اسلام جھوٹ کی اجازت دیتا ہے نہ قانون ، عدالت کیسے دے سکتی ہے: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم ممتاز کو بری کردیا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نہ اسلام جھوٹ کی اجازت دیتا ہے اور نہ قانون تو عدالت کیسے جھوٹ کی اجازت دے سکتی ہے۔جمعرات کو سپریم کورٹ نے سرگودھا کے رہائشی نصر اللہ کے قتل کیس میں جھوٹی گواہی دینے پر ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم محمد ممتازکو بری کردیا۔ سپریم کورٹ میں سرگودھا کے رہائشی نصر اللہ قتل کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، عدالت نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے محمد ممتاز کو سزائے موت کی سزا سنائی تھی، ہائیکورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا۔عدالت نے قتل کیس میں جھوٹی گواہی دینے پر ہائی کورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم محمد ممتازکو بری کردیا۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے جھوٹی گواہی کے حوالے سے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا جب سے جھوٹے گواہوں کے خلاف کارروائی شروع ہوئی ہے گواہان بھاگنا شروع ہو گئے گواہ جھوٹ بولتے ہیں تو قانون کا بھی سامنا کریں۔جسٹس آصف کھوسہ نے مزید کہا نہ اسلام جھوٹ کی اجازت دیتا ہے اور نہ قانون تو عدالت کیسے جھوٹ کی اجازت دے سکتی ہے، کتنے لوگ جھوٹے گواہوں کی وجہ سے مصیبت برداشت کرتے ہیں، جسٹس قاضی محمد امین کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ قرآن پاک میں ہے کہ جھوٹ کو سچ سے مت ملائو۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے گواہ اللہ کا نام لے کر اور حاضر ناظر جان کو جھوٹ بولتے ہیں، اللہ کے لئے سچے گواہ بن جا چاہے والدین، بہن بھائیوں یا رشتے داروں کے خلاف گواہی کیوں نا دینا پڑے۔