدری کے درمیان ایک بار پھر تلخ کلامی اور سخت جملوں کے تبادلہ نے ماحول کو کشیدہ بنا دیا۔دونوں اطراف سے ایک دوسرے کے خلاف استعمال کئے گئے الفاظ کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کارروائی سے حذف کروا دیااور دونوں کو اپنی نشستوں پربیٹھنے کی ہدایت کی۔پارلیمنٹ کے اجلاس کی کارروائی الیکٹرانک میڈیا سے براہ راست دکھائی جا رہی تھی اس سے پوری قوم کو غلط پیغام گیا۔ وزیرریلویز شیخ رشید احمد نے انتباہ کیا ہے کہ اگر پاکستان پر بھارتی حملہ ہوا تو ہندوستان میں گھاس اگے گی اور نہ ہی چڑیا چہکے گی۔ مشاہداللہ خان نے کہا کہ بھارت سے کہا تھا کہ کشمیرآپ کا اٹوٹ انگ نہیں ہے ۔مسلم لیگ (ن)کے پارلیمانی لیڈر اور سابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے جاندار تقریر کی اور کہا کہ حکومت کی بھارت کو خوش کرنے کی پالیسی کے نتیجہ میں کشمیر سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، وزیر اعظم ہمیں تاریخ نہ بتائیںتاریخ کا ہمیں پتہ ہے،1947 سے آج تک خارجہ پالیسی سے پارلیمنٹ کو الگ رکھا گیاہے۔پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا ہے کہ کشمیر میں جو کچھ ہوا میرے دور میں ہوتا تو میری پہلی فلائٹ ابوظہبی ،دوسری چین ،تیسری روس اور واپسی پر میں ایران رکتا،انکے صدور سے ملتا اور ان سے سپورٹ لیتا،سلیکٹ کہتا ہے میں حملہ کردوں،آپ کا باڈی گارڈ آپ کے کہنے پر گولی نہیں چلائے گا، آپ کا باڈی گارڈ اس وقت گولی چلائے گا جب آپ پر گولی چلے گی،دنیا آپکا چہرہ دیکھ کر کسی اور سے مذاکرات کر رہی ہے۔ یہ خیال کرنا ہو گا کہ ہمیں چین کی ضرورت ہے،چین کے مخالف نشر ہونے والے پروپیگنڈ ااور اس سے سی پیک سے متعلق جعلی خبروں پرکوئی سنسر شپ ہونی چاہئے ۔
ڈائری