• news

مقبوضہ کشمیر: کشمیریوں کا کرفیو توڑ کر اقوام متحدہ دفتر کی طرف مارچ ،جھڑپیں، متعدد زخمی

سرینگر (کے پی آئی+ نیٹ نیوز + نوائے وقت رپورٹ + بی بی سی) مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں کشمیری کرفیو کی پابندیاں توڑتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور اقوام متحدہ دفتر کی جانب مارچ کیا۔ اس موقع پر مظاہرین آزادی کے حق اور بھارت کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ روکنے کیلئے بھارت نے کرفیو اور دیگر پابندیاں مزید سخت کردی تھیں ۔قابض انتظامیہ نے مقبوضہ وادی خاص طور پر سرینگر میں جگہ جگہ بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر کے اسے ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا۔ کے پی آئی کے مطابق بھارتی فورسز اہلکاروں نے لوگوں کو بھارتی جارحیت کے خلاف احتجاج کے لیے گھروں سے باہر آنے سے روکنے کیلئے سڑکوں پر جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں اور خار دار تاریں بچھائی تھیں۔ ادھر سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق سمیت تمام حریت رہنما گھروں اور جیلوں میںنظر بند رہے۔ جموں کی ٹاڈا عدالت نے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو گرفتار کر کے گیارہ ستمبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ جموں کی ٹاڈا عدالت نے گزشتہ روز یاسین ملک کے خلاف تیس سال پرانے مقدمے کی سماعت کی۔ بھارتی عدالت نے مقبوضہ کشمیر کی عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید کو دو ہفتوں کے لئے جیل بھیج دیا ہے۔ بھارتی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے نے انجینئر رشید کو 19 اگست کو غیرقانونی فنڈنگ کیس میں گرفتارکیا تھا۔ 2 بڑے ہسپتالوں سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ کے دوران بھارتی فورسز کے کریک ڈاؤن کے نتیجہ میں پیلٹ گنز اور آنسو گیس کے شیل سے زخمی ہونے والے 152 افراد علاج کے لیے ہسپتال لائے گئے۔ ہزاروں خواتین اور بچے مودی سرکار کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ کشمیریوں نے نعرے لگائے ’’پاکستان سے رشتہ کیا‘‘ لا الہ الا اﷲ ‘‘ کشمیری خواتن نے پاکستانی پرچم اٹھا کر ریلی نکالی۔ مظاہرین نے کہا کہ امن سے رہنا چاہتے ہیں لیکن بھارت ہمیں جھکانا چاہتا ہے۔ طاقت کے سامنے کشمیری نہ جھکیں ہیں نہ جھکیں گے۔ آزادی کیلئے آخری سانس تک لڑیں گے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفتر تک جانے والے 4 راستے جمعرات کی رات سے ہی بند ہیں۔ سری نگر کے بیشتر علاقوں میں لینڈ لائن کو بند کر دیا گیا۔ سرینگر کے علاقے صورہ میں نماز جمعہ کے بعد ہونے والے مظاہرے میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز میں پرتشدد جھڑپیں ہوئی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے انڈین سکیورٹی فورسز کو پیلٹ گن اور آنسو گیس کے شیل فائر جبکہ مظاہرین کو سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کرتے دیکھا گیا۔ ان جھڑپوں میں متعدد افراد کو زخمی حالت میں بھی دیکھا گیا ہے تاہم بی بی سی زخمی ہونے والوں کی کل تعداد کی تصدیق نہیں کر سکتا۔ سرینگر کی مرکزی جامع مسجد درگاہ حضرت بل سے بی بی سی کے نامہ نگار ریاض مسرور نے بتایا کہ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ آج یہاں نماز جمعہ کے کسی بڑے اجتماع کی اجازت نہیں دی گئی اور صرف مقامی افراد کو یہاں نماز پڑھنے کی اجازت تھی جبکہ اس دوران لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی اجازت بھی نہیں تھی۔ بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق قدغنوں‘ پابندیوں اور بندشوں کے باعث گزشتہ تین ہفتوں سے عام زندگی معطل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند دنوں میں ان پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی لیکن جمعہ کو دوبارہ سے حکام کی جانب سے ان بندشوں اور پابندیوں میں سختی کی گئی ہے۔ خیال رہے کشمیر میں یہ مسلسل تیسرا جمعہ ہے جب وادی کی مرکزی جامع مساجد اور خانقاہوں میں نماز جمعہ کے اجتماع کی اجازت نہیں دی گئی۔ پلوامہ‘ اننت ناگ‘ شوپیاں‘ بارہ مولہ‘ کلگرام سمیت کپواڑہ میں مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات کی اجازت نہیں دی گئی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ آج دوبارہ پابندیوں میں نرمی کی جائے گی۔

ای پیپر-دی نیشن