کشمیر میں احتجاج شروع ہو گیا: واشنگٹن پوسٹ، بھارت نے سہ فریقی تعاون کے امکانات خت کردیئے: چینی میڈیا
واشنگٹن، بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ، آئی این پی) امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کی لہر پر تبصرہ میں کیا ہے کہ کشمیریوں کو دیوار سے لگانے کا ردعمل سامنے آنے لگا ہے۔ کشمیر کی حیثیت بدلنے کے بعد پوری وادی میں احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ امریکی روزنامے نے سرینگر میں خواتین کے احتجاج کی تصاویر کو سرورق پر جگہ دی ہے۔ دریں اثناء چینی میڈیا نے خبر دار کیا ہے کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تنسیخ کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر کی معیشت پر انتہائی برے اثرات پڑ سکتے ہیں ، چینی اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق مقبوضہ کشمیرجنوبی ایشیاء میں سب سے پسماندہ اور غیر مستحکم علاقہ ہے اور جیو پولیٹیکل عدم استحکام علاقے کے ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے ِ، اخبار کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں سیاسی تصادم کی بجائے معاشی ترقی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا چاہئے تاکہ غربت کو مٹایا جا سکے ، اخبار کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نندر مودی کی حکومت کی طرف سے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تنائو بھی بڑھا ہے ،گلوبل ٹائمز نے اپنے رپورٹ میں کہا ہے کہ اس اقدام سے بھارت کی جنتا پارٹی اپنے آپ کو ایک محب وطن پارٹی کے طور پر پیش کرسکتی ہے لیکن اسلام آباد کے ساتھ اس سیاسی گیم کے شکار صرف اور صرف کشمیری عوام ہوں گے ۔ پاکستان کی طرف سے بھارت کے ساتھ دو طرفہ تجارت کی معطلی بھارت کی معیشت پر ایک محدود اثر کرے گا لیکن لگتا ایسا ہے کہ اس کا زیادہ اثر مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ہو گا ،چین چاہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پاکستان اور بھارت کے ساتھ سہہ فریقی تعاون سے معاشی میدان میں مدد کرے لیکن بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ اقدام نے اس سہہ فریقی تعاون کے امکانات کم دیئے ہیں کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں معاشی ترقی کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے، اخبار کے مطابق یہ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں غربت کے خاتمے کیلئے اقدامات کرے، رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ اقدام سے معیشت مزید خراب ہوگی جس سے غربت بڑھے گی جس کی وجہ سے علاقے میں دہشت گردی کے خلاف کوششوں پر بھی۔