• news

حکومت کاایک سال سیاسی لڑائی جھگڑوں کی نذر ہو گیا

اسلام آباد( محمد نواز رضا وقائع نگار خصوصی)پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ایک سال مکمل ہونے پر جہاں حکومت کی جانب سے بلند بانگ دعوے کئے گئے ہیں وہاں اپوزیشن کی طرف سیحکومت کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا گیا پیپلز پارٹی نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے ایک سال ’’بھیانک خواب ‘‘ تھا جب کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے حکومت کی ایک سال کی کارکردگی پر ’’وائٹ پیپر ‘‘ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے حکومت کا پورا سال سیاسی لڑائی جھگڑوں کی نذر ہو گیا حکومت اور اپوزیشن کی تمام تر توانائیاں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور سیاسی پوائنٹ سکورننگ پر صرف ہوئیں حکومت کی فوج ظفر موج وزیر اعظم عمران خان کی توجہ حاصل کرنے کے لئے صبح شام اپوزیشن حملہ آور ہوتی رہتی ہے جس کے ردعمل میں اپوزیشن بھی جی بھر کر ’’کپتان‘‘ کو کوستی ہے موجودہ حکومت کو پورا سال ہر محاذ پر چیلنجوں کا سامنا ہے عمران حکومت کو ایسٹیبلشمنٹ کا مکمل تعاون حاصل ہے جس کے باعث موجودہ حکومت ’’سروائیو‘‘ کرتی چلی آرہی ہے ۔وزیراعظم کی خصوصی معاون برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے حکومت کا ایک سال پورا ہونے پر پرائم منسٹر سیکریٹریٹ میں ایک بڑی تقریب منعقد وزارتوں کی ایک سالہ کارکردگی بیان کی ہے لیکن جہاں انہوں نے حکومت کی کارکردگی کے روشن پہلوئوں کا ذکر کیا ہے وہاں انہوں نے حکومت کی ناکامیوں کا دانستہ ذکر نہیں کیا جب کہ سارا دن اپوزیشن حکومت کی ناکامیوں کا ذکر کرتی رہی وزیراعظم عمران خان کی حکومت میں ’’کٹے، مرغیاں انڈے ،بھینسیں اور گائے ‘‘ کا تذکرہ سیاسی محافل اور ٹی وی ٹاکس شوز موضوع گفتگو بنا رہا 2018کے اگست اور ستمبرمیں وزرات عظمی اور صدارتی انتخاب میں پیپلزپارٹی نے اپنے آپ کو اپوزیشن سے قدرے فاصلہ پر رکھا لیکن پاکستان تحریک انصاف کے جارحانہ طرز عمل نے پیپلز پارٹی کو متحدہ اپوزیشن کے قریب تر کر دیا مولانا فضل الرحمنٰ پورا سال اپوزیشن کو حکومت کے خلاف صف آراء کرنے میں مصروف رہے وہ آج حکومت کا ایک سال پورا ہونے پر دوسری بڑی آل پارٹیز کانفرنس کی میزبانی کر رہے ہیں وزیر اعظم عمران خان نے کفایت شعاری کی جس مہم کا آغاز کیا وہ آہستہ آہستہ پس منظر میں چلی گئی موجودہ حکومت ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت مستحکم کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی جس کے نتیجے میں پاکستان میں مہنگائی کا سونامی آگیا ہے جس نے حکومت کی مقبولیت پر منفی اثرات مرتب کئے پچھلے ایک سال کے دوران کم و بیش پوری اپوزیشن کی جیل میں ڈال دیا گیا جب کہ اپوزیشن کے مزید رہنمائوں کو جیل میں ڈالنے کی تیاریاں مکمل ہیں سیاسی افق پر مریم نواز ایک بڑی سیاسی لیڈر کے طور پر ابھری ہیں حکومت نے انہیں بھی جیل میں ڈالنے میں عافیت سمجھی ہے حکومت اتحادی جماعتوں میں متحدہ قومی موومنٹ ،مسلم لیگ(فنکشنل)،بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل)، بلوچستان عوامی پارٹی،عوامی مسلم لیگ شامل ہیں جبکہ عوامی نیشل پارٹی بھی بلوچستان میں صوبائی مخلوط حکومت کا حصہ ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی وفاق کے علاوہ پنجاب خیبرپختونخوا میں حکومتیں قائم ہوئیں جبکہ بلوچستان میں مخلوط حکومت ہے جب کہ متحدہ اپوزیشن پاکستان مسلم لیگ (ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی ، متحدہ مجلس عمل ، عوامی نیشنل پارٹی ، نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی پر مشتمل ہے جب کہ جماعت اسلامی سولو فلائٹ کر رہی ہے حکومت اور اپوزیشن دونوں پورا سال حالت جنگ میں رہی جس کے نتیجے میں حکومت اپوزیشن کو دیوار میں چننے میں مصروف ہے جب کہ اپوزیشن حکومت گرانے کے لئے اپنا پورا زور لگا رہی اپوزیشن جماعتوں کو اکثریت کے باوجود سینیٹ کے چیئرمین کو ہٹانے کے لئے تحریک عدم اعتماد میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک سال کے دوران وزیر اعظم کو وقفے وقفے سے اپنی ٹیم میں تبدیلی کرنا پڑی جس کے نتیجے میں متعدد غیر نمائندہ افراد کو حکومت کا حصہ بنانا پڑا اپوزیشن نے پچھلے ایک سال کے دوران بڑے بڑے ملین مارچ تو کئے لیکن تاحال اسلام آباد کی طرف مارچ کا فیصلہ نہیں کر سکی پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی غیر فعال ہو کررہ گئی ہے ۔نئے چیئرمین پی اے سی کا انتخاب عمل میں نہیں لایا جاسکا گرفتار ارکان پارلیمنٹ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے فیصلے نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان فاصلے بڑھ گئے ہیں ۔ مسلم لیگ(ن) نے حکومتی کارکردگی رپورٹ کو جھوٹ اور ڈرامہ بازی قرار دیتے ہوئے وائٹ پیپرلانے کا اعلان کیا ،مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے،حکومت کے پاس جھوٹے دعوؤں کے علاوہ کچھ نہیں، حکومت نے ایک سال میں 7600ارب روپے کاقرضہ لیا،ایک سال میں ایک میگا واٹ بجلی نہیں بنائی ،کہاں گیا 7600 ارب کاقرضہ؟ 15لاکھ لوگ بیروزگارہوگئے،ملک میں ترقی کی شرح میں 3.3فیصدپرآگئی ہے،ایک سال کے اندرحکومتی اخراجات میں 18 فیصد اضافہ ہوگیا ہے،مہنگائی تین فیصد سے آج دس عشاریہ تین فیصدپرآگئی ہے،آج ملک میں ترقی کی شرح میں 3.3فیصدپرآگئی ہے، ایک سال میں شرح سود 5.25 سے بڑھ کر 13.75 فیصدہوگئی ہے۔15ویں قومی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدہ تعلقات کار کی نذر ہو گیا مسلم لیگ(ن) کی طرح پی ٹی آئی کی حکومت نے صدارتی خطاب پر بحث کرانے میں دلچسپی نہیں لی سپیکر نے دبائو میں آکر پروڈکشن آرڈر جاری کرنے میں لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں سپیکر اسد قیصر نے آج پیر19اگست2019ء کو قومی سلامتی کی کمیٹی کا غیر معمولی اجلاس طلب کر لیا ہے اسی طرح25جولائی2018ء کے انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کے خلاف تحقیقات کے لئے قائم کردہ کمیٹی کی ’’غیر فعالیت‘‘ پر اپوزیشن جماعتوں نے استعفے دینے کا فیصلہ کر رکھا ہے ۔

ای پیپر-دی نیشن