پاکستان ایشین ٹائیگر نہیں ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل کیلئے بنا‘ وزارتوں سے پوچھیں گے عام آدمی کو کیا دیا: عمران
اسلام آباد(ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم عمران خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنجیدہ صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ 50 سال میں پہلی بار مقبوضہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا، کشمیریوں کی تکالیف کا ازالہ کرنا اور تنازعہ کا حل اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے۔مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل اجلاس کا خیر مقدم کرتا ہوں، 50 سال میں پہلی بار دنیا کے بڑے سفارتی فورم پر مسئلہ کشمیر اٹھایا گیا۔ اقوام متحدہ کی 11 قراردادوں میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا عزم کیا گیا، سکیورٹی کونسل کا اجلاس اقوام متحدہ کی قراردادوں کی یاد دہانی ہے۔وزیراعظم سے بابر اعوان نے ملاقات کی جس میں کشمیر سے متعلق عالمی صورتحال اور قانونی معاملات پر مشاورت ہوئی۔ ملاقات میں سیاسی‘ قانونی اور آئینی امور پر بھی گفتگو ہوئی۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا مقدمہ بہترین انداز میں پیش کیا۔ دنیا کشمیر کے معاملہ پر پاکستان کا مؤقف سن اور سمجھ رہی ہے۔ کشمیر پر پاکستان سفارتی محاذ پر درست سمت میں آگے بڑھا ہے۔ سنگین معاملے پر دوست ممالک کی حمایت پر شکرگزار ہیں۔ٹرمپ سے تفصیلی بات ہوئی۔ امریکی صدر معاملہ کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ کرفیو‘ کریک ڈائون اور ممکنہ نسل کشی کے خدشے سے انہیں آگاہ کیا۔ پاکستان کشمیر پر اپنے دو ٹوک مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ دریں اثنا وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ ماحول کے تحفظ کے سلسلے میں مختلف اقدامات میں ہر طبقے کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے، ماحولیات کے تحفظ کے حوالے سے وفاقی دارالحکومت کو ماڈل سٹی بنایا جائے۔ وزیر اعظم ’’کلین اینڈ گرین پاکستان انڈیکس‘‘منصوبے کے بارے میں اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔بریفنگ میں دس ارب درخت لگانے کے منصوبے پر اب تک پیش رفت، وفاقی دارالحکومت میں پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی، الیکٹرک وہیکلز پالیسی، گرین بلڈنگز سے متعلق قواعد و ضوابط اور ماحولیاتی تحفظ کے سلسلے میں دیگر اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ منصوبے کے پہلے مرحلے میں تقریباً سوا تین ارب پودے لگائے جائیں گے جس کا دو سال بعد جائزہ لیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم نے ماحول کے تحفظ اور ملک میں ہریالی کو فروغ دینے کے سلسلے میں وزارتِ تحفظ ماحولیات کے مختلف اقدامات کو سراہا۔علاوہ ازیں خصوصی افراد کیلئے صحت سہولت پروگرام کے آغاز پر تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ کمزور طبقے کی مدد کرنا ہمارا ویژن ہے، ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔ قوموں کے بھی نظریئے ہوتے ہیں، پاکستان کا بننا ایک عظیم خواب تھا۔ ہم اس سے بہت دور چلے گئے ہیں، واپس اسی ویژن پر انا ہے، نوجوانوں کے لیے بار بار یہ دہراتا ہوں کہ یہ عظیم خواب کیا تھا، پاکستان بننے کا کیا مقصد تھا۔ ہم نے ملک کو فلاحی ریاست بنانا تھا جو مدینہ کی ریاست پر عمل پیرا ہونے سے ہی بن سکتا تھا۔ مدینہ کی ریاست میں لوگ غریب تھے، جنگ کے دوران 313 لوگوں (صحابہؓ) کے پاس ہتھیار نہیں تھے، نبی پاکؐ دنیا کے بہترین انسان تھے، لوگوں کو سٹیو جابز اور بل گیٹس کو نہیں نبی پاکؐ کی زندگی کو پڑھنا چاہیے۔ سب کو کہنا چاہتا ہوں انہی کی زندگی سے سیکھیں، ہم سے پہلے لوگوں نے عمل کر کے دکھایا اور ہزار سال تک مسلمانوں کے پاس حکمرانی رہی۔ پاکستان میں انسانیت کا نظام لانا چاہتے ہیں، ریاست کی ذمہ داری ہے غریب لوگوں کو بھی برابری کے حقوق دیں، ہم کوشش کریں گے غریبوں اور کمزور طبقے کو اوپر لانا اور انکی مدد کریں، یہ احساس پروگرام کے ذریعے مدد کرتے رہیں گے۔ احساس پروگرام کے لیے ہم نے کوئی جلدی نہیں کی۔ غریبوں کا ڈیٹا بیس اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سب ادارے مل کر کام کرینگے، کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کو بیت المال سے پیسے مل رہے ہیں حالانکہ ان کو اس کی ضرورت نہیں، ہم سب پر نظر رکھیں گے۔ ہیلتھ انشورنس سب سے اہم چیز ہے۔ 25 سے 40 فیصد کے قریب لوگ بہت غریب ہیں، ہم ان کے لیے ہیلتھ انشورنس لائے ہیں، ان سب کی مدد کریں گے، غریبوں کو سہولتیں فراہم کرنا ترجیح ہے۔ غریبوں کے لیے ہر ہفتے میٹنگ ہوتی ہے، وزراء اپنی رپورٹس مجھے دیں گے اور بتائیں گے کہ کیا ایک ایسا کام ہے جس سے غریبوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ ماضی کے سربراہ حکومت پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے کی باتیں کرتے تھے کسی کا وژن صرف یہی تھا کہ لاہور کو پیرس بنانا ہے پاکستان ایشین ٹائیگر بننے کیلئے نہیں بنایا گیا تھا پاکستان ریاست مدینہ کے اصولوں اور شریعت پر عملدرآمد کیلئے بنا تھا دنیا میں پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا۔ جب قیام پاکستان کے وژن کو پیچھے چھوڑتے ہیں تو ہم بہت بڑی غداری کرتے ہیں ہم نے واپس پاکستان کے وژن پر آنا ہے ہم پاکستان کو ایسی ریاست بنانا چاہتے ہیں جس میں رحم، انسانیت، عدل اور انصاف ہو۔ مدینہ کی ریاست ایک مہذب ریاست تھی پاکستان کو مدینہ جیسی فلاحی ریاست بنانا تھا یونیورسٹیز میں ریاست مدینہ کے اصولوں کو پڑھایا جائے گا۔ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ کابینہ اجلاس سے قبل ہر وزارت سے پوچھیں کہ انہوں نے عام آدمی کی زندگی بہتر کرنے کیلئے کیا کام کیا۔