چین نے کشمیر پر ہمارے موقف کی تائیدکردی، سلامتی کونسل میں مکمل حمایت کرے گا: شاہ محمود
بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چین مقبوضہ کمشیر کے معاملے پر سلامتی کونسل میں پاکستان کی مکمل حمایت کریگا۔ شاہ محمود نے چینی ہم منصب وانگ ژی سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے غیر آئینی اقدامات پر اپنے تحفظات چینی وزیر خارجہ کے سامنے رکھے۔ چینی وزیر خارجہ نے کشمیر سے متعلق ہمارے موقف کی تائید کی ہے۔ چین کی جانب سے پریس ریلیز کی شکل میں موقف سامنے آ جائیگا۔ چینی ہم منصب نے کہا پاک چین دوستی کی نوعیت مختلف، رسپانس لیول مختلف ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے سکیورٹی کونسل جانے کافیصلہ کیا ہے، چین مکمل حمایت کرے گا۔ چین پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھے گا۔ چین اور پاکستان کی وزارتیں، مشنز آپس میں روابط جاری رکھیں گے۔ چین نے آج ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ پاکستان کا بااعتماد دوست ہے۔ چین سے دوستی آج بھی لازوال ہے، اس پر جتنا فخر کیا جائے کم ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے اتفاق کیا کہ بھارتی اقدام یکطرفہ ہے۔ بھارتی اقدامات سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ وانگ ژی نے اتفاق کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ تھا اور ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں ہونا چاہئے۔ چین مسئلے کا پرامن حل چاہتا ہے تاکہ کشیدگی میں اضافہ نہ ہو۔ چینی حکام کوبتایا گیا کہ بھارت پلوامہ جیسی حرکت دوبارہ کر سکتا ہے۔ قبل ازیں شاہ محمود قریشی نے بیجنگ میں چینی ہم منصب سے اہم ملاقات کی میں بھارتی بربریت سے آگاہ کیا۔ وہ سٹیٹ گیسٹ ہاؤس پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ کافی دیر تک تالیوں کی گونج میں پاک چین دوستی زندہ باد کے نعرے لگتے رہے۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا اور گلے ملے۔ اس موقع پر پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے مابین تہنیتی جملوں کا تبادلہ ہوا۔ چین پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت یکطرفہ غیر آئینی اقدامات سے خطے میں امن و امان کو تہہ وبالا کرنے کے درپے ہے۔ چین، پاکستان کا دیرینہ دوست ہونے کیساتھ ساتھ، خطے کا اہم ملک ہے، اس لئے چینی قیادت کو اس ساری صورتحال پر اعتماد میں لوں گا۔ وزیر خارجہ کی چین آمد کے حوالے سے اسلام آباد میں تعینات چینی سفارتخانے کے ڈپٹی چیف آف مشن لی جیان زبائو نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان سے گہرے تعلقات کے سبب شاہ محمود قریشی کا دورہ بہت کم وقت میں شیڈول کیا گیا اور یہی وجہ ہے کہ دونوں ملک آئرن برادرز کہلاتے ہیں۔ شاہ محمود نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کا کہنا ہے بھارتی اقدامات یکطرفہ ہیں، چین نے کشمیر سے متعلق پاکستانی موقف کی تائید کی ہے، چین کا کہنا ہے کہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے، چین نے سلامتی کونسل میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) زیر اعظم عمران خان نے بحرین کے شاہ شیخ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے بحرین کے شاہ کو کشمیر کی تازہ صورتحال پر اعتماد میں لیا۔ وزیراعظم نے بھارت کی یو این قراردادوں کی خلاف ورزی سے آگاہ کرتے ہوئے بھارتی حکومت کے غیر قانونی اقدامات کی مذمت کی اور ان کو سختی سے مسترد کیا اور کہا کہ یہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا بھارت مسلسل یو این قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے، مقبوضہ کشمیر عالمی سطح پر متنازع علاقہ تسلیم کیا گیا ہے، بھارتی غیرقانونی اقدام سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل نہیں کرسکتا۔ عالمی برادری بھارت کے غیرذمہ دارانہ رویے کا نوٹس لے، خطے میں امن برقرار رکھنے کے لئے عالمی برادری اپنا کردار اد اکرے۔ شیخ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ نے کہا کہ حکومت بحرین کشمیر کی صورت حال کو گہری تشویش کے ساتھ مانیٹر کر رہی ہے، توقع ہے کہ تمام ایشوز مذاکرات سے حل کئے جائیں گے۔
اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملائیشیا کی پارلیمان کے سپیکر محمد عارف بن محمد یوسف اور ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے سپیکر مصطفیٰ سینٹوپ سے گزشتہ روز ٹیلی فون کے ذریعے رابطہ کرکے انہیں بھارت کی حکومت کی طرف سے بھارت کے دستور کے آرٹیکل 35۔اے اور آرٹیکل 370کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ کیا، انہوں کہا کہ بھارت کی جانب سے ان آرٹیکلز کا خاتمہ محکوم کشمیری عوام کے ساتھ ہونے والا تاریخی فراڈ اور دھوکہ دہی ہے۔ سپیکر نے بتایا کہ پاکستان کی پارلیمان نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے 6 اور 7 اگست، 2019کو ہنگامی اجلاس منعقد کیا اور اس ضمن میں ایک متفقہ قرارداد منظور کی۔انہوں نے دونوں رہنماؤں کو کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف اور جموں و کشمیر کے عوام کی حق خودارادیت دلوانے جس کا اقوام متحدہ کی قراردادوں میں ان سے وعدہ کیا گیا ہے کے لیے آواز اٹھانے کا کہا۔ سپیکر اسد قیصر نے کہاکہ اس مجرمانہ فعل کے علاوہ بھارت نے پوری کشمیر ی قیادت کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس میں استصواب رائے کے حق میں حریت کانفرنس کے رہنماؤ ں اور سابقہ وزراء اعلیٰ بھی شامل ہیں۔ اپنے ہم منصبوں کو آگاہ کرتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ پوری مقبوضہ وادی کا محاصرہ کر لیا اور صبح سے شام تک کے لئے کر فیو نافذ کر دیا گیا ہے، انٹر نیٹ سروسز معطل کر دی گئی ہیں اور ہر قسم کے دیگر مواصلاتی رابطوں کی مکمل ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔سپیکر نے کہا کہ ایسے مایوس کن اقدامات نے خطے میں پہلے سے گھمبیر صورتحال کو مزید سنگین کر دیا ہے مزید برآں بھارتی افواج کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی روزمرہ کا معمول بن چکی ہے اور بھارتی افواج بے گناہ شہریوں کے خلاف کلسٹر بموں کا استعمال کر رہی ہے جس سے مرد، خواتین اور بچے شہید اور زخمی ہورہے ہیں۔سپیکر نے ترکی کے صدرکی طرف سے بھارتی اقدامات کی مذمت اور کشمیری عوام کی حمایت کو سراہا۔ ترکی اور ملائیشیا کے سپیکر نے کہا کہ وہ خطے کی گھبمیر حالات سے آگاہ ہیں اور اس کا بغور جائزہ لے رہیں ہیں انہوں نے کشمیر کے مسئلے کو ایک عالمی مسئلہ کراتے ہوئے اس کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے سے اتفاق کیا۔ انہوں نے کشمیر عوام کے حق خوداردیت کے اصول کے لیے تحریک کی حمایت کا یقین دلایا۔ ترکی کے اسپیکر نے کشمیر کی صورتحال کا تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی کو کشمیری عوام کی حق خودارادیت کو اجاگر کرنے کے لیے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورتحال کو ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی میں زیر بحث لانے اور اس سلسلے میں ایک متفقہ قرارداد منظور کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔ ملائیشیا کے اسپیکر سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملائیشیا کے اسپیکر کے متوقع دورہ پاکستان کو خوش آئند کرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ کہ ان کا دورہ پاکستان دونوں برادر اسلامی ممالک میں برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے میں اہم پیش رفت ثابت ہوگا۔ ملائیشیا کے سپیکر نے اسپیکر قومی اسمبلی کو پانچویں سی پی اے ایشین ریجن کی کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد بھی دی۔ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے سینیٹ میں قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈڑکی مشاورت سے کشمیر کی موجودہ صورتحال کو اجاگر کرنے، بھارت کی ہٹ دھرمی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برعکس کشمیر کی موجودہ حیثیت کو تبدیل کرنے سے متعلق آئینی تبدیلی سے آگاہ کرنے کیلئے اہم پارلیمانی اداروں اور ممالک میں ایوان بالا کے خصوصی وفود بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفود امریکہ، روس، بین الاپارلیمانی یونین، یورپین یونین اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی بھیجے جائیں گے جس کے لئے پروگرام مرتب کیا جا رہا ہے۔ امریکہ جانے والے وفد کے سربراہ سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر فاروق حمید نائیک جبکہ ان کے ساتھ ارکان میں سینیٹر نعمان وزیر اور سینیٹر انوار الحق کاکڑ شامل ہیں۔ روس کیلئے ترتیب دیئے گئے وفد کی سربراہی سینیٹر بیرسٹر محمد علی خان سیف کریں گے جبکہ وفد میں سینیٹر سسی پلیجو اورسینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم شامل ہیں۔ بین الا پارلیمانی یونین کی قیادت سے ملاقاتوں کیلئے جانے والے وفد کی قیادت سینیٹر محسن عزیز کریں گے جبکہ ان کے ساتھ سینیٹر گیان چند اور سینیٹر آغا شاہ زیب درانی وفد کا حصہ ہونگے۔ یورپین یونین سے رابطوں کیلئے سینیٹر مشاہد حسین سید وفد کی قیادت کریں گے جبکہ سینیٹر ولید اقبال، سینیٹر ہلال الرحمان اور سینیٹر سرفراز احمد بگٹی ان کے ساتھ ہونگے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے سامنے کشمیر کی حالیہ صورتحال کو پیش کرنے کیلئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق وفد کے سربراہ ہونگے جبکہ ان کے ساتھ ارکان میں سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر عبدالغفور حیدری، سینیٹر سراج الحق اور سینیٹر حافظ عبدالکریم شامل ہونگے۔