بھارت مقبوضہ کشمیر پر دبائو ختم کرے، ایرانی سپریم لیڈر : ناروے کی ثالثی کیلئے پیشکش
تہران (نوائے وقت رپورٹ) ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر پر سے دباؤ ختم کرے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ وادی کے لئے شفاف پالیسی اختیار کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی سرکار مسلم اکثریتی علاقے پر سے دباؤ ختم کرے۔ پاکستان اور بھارت کو الجھائے رکھنے کے لئے برطانیہ نے جان بوجھ کر مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کیا۔ تناؤ کو طول دینے کے لئے برطانیہ نے مسئلہ کو بغیر حل کے رہنے دیا۔ ایک اور ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی حالت کافی بدتر ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرے اور کرفیو کو ختم کرے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق بھارت وادی میں بدترین کرفیو لگائے بیٹھا ہے۔ لوگوں کو ہراساں کئے جانے کے ساتھ ساتھ گرفتار بھی کیا جا رہا ہے۔ ایرانی میڈیا کا مزید کہنا تھا کہ مقوضہ کشمیر کے لوگ تنہا نہیں ہیں۔ ایران میں رہنے والوں کی بڑی تعداد کشمیریوں کے ساتھ ہے۔ کشمیر پر دنیا نے بھی یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر
اسلام آباد/ سٹاف رپورٹر/وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز چار وزراء خارجہ سے ٹیلیفون پر رابطہ کر کے انہیں مقبوضہ کشمیر کے بارے میں بھارت کے حالیہ غاصبانہ اقدامات اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بھارت کو ظلم و جبر سے روکنے کیلئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق سویڈن کے وزیر خارجہ مارگوٹ وال سٹروم سے انہون نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی ابتر صورتحال سمیت خطے میں امن و امان کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں یکطرفہ اقدامات نے پورے جنوبی ایشیا کے امن و امان کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست سے مسلسل کرفیو کی وجہ سے زندگیاں اجیرن ہو گئی۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں لاک ڈاؤن کے سبب، مکینوں کو ادویات اور خوراک کی عدم دستیابی کا سامنا ہے۔ بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں یکطرفہ اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں ۔ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے جس سے جنوبی ایشیا میں ایک نیا انسانی المیہ جنم لیتا دکھائی دے رہا ہے۔ سویڈن وزیر خارجہ نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جامع تحقیقات ہونی چاہئیں۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے آئیوری کوسٹ کے وزیر خارجہ مارسل آمون تاانو سے ٹیلیفون پر رابطہ کر کے انہیں مقبوضہ جموں و کشمیر کی گھمبیر صورتحال سمیت دو طرفہ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اپنے ہم منصب کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔ آئیوری کوسٹ، سیکورٹی کونسل کا ممبر ہونے کے ناطے، انسانی حقوق کی ان سنگین خلاف ورزیوں کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کرے۔ آئیوری کوسٹ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور سیکورٹی کونسل کے رکن ہونے کے ناطے اپنے تعاون کا عندیہ دیا۔ شاہ محمود قریشی نے ناروے کی وزیر خارجہ "اینہ اریکسون سورائدے" کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ ء خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے اپنی نارویجین ہم منصب کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اٹھائے گئے یکطرفہ اقدامات اور ان کے مضمرات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ خواتین کو زچگی کی حالت میں ہسپتالوں تک رسائی حاصل نہیں ہو رہی ۔ انہوں نے کہا کہ ناروے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو رکوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ ناروے کی وزیر خارجہ نے اس ساری صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ اس مسئلہ سے متعلقہ تمام فریقین مل بیٹھ کر اس کے پرْ امن حل کی جانب پیش رفت کریں۔ دونوں وزرائے خارجہ کے مابین افغان امن عمل پر بھی گفتگو ہوئی۔ نارویجین وزیر خارجہ نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت مصالحانہ کردار کو سراہا۔نارویجین وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ خطے میں قیام امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا مستقل حل ضروری ہے ناروے فریقین کی آمادگی کی صورت میں اپنا مصالحانہ کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ڈینش وزیر خارجہ جیب کوفوڈ سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کیامقبوضہ جموں وکشمیر کی مخدوش صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے اپنے ڈینش ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور آبادیاتی تناسب تبدیل کرنے کے حوالے سے ہندوستان کے یکطرفہ اقدامات سے آگاہ کیا۔ ہندوستان نے 5 اگست سے مقبوضہ جموں و کشمیر کو مسلسل کرفیو کے ذریعے محاصرے میں لے رکھا ہے اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں روزافزوں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ انہون نے کہا کہ ہندوستان کے یکطرفہ اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کے یکسر منافی ہیں۔ اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کے سیکریٹری جنرل اور سیکورٹی کونسل نے اس صورتحال کا نوٹس لیا ہے۔ نو لاکھ سے زیادہ بھارتی فوج مقبوضہ جموں و کشمیر میں موجود ہے۔ مسلسل کرفیو کی وجہ سے خوراک اور ادویات تک میسر نہیں۔ ہم ہمیشہ سے مذاکرات کے لیے تیار تھے اور تیار ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے وزارتِ عظمٰی کا منصب سنبھالتے ہی کہا تھا کہ اگر ہندوستان ایک قدم بڑھائے تو ہم دو قدم بڑھائیں گے۔ وزیر خارجہ نے ڈینش ہم منصب سے کہا کہ وہ نہتے کشمیریوں کی مشکلات میں کمی لانے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ ڈینش وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس بات سے متفق ہیں کہ دو ایٹمی قوتوں کے مابین کشیدگی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ ڈینش وزیر خارجہ نے کہا وہ اس تمام صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے تمام تصفیہ طلب امور کو مذاکرات کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس ضمن میں یورپی یونین کی اعلی نمائندہ کے بیان ، اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کے سیکریٹری جنرل کے بیان بھی ہمارے پیش نظر ہے ڈنمارک کو اس ساری صورتحال پر تشویش ہے تاہم ہم تمام فریقین سے کہیں گے کہ خطے کو کشیدگی سے بچانے کے لیے مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے۔ دونوں وزرائے خارجہ کا اس سلسلے میں باہمی مشاورت اور روابط کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق پایا گیا۔ وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی دفتر خارجہ کے مطابق دوران ملاقات بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے اٹھائے گئے یکطرفہ اقدامات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بعد مختلف بین الاقوامی فورمز پر چیلنج کرنے کے لئے اہم قانونی اور آئینی پہلوؤں پر مشاورت کی گئی۔ فروغ نسیم نے کہا کہ بھارت کے غیر آئینی اقدامات اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو ہر میسر فورم پر چیلنج کیا جائے گا۔ سابق نگران وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب عبداللہ حسین ہارون نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ پچاس سال کے بعد مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سیکورٹی کونسل کا اجلاس پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارتی یکطرفہ اقدامات کو اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل سمیت اہم بین الاقوامی فورمز پر موثر انداز میں اجاگر کرنے پر وزیر خارجہ کو مبارکباد پیش کی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ مسئلہ کشمیر پر حکومت تمام آپشنز استعمال کر رہی ہے۔ مسئلہ کشمیر پر سیکورٹی کونسل میں ہمیں کامیابی ہوئی۔ مسئلہ کشمیر اب عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ بھارت ہمارے خلاف آبی جارحیت کر رہا ہے۔ آبی جارحیت پر بھی ہم لائحہ عمل بنا رہے ہیں۔ آبی جارحیت پر ورلڈ بینک سے رجوع کریں گے۔ امریکی صدر کے مسئلہ کشمیر میں دلچسپی لینے پر مشکور ہیں۔ امریکی صدر نے بھارت کے رویئے کے باوجود پھر ثالثی کی پیش کش کی۔ امریکی صدر کو خطے کی کشیدہ صورتحال پر تشویش ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 17 روز سے کرفیو جاری ہے۔
شاہ محمود