مقبوضہ کشمیر: کرفیو کے باوجود مظاہرے جاری، مزید 500 گرفتار: ہندو آباد کاری کیلئے 13 ہزار انجینئر بھرتی
سری نگر (کے پی آئی، نوائے وقت رپورٹ) مقبوضہ کشمیر کے عوام اس دفعہ 12 اگست کو عیدالاضحی فوجی محاصرے میں منائیں گے۔ چوتھے روز بھی کرفیو اور دفعہ144 کے تحت شہریوں کی نقل وحرکت پر بدستور پابندی ہے۔ مساجد بھی بند ہیں۔ خدشہ ہے کہ اس دفعہ کشمیری عوام نماز عیدالاضحی بھی نہیں ادا کر سکیں گے۔ کرفیو کے باعث لوگوں نے تاحال قربانی کا انتظام بھی نہیں کیا۔ سخت کرفیو اور فوجیوں کی بڑی تعداد میں تعیناتی کے باوجود لوگ سرینگر، پلوامہ، بارہ مولا اور علاقے کے دوسرے حصوں میں سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کی طرف سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے سرینگر میں مظاہرین پر آنسوگیس کے گولے پھینکے اور پیلٹ فائر کئے۔ بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر بھر میں مزید گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ بھارتی نجی ٹی وی این ڈی ٹی وی کے مطابق بھارتی فورسز نے مزید 500 کشمیریوںکو گرفتار کر لیا ہے۔ حریت قائدین سید علی گیلانی ، میرواعظ سمیت تمام حریت رہنما نظر بند ہیں۔ بھارت نے احتجاج روکنے کے لئے ٹیلی ویژن چینل، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ رابطے مسلسل بند کررکھے ہیں جس سے پوری کشمیری آبادی کا باہر کی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔ جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا ہے سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ‘ محبوبہ مفتی اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ کو نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق بدستور اپنے گھر یا جیل میں نظربند ہیں جب کہ وادی میں پولیس سٹیشنز اور جیل بھر جانے کے باعث مزید گرفتار کیے گئے 560 کارکن سری نگر، بارہ مولا، گریز اور دیگر علاقوں میں بنائے گئے عقوبت خانوں میں منتقل کر دیئے گئے ہیں۔ دوسری جانب لداخ کے ضلع کرگل میں بھی احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ اے این این کے مطابق بھارت کی جانب سے آرٹیکل370اور 35اے کے خاتمے کے بعد حالات کشیدہ ہونے کے باعث مقبوضہ کشمیر کا دنیا سے رابطہ منقطع ہے، فائرنگ سے درجنوں شہید، سینکڑوں زخمی، ہندو آباد کاری کیلئے13ہزار انجینئر بھرتی، بھارتی فورسز کی جانب سے وادی کا بدستور لاک ڈاؤن، تجارتی اور کاروباری مراکز کے بھی محاصرے، اشیاء خوردو نوش کی قلت، دکانوں اور بازاروں کے ساتھ تعلیمی ادارے بند ہیں، مظاہرین کیخلاف پیلٹ گنوں کے ساتھ ساتھ مہلک ہتھیار استعمال کرنے کی اطلاعات ہیں، سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ میڈیا پر مکمل پابندی عائد، اخبارات اور چینلز کے دفاتر فورسز نے قبضے میں لے لئے، بروقت وادی سے انخلاء نہ کرنے والے درجنوں سیاح بھی پھنس گئے۔ جموں، کشمیر اور لداخ کے کل 22اضلاع میں سے 16مسلم اکثریتی اضلاع میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہیں، ٹریفک کا پہیہ بھی رک گیا ہے، موصلاتی نظام بیٹھ گیا جس کے باعث وادی کا دنیا سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ انٹرنیٹ کی بندش کے باعث میڈیا کی آن لائن سروس بھی بند ہے۔ وادی میں موبائل اور ٹرین سروس بھی معطل ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے مظاہرین کیخلاف آنسو گیس، لاٹھی چارج اور پیلٹ گنوں کے ساتھ ساتھ مہلک ہتھیار استعمال کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔ سرینگر، اننت ناگ، پلوامہ ،شوپیاں ، راجوڑی، بارہمولہ، کشتواڑہ ،سوپور، اور دیگر علاقوں میں شدید جھڑپوں اور پتھراؤ کی اطلاعات ہیں۔ وادی کے 10اضلاع میں حریت پسندی کو کچلنے کیلئے طاقت کا بے دریغ اور وحشیانہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ وادی میں تعینات پولیس اور فورسز حکام کے مطابق صورتحال کے مکمل کنٹرول میں آنے تک کرفیو کے خاتمے، انٹر نیٹ اور موبائل سروس کی بحالی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ذرائع مواصلات بشمول لینڈ لائن ٹیلی فون اتوار کی شب سے منقطع ہیں جبکہ اطلاعات کا کوئی ذریعہ موجود نہیں ہے۔ دریں اثناء بھارتی حکومت نے وادی میں ہندو آباد کاری اور نئی کالونیاں تیار کرنے کیلئے 13ہزار انجینئرز کو ہائر کیا ہے۔ بھارتی اخبار کے مطابق مودی سرکار نے 13ہزار انجینئرز کو وادی میں میٹرو کی تعمیر کی ذمہ داریاں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ امکان ہے کہ یہی انجینئرز وادی میں ہندو آباد کاری کیلئے بستیوں کا کام سرانجام دیں گے۔