آئین میں کشمیر کو خصوصی درجہ دینا غیر منصفانہ فیصلہ تھا: مودی کی ڈھٹائی
نئی دہلی (بی بی سی، این این آئی) بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے ملک کے ’یوم آزادی‘ کے موقع پر لال قلعہ میں سرکاری تقریب سے خطاب میں کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی سے متعلق اپنے متنازعہ فیصلے کا دفاع کیا ہے۔ ٹی وی چینلز پر براہ راست دکھائے جانے والے خطاب میں مودی نے کہا کہ ماضی میں کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت نے وہاں علیحدگی پسندی کی تحریک کو ہوا دی اور خواتین کے لیے ناانصافی کا سبب بنی۔ انہوں نے کہا کہ اس شق کی وجہ سے کسی کشمیری خاتون کو کسی غیرکشمیری سے شادی پر اپنے بنیادی حقوق سے ہاتھ دھونا پڑتے تھے۔ مودی کا مزید کہنا تھا، جموں، کشمیر اور لداخ کے حوالے سے سابقہ طریقہ ہائے کار نے وہاں کرپشن اور اقربا پروری میں اضافہ کیا اور خواتین، بچوں، دلت اور قبائلی برادریوں کے لیے اس طریقہء کار نے ناانصافی کے دروازے کھولے۔ اب ان کے خواب پورے ہوں گے۔ بھارتی آئین میں کشمیر کو خصوصی درجہ دینا غیر منصفانہ فیصلہ تھا۔ ' 7 دہائیوں سے کشمیر کے حل میں ناکامی کے بعد اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے نئی سوچ درکار تھی'۔ اب آرٹیکل 370تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ آج ہر بھارتی فخر سے کہہ سکتا ہے کہ ہم ایک قوم اور ہمارا ایک آئین ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے مقتدر حلقوں کی جانب مطالبے کے باوجود اپنے خطاب میں بھارت کی کمزور ہوتی اس معیشت کا کوئی ذکر نہ کیا، جہاں بھارتی شرح نمو 17 سہ ماہیوں کی کم ترین سطح 5.8فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ خطاب میں بھارت کی بڑھتی ہوئی آبادی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عوام کو خاندانی منصوبہ بندی پر عمل کرنے کا مشورہ بھی دیا۔ بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ اب بڑھتی ہوئی آبادی کے چیلنج کو قبول کرنے کا وقت آ گیا ہے، اس پر قابو نہ پایا تو ہماری آنے والی نسل کے لیے بہت بڑے چیلنجز کھڑے ہوں گے، لہٰذا ہمیں سوچنا ہو گا کہ ہم اپنے بچوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔'مسئلہ کشمیر کے حل لیے ایک نئی سوچ کی ضرورت تھی۔ ہم مسئلے ٹالتے ہیں نہ مسئلے پالتے ہیں۔ ہم نے 70 دن میں وہ کر دکھایا جو گزشتہ حکومتیں 70 برس میں نہ کر سکیں۔'نریندر مودی نے کہا کہ شق 370 کا ختم کیا جانا ملک کے پہلے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کے خوابوں کی تعبیر کی طرف پہلا قدم ہے۔ انہوں نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو جواب دینے کے بجائے اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اس شق کی حمایت کرتے ہیں وہ یہ بتائیں کہ اگر اس عبوری شق سے جموں وکشمیر کو فائدہ پہنچ رہا تھا تو انہوں نے اسے آئین کا مستقل حصہ کیوں نہیں بنایا۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ کشمیر کی کھوئی ہوئی عظمت واپس لائیں گے۔ مودی نے کہا 'ایک ملک ایک آئین کی پالیسی اب حقیقت بن چکی ہے اور ملک کو اس پر فخر ہے۔ 'تقریر میں کہیں بھی پاکستان کا ذکر نہ کیا تاہم ایک مرتبہ بالواسطہ طور پر پڑوسی ملک کا ذکر آیا۔