کشمیریوں کوحق خودارادیت دیا جائے، قومی سلامتی کمیٹی کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں
لاہور (نیوز رپورٹر) نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام فلیٹیز ہوٹل لاہور میں ’’کشمیر بنے گا پاکستان کانفرنس‘‘ کے کامیاب انعقاد کے بعد اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کے شرکاء بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی پرزور الفاظ میں مذمت اور اس بھارتی اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ اعلامیہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے پڑھ کر سنایا اور حاضرین سے منظوری حاصل کی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق 370اور35اے کو ختم کرنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے۔ اجلاس کے شرکاء قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے اقدامات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں ۔ یوم آزادی کو یوم یکجہتی کشمیر اور بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طور پر منایا جائیگا۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطا بق کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے۔ او آئی سی اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔ اجلاس لائن آف کنٹرول پر نہتے شہریوں پر کلسٹر بم حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ یہ اجلاس عالمی ضمیر‘ مسلم دنیا اور دنیا کے امن پسند دانش وروں اور صحافیوں سے اپیل کرتا ہے کہ کشمیر کے مظلوموں کے حق خود ارادیت کے حصول کو ممکن بنانے کی کوشش کریں۔ کشمیر میں ظلم و استبداد کے بھارتی وحشی ہتھکنڈوں اور ریاستی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آواز اٹھائیں۔ کشمیر کے وسائل اور زمینوں کو ہتھیانے کے بھارتی مکروہ عزائم کی نہ صرف مذمت کریں بلکہ ان کے خاتمے کے لیے کھلا اور واضح موقف اختیار کریں۔یہ اجلاس سمجھتا ہے کہ بھارتی انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کی حکومت انسانی جانوں کی بربادی اور دنیا کے امن کی تباہی کے جنون میں کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ ان درندوں اورقاتلوں کو لگام دینے اور دنیا کے امن کو محفوظ رکھنے کے ساتھ کشمیریوں کی آزادی اور امن و زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے بہ یک زبان کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ یہ کام دانشور‘ ادیب‘ اساتذہ اور خدمتِ خلق کا کام کرنے والی تنظیمیں کر سکتی ہیں تا کہ نہ صرف دو ارب انسانوں پر مشتمل یہ خطہ ترقی اور امن کا گہوارہ بن سکے۔ بلکہ نفرت‘ عداوت اور جنگی فساد اور عوامی سطح پر قتل عام کے سیاہ بادلوں کو بھی دور کیا جا سکے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے ادیب اور صحافی پاکستان کے دانش ور اور محققین پاکستان کے وکلاء ‘ پاکستان کی خواتین ان امور کی بنیاد پر بھرپور یادداشتیں اور دستخطی مہمات چلا کر‘ اگست 2019ء ہی میں ان دستاویزات کوعالمی طاقتوں اور بین الاقوامی اداروں تک پہنچائیں۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باعث مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اُجاگر ہوا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی کمیشن کی گزشتہ دو سال کی رپورٹس پر فوری عملدرآمد کروایا جائے۔ سفارتی محاذ کو گرم کرتے ہوئے دنیا بھر میں اپنے سفارتخانوں کو کشمیر کاز اور وہاں کشمیریوں پر ہونیوالے ظلم وستم اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر وہاں کی حکومتوں کو آگاہ کیا جائے اور انہیں بھارت کے اصل چہرے سے آگاہ کیا جائے۔
لاہور (نیوز رپورٹر) بھارتی ظلم وستم بھی کشمیریوں کے جذبۂ حریت کو دبا نہیں سکتا ہے۔ پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت کو جس طرح سفارتی اور عسکری محاذ پر شکست ہوئی ہے اس سے بھارت خوش نہیں اس لیے وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے۔ ہم بھارت کے سیاہ چہرے کو یورپی یونین‘ برطانیہ‘ امریکہ‘ فرانس‘ جرمنی غرض پوری دنیا میں بے نقاب کریں گے ۔ پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف کا پیغام بڑا واضح ہے کہ ہم کشمیر کے لیے آخری حد تک جا سکتے ہیں، اس آواز نے دنیا کے طاقت ور ایوانوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بھارت میں بھی کشمیر کی حالیہ صورت حال کے حوالے سے مودی مخالف آوازیں اٹھ رہی ہیں اور اس اقدام کو بھارتی آئین کا قتل قرار دیا جا رہا ہے۔ بھارت کو پاکستان پہلے بھی پلوامہ حملے کے بعد سبق سکھا چکا ہے اور ہم اس صورت حال کے لیے دوبارہ بھی پرعزم اور تیار ہیں۔ ہمیں بین الاقوامی سطح پر قومی یکجہتی کا پیغام دینا ہے۔ان خیالات کا اظہار گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے فلیٹیز ہوٹل ، لاہور میں’’کشمیر بنے گا پاکستان کانفرنس‘‘ کے دوران بطور مہمان خاص کیا۔ کانفرنس کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے کیا تھا۔ قاری محمد دائود نقشبندی نے تلاوت جبکہ حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دیئے۔ چودھری محمد سرور نے کہا نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام ’کشمیر بنے گا پاکستان کانفرنس‘ وقت کی آواز ہے۔ حکومت پاکستان کو تمام مکتبۂ فکر سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کی آواز کو سنجیدگی سے لینا ہے۔ اس سلسلے میں ہم تمام تر تجاویز کا خیرمقدم کریں گے۔ ہمیں بین الاقوامی سطح پر قومی یکجہتی کا پیغام دینا ہے۔ پاکستان اور پاکستانی قوم کے لیے یہ پہلا یا نیا چیلنج نہیں ہے ماضی میں بھی ہمیں اس جیسی صورتِحال کا سامنا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بھی اپنے بیان میں شملہ معاہدہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ہو گا۔ بھارت کے حالیہ اقدامات کی ایک وجہ کرتار پور کی راہداری اور کلبھوشن کے متعلق عالمی عدالتِ انصاف کا فیصلہ بھی ہے۔ ہماری کوششوں سے لیبر پارٹی نے بھارت کے اس اقدام کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے اور ہائوس آف لارڈز کے 50 ارکان نے بھی ہمارے خطوط کے جواب میں اس اقدام کو ناجائز قرار دیا ہے۔اس طرح ایک سے دو دنوں میں ہم دیکھیں گے کہ امریکہ میں بھی بھارتی اقدام کی مذمت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت قتل عام اور ہولو کاسٹ کے ذریعے کشمیریوں کا جذبۂ حریت نہیں دبایا جا سکتا۔ آرمی چیف یہ پیغام جن لوگوں کے لیے دیا گیا تھا انہیں اس کی خوب سمجھ آ گئی ہے۔ گورنر پنجاب نے اپنی تقریر کا اختتام اس شعر پر کیا ؎
نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے
یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں
چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل(ر) مزمل حسین نے کہا دو قومی نظریہ ایک حقیقت ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی قرارداد اور عالمی قوانین پر عمل کیا ہے۔ بھارت کی ننگی جارحیت ہمیں کسی طور قبول نہیں۔ سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے کہا کہ یہ تاثر دنیا کہ پاکستان دنیا میں تنہا رہ گیا بالکل غلط ہے۔میں نے ایوب خان سے لیکر پرویز مشرف کے دور تک چالیس سال وزارت خارجہ میں کام کیا اور میرے خیال میںپاکستان کو جتنی پذیرائی آج مل رہی ہے پہلے کبھی نہیں ملی۔ہمیں چاہیے کہ کشمیری عوام کا حوصلہ بڑھائیں اور ان کی جدوجہد کو سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی اقدامات کے ذریعے تقویت پہنچائیں۔چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد نے کہا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔یہ ملک اسلام کے نام پر قائم ہوا اور اس کی بقاء بھی اسی نظریہ کے ساتھ وابستہ رہنے میں ہے۔اسے سیکولر سٹیٹ کہنے یا سمجھنے والے غلط فہمی کا شکار ہیں۔ کشمیری بھی اسی نظریہ کی خاطر بھارتی جبروظلم کیخلاف نبردآزما ہیں۔ چیئرمین ٹاسک فورس محمد اکرم چودھری نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ کشمیری شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔چیف ایڈیٹر روزنامہ پاکستان مجیب الرحمن شامی نے کہا اقوام متحدہ کے سیکرٹری کا کشمیر کے متعلق بیان ہماری بڑی سفارتی کامیابی ہے۔ میرے خیال میں شملہ معاہدہ کے بعد سے اب تک ایسا کوئی بیان نہیں آیا تھا۔ یہ ایک حوصلہ افزاء بیان ہے ۔ بھارت نہ اسرائیل ہے اور نہ ہی کشمیر فلسطین ہے ۔ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بدلنا محض خام خیالی ہے۔گروپ ایڈیٹر روزنامہ نئی بات عطاء الرحمن نے کہا کہ اگر پاکستان ایک مضبوط ملک ، معاشی طور پر خوشحال ، ریاست میں حقیقی جمہوریت و آئین کی سربلند ی اور انتشار کی کیفیت نہ ہوتی تو میں پوری یقین سے کہہ سکتا ہوں نریندرا مودی کی طرف سے کیا گیا یہ اقدام ہمارے لیے مبارک ثابت ہو سکتا تھا ۔ایگزیکٹو ایڈیٹر روزنامہ دنیا سلمان غنی نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے 72سال سے قائم سٹیٹس کو والی صورتحال کو توڑ دیا ہے۔ہمیں اس مسئلہ کے اوپر چین کے ساتھ سفارتی روابط بڑھانے چاہئیں۔سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ بی جے پی کے منشور میں یہ بات شامل ہے کہ وہ جب کبھی فیصلہ کن برتری حاصل کریں گے وہ بھارتی آئین کی شق نمبر 370 کو ختم کر دیں گے۔ خطیب بادشاہی مسجد مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ کشمیر آزاد ہو گا۔ کشمیری آج کسی صلاح الدین ایوبی اور شہاب الدین غوری کے منتظر ہیں ۔ بریگیڈیئر (ر) سید غضنفر علی نے کہاکہ نریندرامودی نے وہی کچھ کیا جس کا وعدہ اس نے اپنے انتخابی منشور میں اپنے ووٹروں سے کیا تھا۔بریگیڈیئر(ر) فاروق حمید نے کہا کہ آج کشمیر کا مسئلہ کھل کر پوری دنیا کے سامنے آ چکا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان تین جنگیں لڑی جا چکی ہیں۔ ہمیں جذبۂ جہاد کو زندہ رکھنا ہے۔ حکومت پاکستان کو بھارتی اقدام کیخلاف مزید سخت ردعمل دینا چاہئے۔ کرنل(ر) زیڈ آئی فرخ نے کہا کہ بھارت کی خام خیالی ہے کہ کشمیری اس کے آگے گھٹنے ٹیک دیں گے۔صدر نظریۂ پاکستان فورم آزاد کشمیر مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ سقوط ڈھاکہ کے بعدیہ دوسرا بڑا سانحہ ہے۔ قائداعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا آج مقبوضہ وادی میں کیا حالات ہیں کچھ پتہ نہیں۔علی جہانگیر بدر نے کہا کہ کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو بھارت اپنی مذموم حرکات کے ذریعے کسی صورت دبا نہیں سکتا۔شاہد رشید نے کہا کہ کشمیر مذہبی‘ جغرافیائی‘ تہذیبی و ثقافتی غرضیکہ ہر لحاظ سے پاکستان کا حصہ ہے ۔ کشمیری عوام کا سب سے بڑا قصور ان کا مسلمان ہونا ہے اسی لئے ان کے مصائب و آلام پر انسانی حقوق کی چیمپئن عالمی طاقتیں مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔کانفرنس میں چیف ایڈیٹر روزنامہ نوائے وقت رمیزہ مجید نظامی، سجاد میر، ایثار رانا، نصیب الزمان ملک، علامہ ضیاء الحق نقشبندی، حامد ولید، فاروق خان آزاد، حامد ریاض ڈوگراور سید علی بخاری سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔