فلسطینی مسئلہ کا حل مشرقی وسطیٰ کے مستقبل کیلئے ضروری ہے: اقوام متحدہ
نیویارک+ غزہ (اے پی پی+ صباح نیوز+این این آئی) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی چیٖف ڈی کیبنٹ ماریا لوئزا ویوٹی نے سلامتی کونسل کو مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطہ میں کسی بڑی محاذآرائی سے بچنے کے لئے ضبط و تحمل اور حقیقی مذاکرات کی فوری ضرورت ہے ورنہ کشیدہ صورتحال کے تباہ کن نتائج نہ صرف خطہ بلکہ اس سے باہر علاقوں کو بھی لپیٹ میں لے سکتے ہیں ۔مشرق وسطیٰ کی صورتحال جو طویل جنگوں اور جغرافیائی کشیدگی کے سبب پیچیدہ اور شورش زدہ ہے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے آبنائے ہرمز اور اور خلیج فارس کے حالیہ واقعات کا حوالہ دیا جن میں ایران کی جانب سے ایک برطانوی آئل ٹینکر کا رخ موڑنا امریکی اور ایرانی ڈرونز کو مار گرائے جانااور آئل ٹینکروں کی حفاظت کے لئے برطانوی فیصلہ شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آبنائے ہرمز میں کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے اور نیویگیشن سے متعلق حقوق و فرائض کا بین الاقوامی قوانین کے تحت احترام کیا جانا چاہیے۔دوسری جانب کویت نے مسجد اقصیٰ پریہودی آباد کاروں کے منظم دھاووں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کی کھلی کوشش قراردیدیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کویتی کابینہ کے ہونے والے اجلاس میں مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے دھاوئوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی اشتعال انگیزی قراردیا ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت'حماس' نے ( کل )جمعہ کو دفاع قبلہ اول اور دفاع القدس کے لیے 'لبیک یا اقصیٰ' کے عنوان سے نفیر عام کا اعلان کیا ہے۔ادھراقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن مارٹن گریفتھس نے جنوبی یمن میں امن وامان کی بحالی اور استحکام کے لیے سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان کے انتھک کردار کو سراہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انھوں نے ایک ٹویٹ میں شہزادہ خالد بن سلمان سے گذشتہ روز اپنی ملاقات کو مفید اور مثبت قرار دیا اور کہا کہ سعودی عرب نے جنوبی یمن میں امن وامان کی بحالی اور استحکام کے لیے شہزادہ خالد بن سلمان آل سعود کی قیادت میں انتھک کردار ادا کیا ہے۔ہم نے مکالمہ جاری رکھنے کی ضرورت سے اتفاق کیا ہے۔سعودی عرب اور اس کے قریبی اتحادی متحدہ عرب امارات نے جنوبی یمن میں صدر عبد ربہ منصور ہادی کی قانونی حکومت اور جنوبی عبوری کونسل (ایس ٹی سی )کے درمیان بحران کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔