مسئلہ کشمیر کو سلا متی کو نسل لیجاناپا کستان کا جرا ت مندانہ اقدام ہے،عبدالمجید
میرپور(نمائندہ خصوصی) جموں کشمیر لبریشن لیگ کے سربراہ چیف جسٹس( ریٹائرڈ )عبدالمجید ملک نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر فی الحقیقت متحدہ ریاست جموںکشمیرکے 2کروڑ عوام کی جدوجہد آزادی کی تحریک ہے نہ کہ جموں کشمیر کے قطعہ زمین کا تنازعہ ،اسے علاقائی یا زمینی تنازعہ کہنا قطعی غلط اور جموں کشمیر کے عوام کی دی گئی عظیم قربانی کی تردید اور توہین کے مترادف ہے ۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ برصغیر کو انگریز تسلط سے آزادی حاصل ہونے کے وقت 14اگست 1947ء سے ہی ڈوگرہ امریت کا تسلط ساقط ہونے پر ریاست جموں وکشمیر کے اقتدار اعلیٰ کے مالک کی حیثیت جموں کشمیر کے عوام کو مل چکی ہے جس کی ضمانت اور تصدیق پاکستان کے آئین 1973ء کے آرٹیکل 257کی شکل میں موجودہے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عبدالمجید ملک نے کہا کہ ہندئوستان نے قانون آزادی ہند کی خلا ف ورزی کرتے ہوئے سابق ریاستی مہاراجہ ہری سنگھ سے فرضی اورجعلی الحاق نامے کی بنیاد پر ریاست جموں کشمیر میں ہندئوستانی افواج جارحیت کے انداز میں داخل کرتے ہوئے جموں کشمیر کے عوام ، پاکستانی حکومت اور عالمی طاقتوں کو یقین دہانی کرائی کے ریاست جموں کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار جموںکشمیر کے عوام کو حاصل ہے اور ریاست میں امن بحال ہوتے ہی تمام ہندئوستانی افواج نکال لی جائیں گی لیکن ان اعلانات کی نفی کرتے ہوئے ہندئوستان نے اپنے تسلط کوطول دینے اور مضبوط کرنے کی خاطر سکیورٹی کونسل میںپاکستان کیخلاف مقدمہ دائر کیا کہ ریاست میں قبائلی لشکرکا حملہ پاکستان کی آمد ، معاونت اور راہنمائی میں کیا گیا ہے ۔ جس پر پاکستان کی طرف سے معقول جواب دہی پر سکیورٹی کونسل نے اتفاق رائے سے قرار دیا کہ ریاست جموں کشمیر آزاد مملکت ہے جس کا فیصلہ کرنے کا اختیار صرف ریاستی عوام کو حاصل ہے اورقراردیا کہ ریاست کا فیصلہ کرنے سے قبل ریاست سے دونوں ممالک کی افواج کا انخلا ء ہو گا ہندئوستان نے تسلیم کرنے کے باوصف غیر معقول حیلوں بہانوں سے اپنی فوجوں کے انخلاء کے مسئلہ کو طول دے کر اپنے تسلط’’ اسٹیٹس کو ‘‘کی شکل میں فوجوں کے انخلا ء سے انحراف شروع کر دیا اس دوران ریاست کے اندر پاک بھارت کے باہمی تنازعات کے سبب جموں کشمیر کے عوام زیر تسلط چلے آرہے ہیں اور اب ہندئوستان نے اپنے آئین جو خود ساختہ عمل سے عبوری طور پر جموں کشمیر سے متعلق جاری کیا تھا اسے منسوخ کر کے جموں کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے ہندئوستان کیساتھ مدغم کر لیا ہے اوراسطرح ہندئوستان نے سکیورٹی کونسل کی قرار دادوں اور پاکستان کیساتھ متعدد عہدناموں کی خلاف ورزی کی ہے اور جموں وکشمیر کی عوام کی آزادی کو مکمل طور پر سلب کر لیا ہے انہوں نے کہا کہ گذشتہ 72سالوں میں جموں کشمیر کے اندر بھارت نے جو افواج اور سکیورٹی فورسز کے ذریعے عوام پر ظلم وتشدد کا روایہ اختیار کر رکھا ہے اور دنیا کی نظروں میں ہندئوستان کے سیکولر اور جمہوریت پسند ملک ہونے کے دعویٰ کی دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رکھی ہے ۔ اس کا مکروہ اور منافقانہ چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے جبکہ5اگست 2019کو کرفیو نافذکرتے ہوئے جموں کشمیر کے عوام کے تمام حقوق سلب کرنے ، دنیا سے تمام رابطے منقطع کرنے اور جموں کشمیر کو ہندئوستان میں مدغم کرنے کے قدم سے ہندئوستان بے نقاب ہوچکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جموںکشمیرکے عوام ہی ریاست کے مالک اور اس پر حق حکمرانی کا اختیار رکھتے ہیں جس سے کسی صورت بھی ان کو محروم نہیں کیا جاسکتا ۔ ہندئوستان کے اس نئے اقدام کیخلاف حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام نے جس نیک نیتی اور خلوص کیساتھ بھارت کیخلاف آواز اُٹھائی ،مظاہرے کیے اور بالآخر یہ مسئلہ سکیورٹی کونسل میں اُٹھایا گیا یہ نہایت ہی خوش آئند اور قابل مبارکباد اقدام ہے جس کیلئے کشمیری عوام اُن کے شکر گزارہیں اس لئے حالیہ حالات کے تناظر میں مستقبل میں پیش آنے والے واقعات اور ہندوئوں کی شاطرانہ چالیں عالمی سیاسی بصیرت کے حامل دانشوروں کی رائے میں یہ ضروری ہوگیا ہے کہ مظفرآباد کی عوامی حکومت نے جو علامیہ 24اکبوتر 1947ء کو جاری کیا اور تمام ریاست ڈوگرہ تسلط اور بھارتی قبضہ سے آزادکرانے کا عہد کیا تھا اس حکومت کو اس کے مطابق بااختیار رکھ کر ریاست کی آزادی کی تحریک ، جدوجہد اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ہندئوستان کیخلاف اقدامات کرنے کا مکمل اختیار ملنا چاہیے اور اس حکومت کو ریاست جموں کشمیرکی جائز حکومت تسلیم کرکے نمائندہ کی حیثیت سے سکیورٹی کونسل اور دیگر عالمی اداروں میں جموں کشمیر کے عوام کی آزادی کی تحریک کو ہر اول قائدانہ کردار ادا کرنے کا حق اور اختیار ملنا چاہیے اور پاکستان حکومت اور ڈپلومیٹک کور آزاد حکومت کی قیادت کی راہنمائی معاونت اور حمایت بھرپور انداز میں کر کے ریاست جموں کشمیر کے عوام کو آزادی حاصل کرنے میں اپنا قومی ، اخلاقی اورسیاسی فرض ادا کرے ، جسٹس عبدالمجید ملک نے مزید کہا کہ پاکستان کی حکومت نے سکیورٹی کونسل میں مسئلہ کشمیر پیش کر کے جموں کشمیر کی عوام کے حق خودارادیت سے متعلق سابقہ قرار دادوں کی توثیق کرانے میں جو شاندار کامیابی حاصل کی ہے پاکستان کا یہ جرات مندانہ اقدام قابل مبارکباد ہے اور اس سے عالمی سطح پر کشمیریوں کی تحریک آزادی کو ایک نئی جہت ملی ہے اس لئے اب اس طرح کے مثبت اقدامات اٹھانے سے کسی طور بھی گریز نہیں کرنا چاہیے اور جموں کشمیر کے عوام کے عظیم نصب العین کے حصول میں برادرانہ کردار ادا کرنا چاہیے جس کیلئے کشمیری عوام پاکستان کے ہمیشہ سے شکر گزار رہیں گے۔ انھوں نے مقبوضہ جموں کشمیر کے عوام کی طرف سے آزمائش کی اس گھڑی میں ہمت وحوصلے اور استقلال کیساتھ مقابلہ کرنے پر زبردست الفاظ میں انھیں خراج تحسین پیش کیا اور عالمی اداروں اور مہذب ممالک سے مطالبہ کیاکہ وہ کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے خاتمہ اور کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی بحالی اور بھارتی ظلم وبربریت کے خاتمہ اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق انھیں اپنا بنیادی حق دلانے میں اپنا بھرپور کردار اداکریں ۔