• news

پاکستان کرکٹ کو مظبوط نظام پر چلانے کی ضرورت ہے: عبدالرزاق

لاہور(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) ٹیسٹ آل راؤنڈ عبدالرزاق کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ کو مضبوط نظام پر چلانے کی ضرورت ہے، یہ محلے کی ٹیم نہیں کہ اس کے معاملات کو شخصیات کی سوچ اور پسند نا پسند کی بنیاد پر چلایا جائے، پاکستان ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داری مقامی کوچز کو دی جائے۔ غیر ملکی کوچز کی کوئی ضرورت نہیں، نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، کرکٹ بورڈ کی نئی انتظامیہ سے اچھی توقعات ہیں، امید ہے ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرایا جائے گا، کپتانی کے لیے سرفراز احمد سے بہتر کوئی نہیں، تینوں فارمیٹس کے لیے انہیں کپتان برقرار رکھا جائے، سلیکشن کمیٹی میں اچھے لوگوں کو شامل کیا جائے، ٹیم کی سلیکشن میں کوچنگ سٹاف کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے، کرکٹرز کو اہم معاملات اور فیصلہ سازی میں شامل کرنا خوش آئند ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم کی کپتانی کے لیے سرفراز احمد سے بہتر کوئی نہیں ہے انہیں ہٹانے یا محدود کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ہر فارمیٹ کا الگ کپتان مقرر کرنے سے پہلے یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ ہمارے پاس کیسے کھلاڑی موجود ہیں۔ ایسے فیصلوں سے پہلے دستیاب کھلاڑیوں کا معیار پرکھنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔اگر ورلڈ کلاس پلیئرز موجود ہوں تو سب اپنی پرفارمنس، فٹنس اور اہداف کے لیے خود کو تیار رکھتے ہیں ان حالات میں کپتان کا کردار بہت کم ہو جاتا ہے کیونکہ سب اپنے کردار سے واقف اور اچھی کارکردگی پر توجہ رکھتے ہیں۔ موجودہ ٹیم میں ایسی صورت حال نہیں ہے۔ قومی ٹیم کے لیے غیر ملکی کوچز کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ زبان سب سے اہم مسئلہ ہے، رابطے کا فقدان یا کوچ کے ساتھ محدود بات چیت ہونے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ غیر ملکی کوچ کی ساری توجہ اپنا معاہدہ پورا کرنے پر ہوتی ہے۔ ان کی ٹیم سے جذباتی وابستگی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ان کے لیے ٹیم کی ہار کوئی معنی نہیں رکھتی جبکہ اپنے کوچز لگن اور قومی جذبے کے ساتھ کوچنگ کی ذمہ داری نبھاتی ہے۔ کوچنگ سٹاف کی ذمہ داری صرف میچ، گراؤنڈ اور ٹریننگ سیشنز تک محدود ہونی چاہیے۔ سلیکشن اور دیگر معاملات میں کوچنگ سٹاف کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔ کوچز کی توجہ صرف ٹیم کی کارکردگی پر ہونی چاہیے، اردگرد کے معاملات میں مداخلت کے بجائے وہ صرف میدان میں بہتر کارکردگی کو بہتر بنانے بارے سوچے اور کام کرے۔ سلیکشن کمیٹی کا انتخاب کرتے وقت بھی ماضی کی غلطیاں نہیں دہرانی چاہئے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی نئی انتظامیہ سے اچھی امیدیں ہیں۔ آج تک ناکامیوں کی بڑی وجہ نظام کا کمزور ہونا ہے۔ اچھا نظام بنایا جائے تو بہر سطح پر بہتری آئے گی۔

ای پیپر-دی نیشن